پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کا ’ڈی این اے‘ تبدیل کر کے اسے برآمدات پر مبنی معیشت بنانے جا رہے ہیں، یوآن پر مبنی ’پانڈا بانڈز‘ رواں سال سال ہی متعارف کرایا جائے گا، حکومت اگلے 6 سے 9 ماہ میں چینی سرمایہ کاروں سے 200 سے 250 ملین ڈالر جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

امریکی ٹیلی ویژن’بلومبرگ‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان رواں سال یوآن پر مبنی بانڈز متعارف کرانے کی تیاری کر رہا ہے تاکہ مالی معاملات کو بہتر بنایا جا سکے جبکہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط کو پورا کرنے کے بارے میں پرامید ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان مالی سال 26-2025 کے دوران چینی پانڈا بانڈ لانچ کرنا چاہتا ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بلومبرگ ٹیلی ویژن انٹرویو میں مزید بتایا کہ پاکستان 6 سے 9 ماہ میں چینی سرمایہ کاروں سے 200 سے 250 ملین ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حال ہی میں تینوں کریڈٹ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی خودمختار ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا گیا ہے۔

محمد اورنگ زیب نے ہانگ کانگ میں ایشین فنانشل فورم کے موقع پر کہا کہ ’ملک پانڈا بانڈز اور چینی کیپیٹل مارکیٹوں سے فائدہ اٹھانے کا بہت خواہشمند ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ایک ملک کی حیثیت سے ہمیں سب سے پہلے ان بانڈز سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

بلومبرگ کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار مارچ 2024 کے ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ کے 300 ملین ڈالر کے ہدف سے قدرے کم ہیں تاہم محمد اورنگ زیب نے کہا کہ چائنا انٹرنیشنل کیپٹل کارپوریشن پاکستان کو پانڈا بانڈز کے اجرا کا مشورہ دے رہی ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا چینی مارکیٹ میں 30 کروڑ ڈالر کے پانڈا بانڈز فروخت کرنے کا فیصلہ

بلومبرگ کے مطابق پاکستان کو 2 سال پہلے جب آئی ایم ایف بیل آؤٹ معاہدہ تعطل کا شکار تھا اور افراط زر اور شرح سود 20 فیصد سے اوپر تھی، کے مقابلے میں کچھ معاشی استحکام حاصل ہوا ہے ۔ حکومت پرامید ہے کہ وہ جاری 7 ارب ڈالر کے قرض کی شرائط کو پورا کر لے گی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کا وفد جو اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والا ہے، چاہتا ہے کہ پاکستان اپنی ٹیکس بیس کو وسیع کرے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 13.

5 فیصد تک پہنچائے جو دسمبر میں 10 فیصد تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم اس ہدف کو حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں، صرف اس لیے نہیں کہ آئی ایم ایف یہ کہہ رہا ہے بلکہ اس لیے کہ میرے نقطہ نظر سے ملک کو اپنی مالی صورتحال کو پائیدار بنانے کے لیے اس بینچ مارک میں داخل ہونے کی ضرورت ہے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان کو آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ ملنے کے بعد اسے کچھ راحت مل رہی ہے، جس میں افراط زر کو کم کرنا بھی شامل ہے اس سے قرضوں کی لاگت میں مزید کمی کرنے میں مدد ملی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزیر خزانہ کا دورہ امریکا، پاکستان کی آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر فنڈنگ کی باقاعدہ درخواست

بلومبرگ کے مطابق ان پالیسیوں کے نتیجے میں 2024 میں روپے کی قدر میں تقریباً 2 فیصد اضافہ ہوا جو کرنسی کی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک ہے۔ بینچ مارک اسٹاک انڈیکس نے پچھلے سال تقریباً تمام دیگر ایکویٹی مارکیٹوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔

پاکستان ایک مشکل مقام پر کھڑا ہے

بلومبرگ اکنامکس کے ماہر انکور شکلا نے 8 جنوری کو ایک نوٹ میں کہا تھا کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کے قرض کی نئی قسط حاصل کرنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ہوگا یا جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے قرض دہندہ کی ٹیکس آمدنی کے ہدف کو پورا نہ کیا گیا تو بیل آؤٹ پروگرام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق محمد اورنگ زیب نے اکتوبر میں آئی ایم ایف کے ایک فورم کو بتایا تھا کہ نصف صدی کے دوران آئی ایم ایف سے قرضوں کے 25 پروگراموں سے گزرنے کے بعد پاکستان کو توانائی کے شعبے، ٹیکس وصولی اور سرکاری ملکیت میں چلنے والے کاروباری اداروں کے اہم شعبوں میں پائیدار اصلاحات کرنا ہوں گی تاکہ قرضوں کے چکر کو ختم کیا جا سکے۔

پیر کو محمد اورنگ زیب نے کہا کہ جون میں ختم ہونے والے مالی سال میں ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار میں ممکنہ طور پر 3.5 فیصد اضافہ ہوگا۔ پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں 2.5 فیصد توسیع کے بعد 3.6 فیصد اقتصادی ترقی کا ہدف مقرر کیا تھا۔

مزید پڑھیں:پاکستان کی درخواست مسترد، آئی ایم ایف کا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے کا مطالبہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان، جس نے بینچ مارک ریٹ کو 2 سال سے زیادہ عرصے میں کم ترین سطح پر لایا ہے، 27 جنوری کو اپنے نئے بینچ مارک ریٹ کے فیصلے کا اعلان کرنے والا ہے جبکہ اگلے 12 ماہ میں افراط زر 5 سے 7 فیصد کے ہدف کی حد میں مستحکم ہونے کی توقع ہے۔

محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ہم معاشی استحکام کی جانب گامزن ہیں۔ ’ اب ہم یہاں سے کہاں جائیں گے؟‘ ہمیں پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ اب ہم معیشت کے ڈی این اے کو بنیادی طور پر تبدیل کرنے پر بہت توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ اسے برآمدات پر مبنی معیشت بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف افراط زر انٹرویو بانڈز بلومبرگ پانڈا بانڈز ٹیلی ویژن چینی ڈالر رپورٹ سرمایہ کار قرضہ کریڈٹ ایجنسی محمد اورنگزیب مہنگائی وزیر خزانہ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف افراط زر انٹرویو بلومبرگ پانڈا بانڈز چینی ڈالر رپورٹ سرمایہ کار محمد اورنگزیب مہنگائی وزیر خزانہ محمد اورنگ محمد اورنگ زیب نے کہا محمد اورنگزیب زیب نے کہا کہ ئی ایم ایف سے ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف کہ پاکستان پاکستان کو کے مطابق مالی سال افراط زر بیل آؤٹ کرنے کا ڈالر کے کے لیے

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات

سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔

امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔

چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ

ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔

توانائی شعبے میں اصلاحات

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔

نجکاری

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔

محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی

وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بلیو اکانومی پاکستانی معیشت کیلیے گیم چینجر ثابت ہوگی، وفاقی وزیر خزانہ
  • پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن، بلیو اکانومی معیشت کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگی: وزیر خزانہ
  • بلیو اکانومی پاکستانی معیشت کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگی: وفاقی وزیر خزانہ
  • پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • بلیو اکانومی پاکستانی معیشت میں انقلاب برپا کر سکتی ہے، وزیر خزانہ
  • معاشی استحکام کیلئے ڈھائی سال میں ٹھوس اقدامات کیے گئے، وفاقی وزیر خزانہ
  • ٹیکس نظام اورتوانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں‘ وزیر خزانہ
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹ محمد اورنگزیب پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ