سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی میں ہزاروں کنال اراضی کو غیر قانونی طریقے سے منتقل کرنے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب حکام کو بحریہ ٹاون اور متعلقہ سرکاری ملازمین کے خلاف تحقیقات کرنے اور ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا، بحریہ ٹاؤن کیس میں سپریم کورٹ نے زمینوں کی خریداری میں بدانتظامی سامنے آنے کے بعد 460 ارب روپے کا بھاری جرمانہ عائد کیا تھا، جو  قسط وار جمع کرانا تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی مقدمہ کیا ہے؟

سپریم کورٹ کی جانب سے عائد جرمانے کے بعد سوال یہ اٹھا کہ یہ رقم ملے گی کسے؟ جس کے لیے اس وقت کی وفاقی اور سندھ کی صوبائی حکومتوں نے کوششیں کیں، سندھ حکومت نے اس رقم کے خرچ کے لیے کمیشن بنانے کی مخالفت کی تھی اور مؤقف اپنایا تھا کہ یہ رقم سندھ کی ہے، اس لیے صوبائی انتظامیہ ہی کو اس کے خرچ کا مکمل اختیار ہونا چاہیے۔

23 نومبر  2023 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے  بحریہ ٹاؤن کو 21 مارچ 2019 کے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا جس کے تحت بحریہ ٹاؤن کراچی نے 460 ارب روپے کی رقم ادا کرنی تھی اور اس حوالے سے فارمولا یہ طے پایا گیا تھا کہ یہ رقم قسط وار دی جائے گی لیکن کچھ عرصے تک اقساط ملنے کے بعد یہ سلسلہ رک گیا تھا، دوسری طرف حکومت سندھ کی کوشش ہے کہ اس رقم پر صوبہ سندھ کا حق ہونے کے ناطے انہیں دی جائے۔

ابتک کتنی رقم کس حکومت کو مل چکی ہے؟

ایڈوکیٹ جنرل سندھ حسن اکبر کے مطابق سندھ حکومت کا حدف یہ ہے کہ رقم واپس لی جائے تاکہ صوبہ سندھ کے عوام پر خرچ کی جا سکے، کیوںکہ اس پر سندھ کے عوام کا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیا ہے اور اس کا بحریہ ٹاؤن سے کیا تعلق ہے؟

حسن اکبر کا کہنا ہے کہ ان کی یاداشت کے مطابق سپریم کورٹ کے 2023 کے آرڈر کے تحت حکومت سندھ کو 41 ارب روپے مل چکے ہیں جبکہ 54 ارب روپے وفاقی حکومت کو مل چکے ہیں، اس حساب سے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ادا کی جانے والی رقم 460 ارب میں سے 95 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں، جبکہ 365 ارب روپے اب بھی واجب الادا ہیں اور وہ تمام رقم حکومت سندھ کو ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

460 ارب کیس we news بحریہ ٹاؤن بشریٰ بی بی جرمانہ سپریم کورٹ سندھ حکومت عمران خان کراچی ملک ریاض وفاقی حکومت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 460 ارب کیس سپریم کورٹ سندھ حکومت کراچی ملک ریاض وفاقی حکومت سپریم کورٹ ارب روپے

پڑھیں:

وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے متنازعہ شقوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جن پر وسیع پیمانے پر اعتراضات سامنے آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون 2025 پر سپریم کورٹ کے عبوری فیصلے نے سیاسی اور سماجی حلقوں میں وسیع بحث کو جنم دیا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) نے اس حکم کا گرم جوشی سے خیرمقدم کیا اور اسے ملک اور معاشرے کے مفاد میں ایک متوازن اور تاریخی فیصلہ قرار دیا۔ فورم کے قومی رابطہ کار شاہد سعید اور خواتین ونگ کی قومی سربراہ ڈاکٹر شالینی علی نے اسے ایسا اقدام قرار دیا جو ملک میں بھائی چارہ، اتحاد اور منصفانہ ماحول کو مزید مضبوط کرے گا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں وقف ترمیمی قانون 2025 کے متنازعہ شقوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جن پر وسیع پیمانے پر اعتراضات سامنے آئے تھے۔ ان میں مسلمانوں کے لئے اسلام کی پانچ سال تک پیروی کی شرط، کلکٹر کو وقف کی جائیدادوں کے تعین کا اختیار اور وقف کی جائیدادوں سے متعلق فیصلے کرنے کی انتظامی طاقت شامل ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ان شقوں پر تفصیلی سماعت کے بعد ہی حتمی فیصلہ ہوگا۔

ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ قانون کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کا کوئی جواز نہیں، یعنی باقی قانون لاگو رہے گا جب کہ متنازعہ شقوں پر عدالت حتمی فیصلہ سنائے گی۔ مسلم راشٹریہ منچ کے قومی رابطہ کار شاہد سعید نے سپریم کورٹ کے حکم کو ہر طبقے کے لئے قابل احترام اور قابل قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ قومی اتحاد اور سالمیت کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ متوازن اور دل کو سکون دینے والا ہے، اس نے مسلمانوں میں پیدا شدہ الجھن کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ عدالت نے دونوں جانب سے دلائل سننے کے بعد ریلیف دیا، جس سے یہ یقین مضبوط ہوتا ہے کہ عدلیہ عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور غیر جانبدارانہ فیصلے کرتی ہے، یہ حکم بھارت کی جمہوری روایت کو مکمل طور پر مضبوط کرتا ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ کے خواتین ونگ کی قومی سربراہ ڈاکٹر شالینی علی نے کہا کہ یہ فیصلہ عدالتی غیر جانبداری اور بھارتی جمہوریت کی مضبوطی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ عدلیہ نہ صرف غیر جانبدار ہے بلکہ ہر طبقے، ہر کمیونٹی اور ہر حصے کے جذبات کا مکمل احترام بھی کرتی ہے۔ اس حکم نے نہ صرف وقف ترمیمی قانون سے متعلق شبہات دور کیے ہیں بلکہ مسلمانوں کے درمیان پیدا ہونے والی الجھن کو بھی ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ معاشرتی ہم آہنگی، بھائی چارہ اور ہم نصابی تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ اس کا دل سے خیرمقدم کرتا ہے۔

مسلم راشٹریہ منچ نے اس حکم کو بھارتی آئین میں درج بنیادی حقوق سے منسلک کیا۔ تنظیم کے مطابق یہ فیصلہ آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، آرٹیکل 25 (مذہبی آزادی) اور آرٹیکل 300A (جائیداد کا حق) کی عملی تشریح کی نمائندگی کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ بھارت میں کسی مخصوص مذہب پر من مانے پابندیاں عائد نہیں کی جا سکتیں اور نہ ہی حکومت انتظامی طاقت کے ذریعے جائیداد کے حقوق کو محدود کر سکتی ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ کا ماننا ہے کہ یہ حکم صرف ایک تکنیکی قانونی معاملہ نہیں بلکہ سماجی انصاف اور آئینی اخلاقیات کی بحالی ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد اصل چیلنج یہ ہے کہ وقف کی جائیدادوں کا فائدہ صحیح مستحقین تک پہنچے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ؛ پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو چیف جسٹس کے چیمبر میں جانے سے روک دیا
  • سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • وقف قانون پر سپریم کورٹ کی متوازن مداخلت خوش آئند ہے، مسلم راشٹریہ منچ
  • سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیوائوں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا
  • سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
  • فخر زمان کو سپریم کورٹ رجسٹرار کا عارضی چارج دے دیا گیا
  • سپریم کورٹ نے ججز کی بیواؤں کو سکیورٹی دینے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • ریکارڈ جلنے اور دیواریں گرنے کے بعد نیپالی سپریم کورٹ کا ٹینٹ میں کام کا آغاز