آپ نے 11 بجے کا وقت دیا، ساڑھے 10 بجے کام نمٹا کر چلے گئے، شیخ وقاص
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
11 بجے کا وقت دیا، بشریٰ بی بی پونے گیارہ بجے اڈیالا جیل کے گیٹ پر تھیں، شیخ وقاص اکرم - فوٹو: فائل
مرکزی سیکریٹری اطلاعات تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ آپ نے 11 بجے کا وقت دیا اور ساڑھے 10 بجے کام نمٹا کر چلے گئے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ ہمیشہ ہمیں کورٹ میں پیش ہونے کا وقت کورٹ اسٹاف کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ 11 بجے کا وقت دیا، بشریٰ بی بی پونے 11 بجے اڈیالا جیل کے گیٹ پر تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ساڑھے 10 بجے تک سلمان اکرم راجا سمیت تمام وکلاء وہاں موجود تھے۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں، سلمان اکرم راجا سمیت ہمارے لوگوں کو اندر جانے نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے القادر ٹرسٹ بربریت کا کیس ہے، قوم کی نظریں کل فیصلے پر ہونگی، شیخ وقاص بانی پی ٹی آئی کو دہشتگردوں کی طرح ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے، شیخ وقاص اکرم بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بغیر مذاکراتی ٹیم کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی، شیخ وقاص اکرمشیخ وقاص کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بتایا گیا کہ جج فیصلہ موخر کر کے جا چکے ہیں۔ بانی پی ٹی جیل میں موجود ہوں ان کو بلایا جائے تو وہ کیسے نہ آتے؟ مجھے تو لگتا ہے کہ ان کو بلایا ہی نہیں گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آپ نے 11 بجے کا وقت دیا اور ساڑھے 10 بجے آپ کام نمٹا کر چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کی سزا بھی غیر موجودگی میں ہوئی تھی، بشریٰ بی بی کی سزا بھی ان کی غیرموجودگی میں ہوئی۔ یہ یاد رہے جب سزا سنا دی گئی تو بشریٰ بی بی خود اڈیالا جیل آگئیں۔
شیخ وقاص کا کہنا تھا کہ مذاکراتی نشست میں آپ کو جوڈیشل کمیشن پر بات کرنی پڑے گی، آپ کو جوڈیشل کمیشن قائم کرنا ہوگا ورنہ مذاکرات کی چوتھی نشست ممکن نہیں ہوگی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بجے کا وقت دیا شیخ وقاص اکرم ساڑھے 10 بجے بانی پی ٹی نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔