مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی گاڑی دھماکے میں تباہ؛ ہلاکتوں کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں معمول کے گشت پر مامور بھارتی فوج کی گاڑی کو دھماکے سے اُڑا دیا گیا جس میں 10 فوجی سوار تھے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع راجوڑی میں بھارتی فوج کی گاڑی مبینہ طور پر بارودی سرنگ پر چڑھ گئی۔
جس سے زور دار دھماکا ہوا اور افراتفری پھیل گئی۔ مزید نفری طلب کی گئی اور علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا۔
امدادی کاموں کے دوران 8 فوجی اہلکاروں کو شدید زخمی حالت میں قریبی ملٹری اسپتال منتقل کیا گیا جہاں 6 کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے چند فوجی مردہ حالت میں اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔
تاہم بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ہونے والے زخمیوں میں سے چند کی حالت تشویشناک ہے۔
ادھر آزاد ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے کی نوعیت اور زخمیوں کی نازک حالت کے پیش نظر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ بارودی سرنگ دھماکا پیدل چلنے والے فوجی اہلکاروں کے بارودی مواد پر پاؤں رکھنے کے باعث پیش آیا۔
تاہم اس حوالے سے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے خلاف مودی حکومت کی کارروائیوں سے نوجوان صحافیوں کا مستقبل دائو پر لگ گیا
ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نوجوان صحافیوں کو شدید بحران کا سامنا ہے جو حکومتی دبائو کے باعث بڑھتی ہوئی بیروزگاری کا شکار ہیں اور اس سے علاقے کی ایک وقت کی متحرک پریس بالکل خاموش ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافت کا منظرنامہ ڈرامائی طور پر تبدیل ہو چکا ہے، نیوز رومز خالی ہو چکے ہیں اور رپورٹرز کے لیے مستقبل کے راستے تقریبا بند ہو گئے ہیں۔ نئے آنے والے نوجوانوں کو بہت سے تلخ حقائق کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں قابل عمل اور آزاد روزگار کے پلیٹ فارمز کا فقدان شامل ہے، نگرانی کا ماحول، صحافیوں پر کالے قوانین کو لاگو کرنا اور پریس کی آزادی میں کمی ایک معمول بن چکا ہے۔ بحران اتنا سنگین ہے کہ نئے طلباء اس پیشے سے وابستہ ہونے سے کتراتے ہیں۔ یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ صحافت کے شعبہ جات میں اندراج کی شرح خطرناک حد تک کم ہوئی ہے، صرف 25 سے 30 طلباء سالانہ اپنی ڈگریاں مکمل کر پاتے ہیں۔ وہ انتہائی محدود پیشہ ورانہ مواقع، شدید دبائو کے باعث شعبے کے گرتے ہوئے وقار اور فائدے سے زیادہ بڑھتی ہوئی تعلیمی لاگت کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دے رہی ہیں۔