کامیاب اے پی سی صوبے میں قیام امن کیلیے پہل ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سکھر (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی سندھ کے رہنمامولانا حزب اللہ جکھرو نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی جانب سے بھرپورو کامیاب گرینڈ آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے صوبہ میں قیام امن کیلئے پہل کرکے سندھ کے عوام کے دل جیت لیے ہیں، صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری عوام کے دل کی آواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں سیاسی مذہبی جماعتوں قوم پرست تنظیموں سمیت اہم شخصیات کی بھرپور شرکت سے ثابت ہوگیا ہے کہ سندھ کے عوام امن کے قیام کو پہلی ترجیح دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اے پی سی اسی لیے بلائی تھی کہ یہ وقت کی اہم ضرورت اور صوبے کے لوگوں کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں بے امنی کا یہ عالم ہے کہ گزشتہ روز سابق ایم پی اے عبدالرؤف کھوسو کے بھائی عبدالباقی کھوسو کو گاڑی سمیت لوٹ لیا گیا ہے، باقی عوام بھی شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں، اگر حکومت امن قائم کرکے لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو عوام کی جان چھوڑ دے، حکمرانی کی شوقین نا اہل حکومت کے باعث لوگوں کی جان مال خطرے میں پڑی ہوئی ہے۔انہوں نے سندھ کے سیاسی سماجی حلقوں وکلا تاجر برادری سول سوسائٹی طلبا علما سمیت تمام لوگوں سے اپیل کی کہ وہ سندھ میں بے امنی کے خاتمہ، امن و امان کے قیام کے اپنے بنیادی حق کے حصول کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں، سندھ جو محبت یگانگت اور صوفیوں کی سرزمین ہے اسے بے امنی کی آگ سے نجات دلائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام پیپلز پارٹی، ن لیگ، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم کو آزما چکے ہیں۔ انہوں نے عوام کو مایوس کیا ہے، سندھ پر کرپٹ ٹولے کو مزید مسلط نہیں رہنے دیا جائے گا، عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت اپنی سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر کبھی سندھ میں امن بحال نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کے عوام بھی بنگلا دیش، مصر،شام اور افغانستان کی طرح یہاں کے کرپٹ حکمرانوں کو اٹھا کر پھینک دیں گے، عوام سڑکوں پر نا اہل حکمرانوں کو چیلنج کر دیں، جماعت اسلامی کی اہل دیانتدار قیادت کی چھتری تلے جمع ہو جائیں، جماعت اسلامی ملک کو مسائل، قرضوں سے نجات دلا کر امن خوشحالی قائم کرے گی اور عوامی توقعات پر پورا اترے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سندھ کے
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔