حضرت علی (ع) کے سیرت و کردار کا ہر پہلو عظمتوں اور فضیلتوں کا منارہ ہے، آغا سید حسن
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے کہا حضرت علی (ع) کی حیات طیبہ مسلمانان عالم کیلئے نمونہ عمل ہے، ہم سب کو چاہیئے کہ ہم اسکو اپنائیں اور صبر و تحمل اور عمل و استقامت کا دامن تھام لیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے عامۃ المسلمین کو مولود کعبہ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب (ع) کی ولادت باسعادت پر مبارک بادی پیش کرتے ہوئے عالم اسلام کی امن و سلامتی اور مسلمین عالم کے اخوت و اتحاد کے لئے دعا کی۔ آغا سید حسن موسوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ خدا تعالی اور پیغمبر اکرم پر ایمان رکھنے والوں کے لئے 13 رجب المرجب کا دن بہت بڑی خوشی کا دن ہے کیونکہ اس دن نفس رسول، امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کعبے کے اندر متولد ہوئے اور خانہ کعبہ میں تولد ہونا بذات خود ایک ایسی عظیم سعادت ہے جو علی (ع) سے پہلے کسی کو نصیب نہ ہوئی اور نہ قیامت تک کوئی ایسی سعادت سے سرفراز ہوسکے گا۔
آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ حضرت علی (ع) کے سیرت و کردار کا ہر پہلو عظمتوں اور فضیلتوں کا منارہ ہے تاہم مولائے کائنات کے عظمت و عزیمت کا روشن ترین پہلو اسلام اور مسلمین کی سربلندی اور رسول اکرم کی نصرت و حمایت کے لئے ان کا عملی کردار ہے۔ مولائے کائنات سے عقیدت و وابستگی کا دعویٰ ہم سے خدا و رسول کی اطاعت کے ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کی سربلندی کیلئے احساس ذمہ داری کا تقاضا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی (ع) کے سیرت و کردار میں یہی دعوت فکر ہے کہ مسلمان اپنے دین و ملت کے امورات سے لا تعلق نہ رہیں۔ آغا سید حسن نے مزید کہا حضرت علی (ع) کی حیات طیبہ مسلمانان عالم کے لئے نمونہ عمل ہے ہم سب کو چاہیئے کہ ہم اس کو اپنائیں، صبر و تحمل اور عمل و استقامت کا دامن تھام کر آپ کی تعلیمات کی روشنی میں آپ کے دیئے ہوئے نظام کی تشکیل کے لئے کوشاں رہیں تاکہ انسانیت کو فلاح و نجات سے ہمکنار کیا جاسکے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ
لاہور(شوبز ڈیسک) پاکستان کے مقبول ترین فوجی ڈراموں ’سنہرے دن‘ اور ’الفا براوو چارلی‘ سے شہرت حاصل کرنے والے کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اس کردار میں کوئی خاص اداکاری نہیں کی، بلکہ وہ حقیقت میں خوف زدہ تھے اور یہی کیفیت ناظرین کو فطری اداکاری محسوس ہوئی۔
کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے حال ہی میں ’جی این این‘ کے ایک پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے بتایا کہ ڈراما ’الفا براوو چارلی‘ میں سب سے مقبول ہونے والا کردار ’گل شیر‘ دراصل انہوں نے خاص اداکاری کے بغیر ہی نبھایا، کیونکہ اس وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ ان کا ظاہری ردِعمل ہی اس کردار سے مطابقت رکھتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جس وقت شعیب منصور، ڈرامے کی پوری ٹیم کے ہمراہ شوٹنگ کے لیے آئے تو اچانک ایک میجر نے انہیں بلایا، وہ سمجھے کہ شاید کوئی بڑی غلطی ہوگئی ہے، اس لیے انہیں بلایا جا رہا ہے، لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں میس لے جایا گیا جہاں بڑے بڑے کیمرے اور ایک اسکرپٹ رکھا ہوا تھا، جس پر لکھا تھا کہ ’جی سی کرنل گل شیر‘۔
قاسم شاہ نے بتایا کہ انہوں نے وہ اسکرپٹ پڑھنا شروع کیا، جس کی شروعات کچھ یوں تھی کہ ’کرنل گل شیر تھر تھر کانپ رہا تھا‘ وہ یہ پڑھ ہی رہے تھے کہ شعیب منصور اور ڈرامے کے دیگر اہم لوگ میس میں آگئے اور انہوں نے ان سے گل شیر کا ابتدائی سین کرنے کو کہا، چونکہ وہ اس وقت واقعی ڈرے ہوئے تھے تو انہوں نے وہ سین کر دیا، جس پر سب بہت متاثر ہوئے کہ کیا کمال کی اداکاری کر رہا ہے۔
ان کے مطابق انہیں اس وقت تک معلوم نہیں تھا کہ انہیں اداکاری کے لیے بلایا گیا ہے، اسی لیے وہ میجر کے پاس گئے اور دریافت کیا کہ آپ نے بلایا تھا؟ تو میجر نے غصے میں کہا کہ جاؤ یہاں سے! اور وہ چپ چاپ وہاں سے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہ ڈرامے کی ٹیم کے ساتھ شملہ پہاڑی چلے گئے، جہاں شوٹنگ شروع ہو گئی، لیکن ان کے دل میں مسلسل یہی خوف تھا کہ میجر نے انہیں کیوں بلایا تھا؟ کیا وہ فوج سے نکال دیے جائیں گے؟ اس دوران گل شیر کے جتنے بھی سین شوٹ ہوئے، ان سب میں اسے ڈرا سہما ہوا دکھایا گیا چونکہ وہ خود بھی اس وقت ذہنی دباؤ کا شکار تھے، اس لیے شوٹنگ بہت اچھی ہو گئی۔
قاسم شاہ نے بتایا کہ تین دن بعد انہیں معلوم ہوا کہ میجر نے انہیں صرف ڈرامے میں کام کرنے کے لیے بلایا تھا، خوش قسمتی سے اس وقت تک گل شیر کے وہ تمام سین شوٹ ہو چکے تھے جن میں وہ ڈرا سہما نظر آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ خود کو کوئی بڑا اداکار نہیں سمجھتے، کیونکہ ان کے حالات اس وقت گل شیر جیسے تھے، اس لیے سب کو لگا کہ وہ بہت اچھی اداکاری کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ شعیب منصور کی ہدایت کاری میں بننے والا یہ ڈراما آج سے تقریباً 25 سال قبل پیش کیا گیا تھا، لیکن اس کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے، خاص طور پر گل شیر کی سادگی اور معصومیت نے ناظرین کے دل موہ لیے تھے۔