پنڈت کے در پر حاضری کام نہ آئی! کوہلی بھٹے کی وجہ سے بھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
مسلسل خراب فارم اور پنڈت کے در پر حاضری دینے کے باعث تنقید کی زد میں رہنے والے بھارت کے اسٹار کرکٹر ویرات کوہلی نئی مشکل میں پھنس گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ سنیہا نے اپنی پوسٹ میں تصویر کے ساتھ لکھا کہ انہوں نے مینیو میں درج 525 روپے کی ایک ڈش کا آرڈر دیا، تاہم جب وہ پیش کی گئی تو وہ حیران رہ گئیں۔
اسٹار کرکٹر کوہلی اس فوڈ چین ون ایٹ کمیون کی شریک ملکیت رکھتے ہیں۔
طالبہ نے پوسٹ نے لکھا کہ ون ایٹ کمیون میں اس کے لیے 525 روپے ادا کیے، شیئر کی گئی تصویر میں ایک بھٹے کی چند سلائسز پلیٹ میں نظر آ رہی ہیں، جن کے ساتھ چٹنی بھی ہے جبکہ ڈش کو ہری پیاز سے گارنش کیا گیا ہے۔
اس مشہور ڈش کا نام پیری پیری کارن ربز تھا جسکا آرڈر دیا گیا تھا، جس کے ساتھ یہ بھی لکھا گیا تھا کہ آرڈر لہسن کی پیسٹ، پنیر اور ہری پیاز کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔
طالبہ کی پوسٹ نے انٹرنیٹ پر کوہلی کے ناقدین کو ایک موقع دیا کہ انہیں مزید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
کچھ صارفی نے لکھا کہ ادا کی گئی رقم پیش ہوئی ڈش سے بہت زیادہ وصول کیے جارہے ہیں جبکہ ایک صارف نے لکھا کہ یہ پیسے ڈش کے نہیں بلکہ محض ایک ماحول کے لیے گئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
گاؤں پر مسلح افراد کے حملے میں 100 افراد ہلاک
نائیجیریا کی وسطی ریاست بینو کے ایک گاؤں میں مسلح افراد نے حملہ کرکے 100 افراد کو ہلاک کردیا۔
برطانوی خبر رساں ادرے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ جمعے کی شب نائجیریا کے وسطی علاقے میں واقع یلواتا نامی گاؤں میں، مسلح افراد نے جو بندوقوں سے لیس تھے، شب کی تاریکی میں حملہ کیا۔
انہوں نے فیڈیلس عدیدی نامی ایک کسان کو بھاگنے پر مجبور کر دیا، اگلی صبح جب وہ واپس آیا تو اسے اپنی دو بیویوں میں سے ایک اور اپنے چار بچوں کی جلی ہوئی لاشیں ملیں۔
فیڈیلس عدیدی نے اپنے اہل خانہ کی جان بچانے کی غرض سے انہیں گاؤں کے بازار میں کرائے پر لیے گئے ایک کمرے میں رکھا ہوا تھا، کیونکہ نائجیریا کی وسطی پٹی میں چرواہوں اور کسانوں کے درمیان جھڑپوں کی ایک لہر چل رہی ہے۔
س کی دوسری بیوی اور ایک اور بچہ اس حملے میں بری طرح زخمی ہوئے جو جمعہ کی رات شروع ہوا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق، یہ حملہ بینو ریاست کے ایک قصبے میں ہوا جس میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہوئے۔
37 سالہ فیڈیلس عدیدی نے رائٹرز کو بتایا،’ میرا جسم کمزور ہو چکا ہے اور میرا دل تیزی سےدھڑک رہا ہے، میں نے اپنے خاندان کے پانچ افراد کو کھو دیا ہے۔’
بازار کے ایک اور کمرے میں لاشیں پڑی تھیں جو ناقابل شناخت ہوچکی تھیں، ان کے ساتھ کھانے پینے کا سامان اور زرعی اوزار بھی جلے ہوئے پڑے تھے۔
نائیجیریا کی حکومت کئی سالوں سے جاری اس تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے، جس میں زمین کے تنازعات کے ساتھ ساتھ نسلی اور مذہبی تقسیم نےبھی اضافہ کیا ہے۔
صدر بولا ٹینوبو، جنہوں نے پیر کے روز ان حملوں میں اضافے کو ’ افسوسناک’ قرار دیا، بدھ کے روز بینو کا دورہ کریں گے، یہ ان کے اقتدار سنبھالنے کے دو سال بعد وہاں کا پہلا دورہ ہوگا۔
نائیجیریا کی قومی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کم از کم تین ہزار متاثرہ افراد کی مدد کر رہی ہے، یہ افراد ان علاقوں سے بے گھر ہوئے ہیں جہاں مسلم اکثریت کا حامل شمال اور عیسائی اکثریت کا حامل جنوب آپس میں ملتے ہیں۔
بازار میں کام کرنے والی ایک تاجر، طالتو آگاؤتا، جمعے کی شب حملے کے وقت بھاگ کر ریاستی دارالحکومت مارکُڈی میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئی تھی۔
وہ ہفتے کی شام واپس آئی تو دیکھا کہ اس کے چاول کے 40 تھیلے جلا دیے گئے تھے، یہ ایک تباہ کن نقصان تھا، مگر وہ اس سے گھبرا کر اپنا گھر نہیں چھوڑ سکتی تھی۔
طالتو آگاؤتا نے کہا کہ ’ میں واپس آگئی ہوں، اور اگر میں یہاں مر بھی جاؤں، تو مجھے پروا نہیں۔