وزیر خزانہ کارواں برس چینی کرنسی پر مبنی یوان بانڈ جاری کرنیکا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رواں برس چینی کرنسی پرمبنی یوان بانڈ جاری کرنے کااعلانٍ کیا ہے۔مالیاتی خبر رساں ادارے بلوم برگ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہآنے والے 6سے 9ماہ کی مدت میں چینی سرمایہ کاروں سے200سے لے کر250ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے کی منصوبہ بندی ہے، ملکی جی ڈی پی میں جون تک 3.
ماہ پاکستان کا دورہ کرے گی۔محمداورنگزیب کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پروگرام میں طے کردہ شرائط کے حصول میں پرعزم ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ 50 برس میں پاکستان قرض کے25 پروگرام کرچکا ہے، قرضوں کے اس چکر کے خاتمے کے لیے ہمیں توانائی، ٹیکس محصولات کے حصول اور ریاستی ملکیتی اداروں کی بہتری سمیت کلیدی شعبوں میں اصلاحات کا عمل آگے بڑھانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات، ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے، اب ہمیں پائیدار نمو پر اپنی توجہ مرکوز کرنا ہے، ہمیں معیشت کے ڈی این اے کو تبدیل کرنا ہے،معیشت کو برآمدات پر مبنی نمو کی بنیاد پر استوار کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔