Nai Baat:
2025-06-09@20:14:56 GMT

مسجد نبویؐ اور جمعتہ المبارک کی نماز… !

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

مسجد نبویؐ اور جمعتہ المبارک کی نماز… !

(گزشتہ سے پیوستہ)
مدینہ منورہ میں ہفتہ 20 جولائی سے 28 جولائی تک 8 روزہ قیام کے دوران ہماری خوش نصیبی کہ بیچ میں 26 جولائی کو جمعہ کا دن تھا۔ اللہ کریم کا لاکھ لاکھ شکر کہ ہمیں جمعتہ المبارک کی نماز مسجدِ نبوی ؐ میں ادا کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ یوں تو سال کے تمام دنوں میں جس طرح مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام میں عمرہ کرنے والوں، خانہ کعبہ کا طواف کرنے والوں اور وہاں نمازیں ادا کرنے والوں کا تانتا بندھا رہتا ہے اسی طرح یقینی طور پر مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ میں نمازیں پڑھنے اور روضہ اقدسؐ پر ہدیہ درود و سلام پیش کرنے کے لیے حاضری دینے والوں کی بھی ہر وقت ان گنت تعداد موجود ہوتی ہے ۔پھر جمعتہ المبارک کے روز اس تعداد میں اور بھی بہت اضافہ ہو جاتا ہے کہ بہت سارے مقامی لوگوں کے ساتھ دوسرے شہروں کے لوگ بھی جمعتہ المبارک کی نماز ان متبرک ترین مقامات پر ادائیگی کی سعادت حاصل کرنے کے لیے آن موجود ہوتے ہیں۔ مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں 19 جولائی کو نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے باب میں اس بات کا تذکرہ کیا جا چکا ہے کہ مسجد الحرام میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے جانے والوں کے بے پناہ رش کی وجہ سے ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے ہمارے سامنے کا مسجد الحرام میں داخلے کا گیٹ نمبر 79 (باب الملک فہد ) جو عموماً ہرو قت کھلا رہتا ہے بند کر دیا گیا اور ہمیں مسجد الحرام کے مغربی سمت کے دور کے گیٹ سے مسجد الحرام میں داخل ہونا پڑا اور اسی سمت میں جمعہ کی نماز بھی ادا کرنا پڑی۔ مسجدِ نبوی ؐمیں نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے اندر داخل ہونے میں اگرچہ ہمیں کوئی مشکل پیش نہیں آئی لیکن وہاں نمازیوں کا اتنا رش تھا کہ دور دور تک پھیلے برآمدوں میں تِل دھرنے کو جگہ نہیں بچی تھی۔ عا م دنوں میں جہاں ہم نمازوں کی ادائیگی کے لیے آسانی کے ساتھ پہنچ جایا کرتے تھے، جمعہ کے روز نمازیوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے ہمارے لیے وہاں پہنچنا ممکن نہ سکا۔

جمعتہ المبارک 26 جولائی کو دن 12 بجنے میں ابھی 15 ،20منٹ باقی ہونگے کہ ہم مسجد نبویؐ میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کی نیت اپنے ہوٹل سے نکل آئے۔ ہمارا خیال تھا کہ اگلے 10,15 منٹوں میں ہم مسجدِ نبوی ؐکے جنوبی سمت کے بیرونی صحن میں وہاں پہنچ جائیں گے اور وہاں اسی سمت کے مسجدِ نبوی ؐکے دروازے باب المکہ یا بابِ بدر سے اندر داخل ہو کر مسجدِ نبوی ؐکے جنوبی سمت کے قدیمی حصے کی اپنی مقررہ جگہ پر پہنچ کر جمعہ کی نماز اد اکر سکیں گے۔ ہم بابِ مکہ یا بابِ بدر سے مسجدِ نبوی ؐکے اندر داخل ہوئے اور جیسا اوپر میں نے بیان کیا ہے ہمارے لیے آگے بڑھنا کچھ آسان نہیں تھا۔ ہمارے دائیں ، بائیں اور سامنے دور دور تک لوگ صفوں کی صورت میں قالینوں پر بیٹھے ہوئے تھے تو ان کے ساتھ ہماری طرح بہت سارے لوگ آگے جانے اور اپنے لیے موزوں جگہ کی تلاش کرتے بھی نظر آئے۔ ہم نے حتی الوسع آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن مسجدِ نبوی ؐکے جنوبی سمت کے قدیمی حصے تک پہنچنا بہر کیف آسان نہیں تھا۔ میں اور عمران ساتھ ساتھ چل رہے تھے جبکہ واجد حسب معمول ہم سے کچھ آگے تھا۔ عمران سے میں نے کہا کہ اُسے روکیں اِدھر ہی کوئی جگہ کی گنجائش دیکھ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ میں اور عمران ایک صف میں کچھ خالی جگہ دیکھ کر ساتھ جُڑ کر بیٹھ گئے ۔ واجد نے ہم سے ایک دو صفیں آگے اپنے لیے جگہ بنا لی اور وہاں بیٹھ گیا۔
جمعہ کی پہلی اذان ہو چکی تھی۔ اب دوسری اذان کا انتظار تھا کہ وہ ہو تو اُس کے بعد امام صاحب (امامِ مسجدِ نبوی ؐ) جمعہ کے خطبے کا آغاز کریں۔ ہمارے ہاں جمعہ کی نماز کے خطبے کے لیے ذرا مختلف طرح کا معمول ہے کہ یہاں پہلی اذان ہوتی ہے اور مائیک وغیرہ کھلا رہتا ہے ۔ بچے جوان وغیرہ کچھ تلاوت کرتے ہیں یا نعتیں وغیرہ پڑھتے ہیں ۔ پھر خطیب صاحب یا امام صاحب کا اپنی زبان اُردو اور پنجابی وغیرہ میں خطاب شروع ہو جاتا ہے جو 15,20 منٹوں بعض اوقات اس سے بھی زیادہ وقت کے لیے جاری رہتا ہے۔ اس دوران نمازیوں کی مسجد میں آمد بھی بدستور جاری رہتی ہے ۔ امام صاحب خطاب ختم کرتے ہیں تو دوسری اذان سے قبل سنتوں کی ادائیگی کے لیے کچھ وقت دیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد دوسری اذان ہوتی ہے اور امام صاحب یا خطیب صاحب مسنون عربی خطبہ جس کے دو حصے ہوتے ہیں پڑھتے، بولتے یا سُناتے ہیں ۔ پھر جمعہ کی دو فرض رکعتیں ادا کی جاتی ہیں اورنمازی بعد میں سنتیں اور نفل بھی ادا کر لیتے ہیں۔ حرمین شریفین (مسجد الحرام مکہ مکرمہ اور مسجد نبویؐ مدینہ منورہ )میں اس سے ذرا مختلف معمول ہے ۔ وہاں پہلی اذان تو اپنے پہلے مقررہ وقت پر کوئی سوا بارہ بجے کے لگ بھگ ہو جاتی ہے 10,15 منٹ کے وقفے کے بعد دوسری اذان ہوتی ہے اوراُس کے ساتھ امام صاحب کا خطاب جسے خطبہ جمعہ کہا جاسکتا ہے شروع ہو جاتا ہے۔ یہ درمیان میں ایک وقفے کے ساتھ کم و بیش 15,20 منٹوں تک جاری رہتا ہے ۔ بلا شبہ مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں امام کعبہ اور مسجدِ نبوی ؐ مدینہ منورہ میں امام ِ مسجدنبویؐ کے خطبات کی بڑی اہمیت، درجہ اور مقام و مرتبہ ہے۔ یہ رُشد و ہدایت اور رہنمائی کا ایک تسلسل ہے جو چودہ ساڑھے چودہ سو سال سے چلا آ رہا ہے۔ اس سے جہاں دین کی تعلیمات کی ترویج و تبلیغ کا فریضہ سرانجام پاتا ہے وہاں اُمتِ مسلمہ کو مشکل حالات اور مسائل و مشکلات سے عہدہ برآ ہونے اور عصرِ حاضر کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے جذبہ ، ولولہ اور رہنمائی بھی حاصل ہوتی ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم مسلمان بحیثیت ایک ملت یا اُمت ان سے کس حد تک استفادہ کرتے ہیں یا نہیں کرتے ہیں ۔

امام مسجد نبوی ؐ کے جمعتہ المبارک کا خطبہ سُننے سے قبل اور اُس کے دوران میرے ذہن میں اس طرح کا خیال یا تاثر موجود تھا کہ مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں امام ِ کعبہ کا جمعہ کا خطبہ تو سُنا ہوا ہے دیکھتے ہیں کہ امام مسجدِ نبوی ؐ اپنے جمعہ کے خطبہ میں کیا ارشاد فرماتے ہیں اور کیسا اندازِ تخاطب اختیارکرتے ہیں۔ میں نے مسجد الحرا م میں جمعہ کی نماز کے خطبہ کا تفصیل سے ذکر کر رکھا ہے کہ امامِ کعبہ کی آواز اور اندازِ تخاطب میں ایک طرح کا جلال اور کچھ کچھ سختی تھی۔ آیاتِ قرآنی اور حدیثِ مبارکہ کے حوالے دیتے ہوئے اُن کے لہجے کی سختی اور بلند آہنگی بدستور برقرار رہی تھی۔ پھر انہوں نے فرض نماز کی دونوں رکعتوں میں قرأت بھی کسی حد تک طویل اور قرآن پاک کے آخری پاروں کی سورتوں کی جن میں آخرت اور قیامت کے حالات کا ذکر ہے کی، کی تھی ۔ اللہ کریم مجھے کسی غلطی سے معاف فرمائے مسجد نبوی ؐ کے امام صاحب کے خطبہ جمعہ کے حوالے سے میں کہوں گا کہ اُن کے خطبہ جمعہ کی طوالت تو شاید مسجد الحرام کے امام صاحب کے خطبہ جتنی ہی تھی لیکن آواز اور اندازِ تخاطب میں اُن کے مقابلے میں زیادہ نرمی اور مٹھاس پائی جاتی تھی۔ اس کے ساتھ حدیثِ مبارکہ کا بیان اور حوالہ جات بھی کچھ زیادہ تھے ۔ عربی الفاظ کے معنی یقینا مجھے نہیں آتے تاہم امام صاحب جب صحاح ستہ (حدیث ِ مبارکہ کی سات مستند کتابوں) میں کسی کا حوالہ دے کر عربی الفاظ ادا کرتے تو پتہ چل رہا تھا کہ انہوں نے حدیث مبارکہ کا حوالہ کس مناسبت سے دیا ہے ۔ امام مسجد نبویؐ کے خطبہ کے حوالے سے میرے ذہن میں یہ بات بھی موجود ہے کہ انہوں نے فرض نماز کی دونوں رکعتوں میں کوئی زیادہ طویل قرأت نہیں کی تھی بلکہ ہر دو رکعتوں میں غالباً تیسویں پارے کی چھوٹی صورتوں کی قرأت کی تھی۔ بہر کیف مسجدِ نبوی ؐ میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کی فضیلت اور سعادت میں سمجھتا ہوں اللہ کریم کا بہت بڑا احسان ہے اور دل چاہتا ہے کہ ایک بار پھر یہ سعادت نصیب ہو جائے۔ (جاری ہے)

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں جمعہ کی نماز مسجد الحرام میں جمعتہ المبارک مکہ مکرمہ میں مسجد نبوی کرتے ہیں کے خطبہ نماز کی جاتا ہے اذان ہو کے ساتھ داخل ہو جمعہ کے ہے اور سمت کے تھا کہ کی تھی

پڑھیں:

ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی

اسلام ٹائمز: شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ امام خمینی (رح) نے استعمار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور انکے ہی شاگرد یہ فریضہ آج بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شہید سید ابراہیم رئیسی نے اسی سلسلے میں جام شہادت نوش کیا، آج کل بھی انقلاب لانے کی باتیں کی جا رہی ہیںو لیکن زبانی کہنے اور پوائنٹ سکورنگ تو ہو سکتا ہے، انقلاب کهلئے عملی میدان میں آنا پڑے گا اور استعمار کو آنکھیں دکھانی ہونگی۔ رپورٹ: سید عدیل عباس

بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رح کی 36ویں برسی کی مناسبت سے پاکستان کے مختلف شہروں میں تقریبات اور اجتماعات کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے، ان پروگرامات میں امام رح کی دین مبین اسلام کی خاطر پیش کی گئی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اسلام کی انقلابی فکر کو اجاگر کرنے اور اسلام کو استعماری پنجوں سے آزاد کرانے کی روش کو امت مسلمہ کیلئے قابل تقلید مثال قرار دیا گیا۔ اسی طرح کی ایک تقریب گذشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں منعقد ہوئی، شیعہ علماء کونسل کے زیراہتمام جامعۃ النجف و الکوثر اسکول کوٹلی امام حسینؑ میں منعقدہ اس برسی کی تقریب میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے امام خمینی رح کو کسی خاص مکتب فکر کا نہیں، بلکہ امت مسلمہ کا تاریخی رہبر قرار دیا۔ انہوں نے امام راحل رح کی انقلابی و سیاسی فکر کو موجودہ مسلم حکمرانوں کیلئے رول ماڈل ٹھہرایا۔

اس موقع پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ امام خمینی رح نے استعمار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور ان کے ہی شاگرد یہ فریضہ آج بھی سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ شہید سید ابراہیم رئیسی نے اسی سلسلے میں جام شہادت نوش کیا، آج کل بھی انقلاب لانے کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن زبانی کہنے اور پوائنٹ سکورنگ تو ہو سکتا ہے، انقلاب کے لئے عملی میدان میں آنا پڑے گا اور استعمار کو آنکھ دکھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین ہمیں پکار رہا ہے، ہم جملہ مظلومین کی حمایت کرتے ہیں، اسلامی ممالک کو ایران جیسی جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور استعمار کو دو ٹوک انداز میں اپنا موقف واضح کرنا چاہیے کہ فلسطین کے مسلمان بے یار مددگار نہیں بلکہ اسلامی ممالک ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے، پاک افواج نے دشمن کے دانت کھٹے کر دیئے۔

علاوہ ازیں شیعہ علماء کونسل کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا کاظم عباس نے کہا کہ دنیا میں باطل کے نمائندے رہیں گے تو مقابلے میں حق کے نمائندے بھی رہیں گے، امام خمینی رح کے پیروکار آج بھی اللہ اور قرآن پر یقین و ایمان رکھتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ناصر توکلی نے کہا کہ امام خمینی رح اتحاد امت کے داعی اور مسلمانوں کے لیے غنیمت تھے، مسلمانوں پر جہاد اور سرمایہ داری کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ مسلم ممالک یک جا ہو جائیں تو امریکا و اسرائیل نہیں ٹھہر سکیں گے۔ خاکسار تحریک خیبر پختونخوا کے ناظم میاں اللہ دتہ ساجد نے کہا کہ ہمیں اپنی جدوجہد میں رسول اللہ کی تریسٹھ سالہ زندگی کے ہر ہر لمحے کی پیروی کرنی چاہیے. ان کی پیروی کے بغیر زندگی کا ایک سال بھی کسی باطل نظام کے تحت گزارنا شرک عظیم ہے، امام خمینی انقلاب کا استعارہ بن چکے ہیں۔

سینیئر صحافی و کالم نگار ابوالمعظم ترابی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں قیادت کا بحران ہے، فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلوم انسانوں کو مظلومیت سے نجات دلوانے کے لیے امام خمینی رح اور ان کے ہم نواؤں جیسی قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت امام خمینی رح کے اسلامی انقلاب پر قائم ایران امریکا و اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑا ہوا ہے، ہمیں بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے حق اور مظلومین کے ساتھ ٹھہرنا چاہیے۔ برسی کے اجتماع کے اختتام پر قراردادیں پیش کی گئیں کہ مسلم ممالک اسرائیل کے خلاف اہل غزہ اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی سیاسی، سفارتی، اخلاقی اور جو بھی ممکن ہو مدد و معاونت کریں، پاک، بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح اور پاک افواج کی کامیابیوں پر خراج تحسین پیش کرتے اور عہد کرتے ہیں کہ بھارت کے خلاف جنگ میں پاک افواج کے شانہ بہ شانہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔

قرار داد میں کہا گیا کہ آمدہ محرم الحرام کے موقع پر حکومت باہمی معاہدات پر عمل درآمد یقینی بنائے اور اس کے ساتھ ساتھ عوام بہم اتحاد و اتفاق اور یک جہتی کا مظاہرہ کریں۔ کوئی بھی فریق کسی دوسرے فریق کی دل آزاری نہ کرے۔ اس موقع پر تقریب میں موجود تمام شرکاء نے اب قرادادوں کی ہاتھ اٹھا کر منظوری دی۔ تقریب کے آخر میں علامہ محمد رمضان توقیر و دیگر مقررین نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی کے خط پر چل کر ہی آج کے دور کی استعماری سازشوں سے امت مسلمہ کو بچایا جاسکتا ہے، آج جس بھی قوم پر مشکل وقت آتا ہے تو وہ دعا کرتی ہے کہ ہمیں بھی ایک خمینی ملے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں بے گناہ مسلمانوں کو روزانہ بے دردی سے شہید کیا جارہا ہے تاہم مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔ امریکہ و اسرائیل کی خباثتوں کا مقابلہ کرنے کیلئے امام خمینی رح کی سیاسی حکمت عملی کو اپنانا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • دینہ منورہ میں بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے آنے والے عازمینِ حج کے استقبال کی تیاریاں مکمل
  • مسجد الاقصیٰ پر تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر، وقت کی ریت تیزی سے ہاتھوں سے پھسل رہی ہے
  • کشمیر میں اگر سب کچھ معمول پر ہے تو جامع مسجد کیوں بند ہے، التجا مفتی
  • جامع مسجد سرینگر میں نماز کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے، عمر عبداللہ
  • بھارتی ہٹ دھرمی: جامع مسجد سری نگر میں ساتویں سال بھی نماز عید ادا نہ ہو سکی
  • مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا
  • عیدالاضحیٰ آج منائی جائیگی، صدر، وزیراعظم کی مبارکباد
  • ڈیرہ اسماعیل خان، برسی امام خمینی
  • ڈیرہ، ایس یو سی کے زیراہتمام برسی امام خمینی