برطانوی یونیورسٹی نے انوکھا ڈگری پروگرام متعارف کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ایڈنبرا کی مشہور ہیریئٹ واٹ یونیورسٹی نے ایک منفرد انڈرگریجویٹ ڈگری پروگرام کا آغاز کیا ہے جس میں طلباء کو شراب بنانے کی تربیت دی جائے گی۔
چار سالہ بی ایس سی (آنرز) ڈگری پروگرام میں طلباء کو تقریباً دس ہزار پونڈ سالانہ فیس میں شراب بنانا سکھائی جائے گی۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ شراب کی صنعت عالمی معیشت میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور جی ڈی پی کا اہم حصہ بن رہی ہے۔
یونیورسٹی کے مطابق صرف اسکاٹ لینڈ میں اسکاچ وِسکی انڈسٹری میں 11,000 سے زائد افراد براہ راست ملازمت کر رہے ہیں جبکہ مزید 42,000 بالواسطہ طور پر وابستہ ہیں۔
یہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کا واحد انڈرگریجویٹ پروگرام ہے جس کے تحت طلباء کو شراب کشیدنے میں مہارت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ اس ڈگری میں اکاؤنٹنگ، فنانس کے اختیاری ماڈیولز بھی شامل ہیں تاکہ گریجویٹس انڈسٹری کے تمام پہلوؤں میں ماہر بن سکیں۔ اس پروگرام کے فارغ التحصیل طلباء کو انڈسٹری میں انتہائی شاندار روزگار ملے گا۔
برطانوی یونیورسٹی کے اس ڈگری پروگرام نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے جس پر لوگ اپنی آراء کا اظہار کررہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ شراب کے جسمانی، ذہنی اور معاشرتی سطح پر انتہائی سنگین نقصانات ہیں جسے کسی صورت پروموٹ نہیں کرنا چاہئے، یونویرسٹی میں اس طرح کی ڈگری تشویشناک ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شراب نوشی جگر، دل کی بیماریوں اور کینسر کے خطرات کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق شراب نوشی ہر سال لاکھوں افراد کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے، ایک حالیہ تحقیق کے مطابق شراب پینے سے دماغی خلیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں یادداشت کی کمزوری اور ذہنی دباؤ جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ طلباء کو
پڑھیں:
طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-15
بدین (نمائندہ جسارت)طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی غیر متناسب تعداد ، ضلعی تعلیم افسر سے وضاحت طلب۔سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے ضلعی تعلیم افسر (سیکنڈری و ہائی اسکولز) بدین احمد خان زئنور سے وضاحت طلب کی گئی ہے محکمے کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکول احمد نوح سومرو، بدین میں صرف 90 طالبات داخل ہیں، جب کہ اس اسکول میں 18 اساتذہ تعینات ہیں، جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایس ٹی آر (اسٹوڈنٹ-ٹیچر ریشو) پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقل کیا گیا تاکہ طلباء اور اساتذہ کا تناسب متوازن رکھا جا سکے، لیکن ضلعی تعلیم افسر بدین کی جانب سے اضافی اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز کمیٹی کو پیش نہیں کی گئی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر گریوینس کمیٹی میں بھی اس صورتحال کی درستگی کے لیے موقع دیا گیا، لیکن اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی، جو محکمے کی پالیسی اور قواعد کی خلاف ورزی اور غفلت کی علامت ہے، جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے سیکریٹری آفس کراچی کی جانب سے جاری کردہ خط میں ضلعی تعلیم افسر کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی یاد رہے کہ ایسی صورتحال بدین کے کئی اسکولوں میں پائی جاتی ہے، جہاں طلباء کم مگر سفارش یا بھاری رشوت کے عوض اساتذہ زیادہ مقرر کیے گئے ہیں۔تازہ مثال بدین شہر کے گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول بیراج کالونی (سیمز کوڈ 401010891) کی ہے، جہاں ضرورت سے زیادہ اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ دوسری جانب، پابندی سے ڈیوٹی کرنے والے اساتذہ کو مختلف بہانوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے محکمہ تعلیم بدین بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافیوں کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے شہر کے مشہور بوائز ہائی اسکول بدین میں، جہاں گریڈ 20 کے 4، گریڈ 19 کے 6 اور گریڈ 18 و 17 کے متعدد اساتذہ موجود ہیں، وہاں گریڈ 16 کی ایچ ایس ٹی شہنیلا احمد میمن کو اسکول کا ہیڈ مقرر کیا گیا ہے، جس پر شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔