9 مئی کے مقدمات میں ملوث 104 ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور : لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی، جس میں جج ارشد جاوید نے ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر فیصلہ کیا۔
سماعت کے دوران فواد چودھری اور اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ شاہ محمود قریشی اور اعظم سواتی کے جیل وارنٹ عدالت میں پیش کیے گئے۔ علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی، جس میں بتایا گیا کہ دونوں اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملنے گئی ہیں، کیونکہ آج عمران خان سے فیملی ملاقات کا دن ہے۔
عدالت نے درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے علیمہ خان، عظمیٰ خان، فواد چودھری، اسد عمر اور دیگر 104 ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 12 فروری تک توسیع کر دی۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔