حکومت اپوزیشن مذاکرات پندرہ نہیں ،16 جنوری کوہونگے،وقت بھی تبدیل
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز اب بدھ کے بجائے جمعرات سے ہورہا ہے، اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے دونوں مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس 16 جنوری کو طلب کرلیا۔
روز نامہ امت کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی تاریخ اور وقت تبدیل ہوگیا، مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس اب بدھ کے بجائے جمعرات کو طلب کرلیا گیا۔
مذاکراتی کمیٹی کے بعض اراکین کی طرف سے بدھ کو عدم دستیابی سے آگاہ کیا گیا، جس کے بعد اجلاس اب بدھ کے بجائے جمعرات کو ساڑھے 11 بجے کانسٹیٹیوشن روم پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوگا۔
یہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ہوگا، پی ٹی آئی اجلاس میں تحریری مطالبات حکومتی نمائندوں کے سامنے پیش کرے گی جبکہ پارلیمنٹ ہاو¿س کے کمیٹی روم پانچ میں اجلاس ان کیمرا ہوگا۔
اس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس 15 جنوری بروز بدھ کو دن ڈیڑھ بجے طلب کیا تھا۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق آج رات 10 بجے وطن واپس پہنچیں گے، ایاز صادق ذاتی دورے پر بیرون ملک گئے ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی واپسی کے بعد حکومت اپوزیشن مذاکرات کے تیسرے دور کا شیڈول فائنل ہوگا۔
بلوچستان: کچی میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن،شدید فائرنگ کے تبادلے میں 27 دہشتگرد ہلاک
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سپیکر قومی اسمبلی حکومت اور اپوزیشن ایاز صادق
پڑھیں:
پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
سابق رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی تناؤ کم کرنے کیلئے حکومت اور پی ٹی آئی سمیت عمران خان کو لچک دکھانا ہوگی، ورنہ صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ ان کے مطابق دونوں فریق اگر ایک ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں تو بات چیت کا راستہ کھل سکتا ہے۔
فواد چوہدری اُن 3 سابق پی ٹی آئی رہنماؤں میں شامل ہیں جو پارٹی کے قید رہنماؤں سے رابطے میں ہیں اور اس کوشش میں مصروف ہیں کہ محاذ آرائی کی سیاست ختم ہو اور مذاکرات کی فضا پیدا ہو، اسی سلسلے میں وہ گزشتہ ہفتے جیل سے اسپتال منتقل کیے جانے والے شاہ محمود قریشی سے بھی لاہور میں ملاقات کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے سنجیدگی نہ دکھائی تو اس کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوسکتا ہے جو ماضی میں کالعدم ٹی ایل پی کے ساتھ ہوا۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنا دونوں فریقین کی ضرورت ہے، کیونکہ حکومت کی بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں بھی ملکی سطح پر لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں دے رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی میں حتمی فیصلہ عمران خان کا، چھوڑ کر جانے والے غیر متعلقہ ہیں: شیخ وقاص اکرم
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فریقین ایک دوسرے کا چہرہ تک دیکھنے کو تیار نہیں، ایسے میں مذاکرات شروع نہیں ہوسکتے۔ ان کے مطابق حکومت نے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے، جس کے باعث پی ٹی آئی کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔
فواد چوہدری نے خبردار کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پی ٹی آئی اسلام آباد کی جانب مارچ اور قومی اسمبلی سے استعفے جیسے اقدامات کرسکتی ہے، جبکہ حکومت جواب میں خیبر پختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ کی کوشش کرے گی، جس سے نیا تصادم جنم لے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
انہوں نے گزشتہ برس 26 نومبر جیسے ممکنہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا ہوا تو سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھے گا اور سب سے زیادہ نقصان ملک اور عوام کا ہوگا۔
فواد چوہدری نے انکشاف کیا کہ لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی رہنماؤں سے ملاقات کی اجازت ملنا ایک مثبت اشارہ ہے اور حکومت کے بعض وزراء نے بھی ان کی کوششوں کو سراہا ہے، جن میں وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی شامل ہیں۔
ان کے مطابق پی ٹی آئی کے اندر بھی ایک بڑے طبقے کا خیال ہے کہ بات چیت ہی واحد راستہ ہے، ورنہ نقصان سب کا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی حکومت عمران خان فواد چوہدری مذاکرات