UrduPoint:
2025-07-26@06:54:40 GMT

بھارت: دلت لڑکی کا مبینہ ریپ واقعہ، 60 میں سے 43 ملزم گرفتار

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

بھارت: دلت لڑکی کا مبینہ ریپ واقعہ، 60 میں سے 43 ملزم گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) کیرالہ پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ اسکول کی سطح کی ایتھلیٹک ٹریننگ میں حصہ لینے والی اس دلت لڑکی کا اس کے ہم جماعت، اس کے اسپورٹس ٹرینر، ساتھی ایتھلیٹ، پڑوسی، والد کے دوست اور دیگر لوگوں نے جنسی استحصال کیا۔

بھارت میں دلت خواتین کے خلاف جنسی جرائم کبھی رکیں گے بھی؟

یہ تفصیلات اس وقت سامنے آئیں، جب کیرالہ مہیلا سماکھیا سوسائٹی کے رضاکاروں نے معمول کے دورے کے دوران لڑکی سے ملاقات کی اور اس طرح انہیں جنسی زیادتی کے ان واقعات کا علم ہوا۔

دلت ہندو ذات کے درجہ بندی کے نچلے حصے میں آتے ہیں اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے قوانین کے باوجود بھارت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

بھارت میں دو نابالغ دلت بہنوں کا ریپ اور قتل، ملزمان گرفتار

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے ایکٹ (پوسکو) کے تحت بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں، کیونکہ نابالغی کی عمر میں بھی اس لڑکی کا جنسی استحصال ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید مقدمات درج ہونے کی امید ہے کیونکہ پولیس ابھی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس کے لیے 25 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ اس واقعے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ جنسی استحصال اس وقت شروع ہوا جب لڑکی کی عمر 13 سال تھی۔ اس معاملے میں متاثرہ لڑکی کے پڑوسی اور بچپن کے دوست کو پہلا ملزم بنایا گیا ہے۔

الزامات کے مطابق لڑکی کو پہلی بار اس کے گھر کے قریب گینگ ریپ کیا گیا تھا۔

لڑکی کے پڑوسی نے مبینہ طور پر دوبارہ اس کا جنسی استحصال اس وقت کیا جب وہ 16 سال کی تھی۔ اس وقت ملزم نے اس عمل کی ویڈیوز ریکارڈ کیں اور اسے کئی دوسرے لوگوں کے ساتھ شیئر کیا جو آنے والے کئی برسوں تک اس لڑکی کو جنسی حملوں کا نشانہ بناتے رہے۔

یوپی میں ایک اور دلت لڑکی کا اجتماعی ریپ اور موت

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب کیرالہ مہیلا سماکھیا سوسائٹی کی ایک ٹیم نے لڑکی کے گھر کا دورہ کیا۔

سوسائٹی ایک پروگرام کے تحت خاندان کی بہت سی تفصیلات اکٹھی کرتی ہے اور خاندانوں کو مسائل سے نمٹنے کے لیے مشورے دیتی ہے۔

لڑکی اپنے اسکول کے دنوں میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بات کرنا چاہتی تھی۔ لیکن اس نے کسی سینیئر اہلکار سے بات کرنے پر اصرار کیا، اس کے بعد لڑکی اور اس کی ماں چیئرمین کے دفتر گئیں، جہاں اس نے سب کچھ بتایا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملزمان کے خلاف مختلف قوانین کے تحت 18 مقدمات درج کیے ہیں، جن میں نچلے درجے کی ذاتوں اور نچلے درجے کے قبائل پر مظالم کی روک تھام ایکٹ اور جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کا قانون شامل ہے۔

گرفتار افراد کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔

دلتوں کے ساتھ زیادتیوں میں اضافہ

ریاست کیرالہ میں خواتین اور بچوں کی ترقی و تحفظ کی وزیر وینا جارج نے وعدہ کیا ہے کہ تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس گھناؤنے جرم کی سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔

کیا بھارت میں جنسی زیادتی ایک عام سی بات ہے؟

اس دوران خواتین کے قومی کمیشن نے اس معاملے میں ریاستی حکومت سے تین دن کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔

خواتین کے حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ کیس واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ بچوں کو جنسی ہراسانی سے بچانے کے لیے صرف قوانین ہی کافی نہیں ہیں بلکہ مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا م‍زید کہنا ہے کہ بھارت میں بچوں کی حفاظت میں سسٹم ناکام ہو چکا ہے۔ مزید یہ کہ غریب اور کمزور افراد زیادہ شکار بن رہے ہیں۔

بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی سال دو ہزار بائیس کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں دلتوں کے خلاف جرائم کے تقریباﹰ باون ہزار کیس درج کرائے گئے، تاہم انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے بہت زیادہ ہے کیونکہ لوگ سماجی بدنامی اور دیگر اسباب سے پولیس میں شکایت درج کرانے سے گھبراتے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ جنسی استحصال بھارت میں لڑکی کا نے والے

پڑھیں:

شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہونے والی بیوی زندگی کی بازی ہار گئی

کراچی کے علاقے لیاری میں شوہر کے مبینہ بدترین جنسی تشدد کے بعد کوما میں جانے والی لڑکی شانتی انتقال کر گئی، پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید کے مطابق شوہر کے بہیمانہ جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی 19 سالہ شانتی آج صبح 11 بجے کے قریب سول اسپتال کے ٹراما سینٹر میں دم توڑ گئی۔

ڈاکٹر سمیہ سید کا مزید کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی کو ایک اور ہسپتال میں آپریشن کے بعد تشویشناک حالت میں سول ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، ابتدائی میڈیکل معائنے میں جنسی تشدد کے شواہد ملے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: ایبٹ آباد: خاتون کا دارالامان کے عملے پر جنسی و جسمانی تشدد کا الزام، پولیس نے انکوائری شروع کردی

لیاری کے علاقے بغدادی تھانے کے ایس ایچ او مجید علی نے لڑکی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شانتی کی شادی 15 جون کو اشوک نامی شخص سے ہوئی تھی اور 2 دن بعد شوہر نے ان پر غیر فطری انداز میں جنسی تشدد کیا، جس سے ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی۔

اس واقعہ کا مقدمہ تھانہ بغدادی میں 5 جولائی کو درج ہوا تھا۔ دائرِ مقدمہ سیّوں چانگو نے موقف اپنایا کہ وہ لیاری کے علاقے شاہ بیگ لین کا رہائشی ہے، اس کی چھوٹی بہن شانتی جس کی عمر 19 سال ہے، کی شادی 15 جون 2025 کو اشوک موہن سے ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے: ایبٹ آباد: خاتون کا دارالامان کے عملے پر جنسی و جسمانی تشدد کا الزام، پولیس نے انکوائری شروع کردی

مدعی کے مطابق 30 جون کو بہن کی طبیعت بگڑنے پر وہ اسے واپس گھر لے آئے جہاں اس نے والدین کو بتایا کہ 17 جولائی کو اس کے شوہر نے اس کے ساتھ غیر فطری جنسی عمل کیا، ملزم شوہر نے مبینہ طور پر اس کے نازک اعضا میں آہنی پائپ ڈال دیا جس کی وجہ سے اس کی طبیعت خراب ہوئی۔

ایس ایچ او کے مطابق متاثرہ لڑکی کو 7 جولائی کو کوما کی حالت میں ٹراما سینٹر لایا گیا تھا جہاں 2 ہفتوں تک ان کا علاج چلتا رہا تاہم وہ 23 جولائی کو انتقال کر گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنسی تشدد خاتون خواتین مقدمہ

متعلقہ مضامین

  • ٹک ٹاکر سمیرا راجپوت کی لاش برآمد، 2 مبینہ ملزم گرفتار
  • کوئٹہ، بدکاری کے بعد شادی نہ کرنے پر مرد کیخلاف مقدمہ درج
  • بھارت: جعلی سفارت خانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • سوتیلی بیٹی کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم گرفتار
  • پشاور؛ گاڑی نے خاتون کو کچل دیا، ملزم گرفتار
  • شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہونے والی بیوی زندگی کی بازی ہار گئی
  • بھارت میں خود ساختہ ریاست کا جعلی سفارتخانہ بے نقاب، ملزم گرفتار
  • کراچی: شوہر کے مبینہ بدترین تشدد سے کوما میں جانے والی نوبیاہتا دلہن انتقال کرگئی
  • سوات: مدرسے میں تشدد سے بچہ جاں بحق، 2 ملزم گرفتار ، مدرسہ سیل
  • ڈیگاری واقعہ: غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ