بانی پی ٹی آئی سمیت قیدیوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کیلئے درخواست پرسماعت29جنوری تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی سمیت قیدیوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے رپورٹ عدالت میںپیش کر دی گئی ،عدالت نے رپورٹ کی کاپی درخواست گزار کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ایڈووکیٹ آمنہ لیاقت کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزارخاتون آمنہ لیاقت اور عبداللہ ملک پیش ہوئے ۔(جاری ہے)
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر نے آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے رپورٹ پیش کی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق کہاں ہیں ، ایڈووکیٹ عبداللہ ملک نے جواب دیا، اظہر صدیق طبیعت ناساز ہو نے کے باعث حاضر نہیں ہوسکے ، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے جب کیس طے ہوتا ہے تو پیش نہیں ہوتے، بعد میں تاریخیں طے ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کے لا ء افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل کو رپورٹ کی کاپی فراہم کریں اور ان کی موجودگی میں دلائل پیش کریں۔ عدالت نے مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی ۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چیف جسٹس
پڑھیں:
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ایک ہی طرز کے مبینہ پولیس مقابلوں پر سوالات اٹھادیے
لاہور ہائیکورٹ میں سی سی ڈی کی جانب سے مبینہ پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے فرحت بی بی کی درخواست پر سماعت کی، عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ غضنفر حسن کو پولیس مقابلے میں مارا گیا، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ دیکھتے ہیں آئی جی پنجاب کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہورہی ہیں، درخواست گزار کا ایک بیٹا تو مارا گیا دوسرے کے تحفظ کے لیے آئے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل صاحب عدالت میں جذباتی باتیں نہیں ہوتیں، ریکوری کے بعد ملزم کو لیجاتے ہوئے گاڑی پنکچر ہوئی تو ساتھیوں نے حملہ کردیا، یہ پولیس کی رپورٹ ہے، آئی جی کو اس لیے بلایا گیا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہ کر سکا، اب جب رپورٹ آئی ہے تو سارا کیس مختلف نکلا۔
چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمہ کیا کہ فائرنگ اگر گاڑی پر ہورہی ہے تو فائر سیدھا ملزم کو لگتا ہے، نہ گاڑی پر نہ کانسٹیبل کو لگتا ہے اس لیے آپ کو بلایا گیا، اب آپ نے جو رپورٹ پیش کی ہے تو حقائق مختلف ہیں، ایک ،ایک دن میں 50 ,50 درخواستیں آرہی ہیں کہ جعلی مقابلے ہورہے ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے آئی جی کی رپورٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور آئی جی پنجاب کو سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس وقت سی سی ڈی کے پولیس مقابلوں کی جو لہر چل رہی ہے اس کا جائزہ لیں، مبینہ پولیس مقابلوں کے خلاف ایک ایک روز میں 50 درخواستیں ا رہی ہیں، پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر اس کا جائزہ لیں تاکہ آئندہ جعلی پولیس مقابلے سامنے نہ آئیں۔