مذاکرات ناکام ہوئے تو اووو والا نہیں، سڑکوں والا احتجاج ہوگا، شیخ وقاص اکرم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
مذاکرات ناکام ہوئے تو اووو والا نہیں، سڑکوں والا احتجاج ہوگا، شیخ وقاص اکرم WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان و رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ مذاکرات سے نہیں بھاگیں گے، مذاکرات کسی ڈیل کے لئے نہیں ہورہے، حکومنت سے بات چیت کا تیسرا رانڈ اہم ہوگا، مذاکرات ناکام ہوئے تو اووو والا نہیں، سڑکوں والا احتجاج ہوگا۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت سے کسی ڈیل کے لئے مذاکرات نہیں ہو رہے، بلکہ مذاکرات ملکی حالات بہتر کرنے کے لیے ہو رہے ہیں، ہم شہدا کے لیے انصاف چاہتے ہیں، ہمارا اہم مطالبہ جوڈیشل کمیشن بنانے کا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارے اسٹائل کا احتجاج آپ کو پسند نہیں تھا، ہمیں تو حکومت نے اووو، اووو کے احتجاج کے طریقے کا بتایا، وزیراعظم کے مطابق مہذب قومیں اووو، اووو کرکے احتجاج کرتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے، ہم فارم 47 والے وزیر اعظم اور وزیراعلی کو نہیں مانتے، ہم اب اووو، اووو والا احتجاج نہیں کریں گے بلکہ سڑکوں پر نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیسوں کے فیصلوں کی تاریخ جان بوجھ کر آگے بڑھائی گئی، جعلی حکومت شرمندگی سے بچنے کے لیے فیصلے کی تاریخ آگے بڑھا رہی ہے۔ وقاص اکرم نے کہا کہ بانی کو سزا ہونے کی صورت میں بھی حکومت سے مذاکرات کا عمل جاری رہے گا، تاہم مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں پورے ملک میں بھرپور احتجاج کرینگے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم والا احتجاج نے کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔