لاس اینجلس کی آگ بھڑکی کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
منگل کو امریکا کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں آگ بھڑکنے کے 30 منٹ بعد فائر فائٹرز کے ریڈیو پر آواز گونجی کہ شعلے ایک جانے پہچانے پہاڑ سے بلند ہورہے ہیں، جس کے جواب میں ایک فائر فائٹر نے کہا کہ آگ وہیں سے شروع ہوئی ہے جہاں یہ نیو ایئر کے موقع پر لگی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ نے آرکائیو شدہ ریڈیو ٹرانسمیشنز، ویڈیوز، تصاویر اور سیٹلائٹ مناظر کے جائزے سے لاس اینجلس میں بھڑکنے والی آگ کی ممکنہ وجوہات پیش کی ہیں۔ اس جائزے کے مطابق، گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی آگ کا ماخذ وہی مقام تھا جہاں نیو ایئر کے موقع پر آگ بھڑکی تھی اور جسے فائر فائٹرز 4 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد بجھانے میں کامیاب رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آگ بھڑکاتی تیز ہواؤں نے پھر لاس اینجلس کا رخ کرلیا، ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی
لاس اینجلس میں آگ کے واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اداروں کا بھی یہی ماننا ہے۔ اس حوالے سے جب واشنگٹن پوسٹ نے لاس اینجلس کے رہائشیوں سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ فائر ڈیپارٹمنٹ کا نیو ایئر کے موقع پر لگنے والی آگ کی نسبت منگل کو لگنے والی آگ پر ردعمل سست تھا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے شعبہ مکینیکل انجینیئرنگ کے پروفیسر اور فائر سائنٹسٹ مائیکل گولنر کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن ہے کہ ایک پہلے لگنے والی آگ سے کوئی چنگاری دوبارہ بھڑکی ہو جس کی وجہ سے جنگل میں آگ لگ گئی ہو۔
یہ بھی پڑھیں: آگ بھڑکاتی تیز ہواؤں نے پھر لاس اینجلس کا رخ کرلیا، ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی
دوسری جانب، بعض متاثرین کا خیال ہے کہ جنگلات میں آگ کسی شخص نے بھڑکائی ہے۔ مقامی شہریوں اور تاجروں نے نقصانات کے ازالے کے لیے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آگ لگنے کی درست وجوہات جاننے میں کئی ہفتے اور مہینے لگ سکتے ہیں۔
ادھر ایک شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اور اس کے خاندان کے افراد نے رات 12 بجکر 20 منٹ پر آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے تھے۔ حکام سے بات چیت میں اس نے بتایا کہ یہ آگ ’بے وقوفوں‘ نے نیو ایئر کے موقع پر لگائی تھی، ایسا ہر سال ہی ہوتا ہے، لوگ نیو ایئر نائٹ کا جشن منانے کے لیے پہاڑوں اور جنگلات کا رخ کرتے ہیں اور وہاں جاکر آتش بازی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس آگ کے متاثرین کے خدشات اور تشویش کیا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ دستیاب معلومات اور شواہد کی بنیاد پر فی الوقت یہی کہا جاسکتا ہے کہ لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کی وجہ نیو ایئر کے موقع پر لگنے والی آگ تھی جو بجھائے جانے کے باوجود دبی رہی اور ہوائیں چلنے پر چنگاریوں نے دیکھتے ہی دیکھتے خشک جھاڑیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور آگ تیزی سے رہائشی علاقوں کی طرف بھی پھیل گئی۔
واضح رہے کہ لاس اینجلس میں جنگلات میں لگنے والی آگ کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔ جنوبی کیلیفورنیا میں 2 مقامات پر ہونے والی ان آتشزدگیوں کو ’پیلیسیڈز فائر‘ اور ’ایٹن فائر‘ کا نام دیا گیا ہے۔
ان کے علاوہ بھی متعدد مقامات آتشزدگی کے زد میں ہیں۔ خشک سالی اور تیز ہواؤں کی وجہ سے نہ صرف آگ پر قاپو پانا مشکل ہوگیا ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہوا ہے۔ ان دونوں آتشزدگیوں سے اب تک 37 ہزار ایکڑ سے زیادہ کا علاقہ جل کر خاکستر ہوگیا ہے جبکہ 12 ہزار رہائشی مکانات، کاروباری اور دفتری عمارتیں بھی اس کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔ ماہرین اس آتشزدگی سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 150 ارب ڈالر لگا رہے ہیں جس کی وجہ سے اسے جدید امریکی تاریخ کی سب سے تباہ کن آفت قرار دیا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آتشزدگی آگ امریکا فائر فائٹرز لاس اینجلس ہلاکتیں واشنگٹن پوسٹ وجہ وجوہات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا تشزدگی امریکا فائر فائٹرز لاس اینجلس ہلاکتیں وجوہات نیو ایئر کے موقع پر لاس اینجلس میں لگنے والی ا گ ہے کہ ا کی وجہ
پڑھیں:
اسکردو: سیاحوں کی گاڑی پر پتھر لگنے سے تھائی لینڈ کی خاتون سیاح ہلاک ہوگئی
اسکردوسے گانچھےجانے والی سیاحوں کی گاڑی پر پتھر لگنے سے غیر ملکی خاتون سیاح ہلاک ہوگئی جب کہ اس کے ساتھ گاڑی میں بیٹھی ساتھی سیاح زخمی ہوئی۔
مقامی زرائع کے مطابق اسکردو سے گانچھےجانے والی سیاحوں کی گاڑی پر غواڑی میں پہاڑ سے ایک پتھراچانک آکر گاڑی پر گرا جس کے نتیجے میں تھائی لینڈ کی خاتوں سیاح موقع پر ہلاک ہوگئی۔
ساتھی خاتون سیاح کو زخمی حالت میں آر ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ہلاک خاتون سیاح کی لاش کو آر ایچ کیو اسپتال کے سرد خانے میں رکھ دیا گیا ہے، حکومتی حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
حکومتی سطح پر خاتون کی لاش کو واپس ان کے ملک بھجوایا جا سکتا ہے، تاحال خاتون کے کسی بھی رشتہ دار نے لاش لے جانے کے لیے باضابطہ کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔