اٹک: دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والوں کے گرد گھیرا تنگ، مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اٹک میں دریائے سندھ سے غیرقانونی طور پر سونا نکالنے والے افراد کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے دھندے میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
اٹک میں دریائے سندھ کے کنارے گزشتہ کئی سالوں سے سونے کے ذخائر نکالنے کا سلسلہ جاری ہے، مقامی لوگوں کی جانب سے متعدد بار سونا چوری کی روک تھام کے لیے آواز اٹھائی جاتی رہی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی نہ کی۔
یہ بھی پڑھیں اٹک میں دریا سے سونا نکلنے کا انکشاف
ہر بار مافیا اپنے کام میں بلاخوف و خطرمصروف رہا، لیکن مختلف ذرائع سے وقت کے ساتھ ساتھ یہ معاملہ اعلیٰ حکام تک پہنچایا جاتا رہا۔
ایک اندازے کے مطابق 30 کلومیٹر پنجاب کے ضلع اٹک کی دریائی پٹی سے کئی سوارب روپے کا سونا چوری ہوا۔
نگراں دور حکومت میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے بھی سونے کے ذخائر چوری کرنے پر پابندی کا مطالبہ کیا، لیکن معاملہ یوں ہی چلتا رہا۔
موجودہ حکومت میں معدنیات کے وزیر نے اٹک کا دورہ کیا تو انہوں نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے دفعہ 144 کا نفاذ کروا دیا لیکن مافیا پھر بھی باز نہ آیا، جس پر محکمہ معدنیات اٹک کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مائنز فرقان احمد نے خفیہ رپورٹ پر چھاپہ مار ٹیم تشکیل دی اورموقع پر پہنچ گئے۔
معدنیات کی ٹیم کو دیکھ کر ٹھیکیدار، مشین آپریٹر اور دو سہولت کار فرار ہوگئے۔ جبکہ 27 کے قریب ملزمان کشتیوں میں سوار ہوکر خیبرپختونخوا کے علاقے میں چلے گئے۔
ملزمان کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر معدنیات فرقان احمد کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طریقے سے سونا نکالنے والے 7 ٹھیکیداروں کا تعلق نوشہرہ سے ہے۔
گزشہ ماہ وزیر معدنیات، سیکریٹری اور ڈی جی معدنیات نے مذکورہ علاقہ کا دورہ کیا تھا۔ تاہم افسران کے جانے کے بعد غیر قانونی طریقے سے سونا نکالنے کا دھندہ دوبارہ شروع کردیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق 15 مشینوں کے چیسز نمبر نوٹ کرلیے گئے ہیں۔ مشینیں باغ نیلاب کے رہائشیوں نیاز خان اور وجاہت خان نے لگا رکھی ہیں۔تاہم نکالے گئے سونے کی قیمت اورمقدار کا تعین نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں کیا دریائے سندھ سونا اُگل رہا ہے؟
محکمہ معدنیات کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری اور مشنیوں کو قبضہ میں لینے کی استدعاکی گئی ہے۔ لیکن 4 جنوری سے ابھی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اٹک ٹھیکیدار دریائے سندھ غیرقانونی سونا نکاسی مشینری مقدمہ درج ملزمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اٹک دریائے سندھ غیرقانونی سونا نکاسی وی نیوز دریائے سندھ سونا نکالنے
پڑھیں:
وفاق نے معاملہ خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے لوگ اب ایک چیز پر راضی ہوں گے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جائے، ہمیں اس نہج پر نہ لے کر جائیں کہ ایسا فیصلہ ہو جس سے سب کا نقصان ہو، سندھ حکومت اس پروجیکٹ کو رکوانے میں کامیاب ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے نہروں کے معاملے کو بہت خراب کردیا، حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن گراسکتے ہیں، وفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کرے تاکہ بے چینی ختم ہو۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کینالز منصوبے کو رکوانے میں کامیاب ہے، کینالز کے معاملے پر بات آگے بڑھ رہی ہے، اس پروجیکٹ پر ابھی کام نہیں چل رہا، سندھ کے لوگ اب ایک چیز پر راضی ہوں گے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جائے، ہمیں اس نہج پر نہ لے کر جائیں کہ ایسا فیصلہ ہو جس سے سب کا نقصان ہو، سندھ حکومت اس پروجیکٹ کو رکوانے میں کامیاب ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس دلیل موجود ہے کہ یہ منصوبہ ملک کے لیے فائدہ مند نہیں، دھرنے کے باعث مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے کے باعث مویشی لانے والی گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، احتجاج کریں لیکن سڑکیں بند نہ کریں۔
سید مراد علی شاہ نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ارسا کے سرٹیفکیٹ کو چیلنج کیا ہے، جون سے یہ کیس سی سی آئی میں پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارسا میں ان کی درخواست ہے 27 فیصد پانی سمندر میں جارہا ہے اس لیے کینالز کی اجازت دیں، درخواست میں یہ نہیں لکھا کہ پانی بچانے کے اقدامات کریں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ نئی درخواست دیں کہ اتنا پانی بچائیں گے ان اقدامات سے اتنی بہتری ہے، پوچھتا ہوں کہ جولائی سے ستمبر تک کونسی گندم اگتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ وضاحت کریں ان نئے کینالز کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے؟ بالائی علاقوں میں پانی کے پروجیکٹ پر زیریں علاقوں کی رضامندی لازمی ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پانی سے متعلق یہی مسئلہ پاکستان کا بھارت اور بھارت کا چین کے ساتھ ہے، سندھ میں کینالز کی لائننگ پر سرمایہ کاری کی گئی۔