Nai Baat:
2025-09-18@17:30:45 GMT

13 رجب المرجب

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

13 رجب المرجب

آج کالم کا عنوان ایک اسلامی تاریخ کا مہینہ اور ہندسہ ہے۔ وجہ تسمیہ اس کی یہ ہے کہ آج مجھ پر ایک عجیب انکشاف ہوا۔ ہمارے ایک شاگردِ رشید ہیں، ان کا معمول ہے کہ وہ ہر ہفتے پہلے مزارِ واصف علی واصفؒ اور ازاں بعد دربار حضرت علی بن عثمان داتا گنج بخشؒ حاضری دیا کرتے ہیں۔ گاہے گاہے ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دیتے ہیں۔ ہم بھی اس دعوت پر شاد ہوتے ہیں اور ان کے آباد رہنے کی دعا کرتے ہیں۔ ایسی دعوت ایک نعمت سے کم نہیں۔ حسبِ دستور آج کا دن طے تھا۔ صبح روانہ ہوتے ہوئے میں نے ایک بیکری سے شیرینی کے ڈبے لیے، اور انہیں بتایا کہ آج تیرہ رجب ہے، یہ شیرینی وہاں زائرین میں تقسیم کریں گے۔ وہ چپ چاپ مجھے دیکھتے رہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ کے ہاں حاضری کے بعد جب روانہ ہوئے تو پوچھنے لگے: سر! یہ 13 رجب کے حوالے سے کیا خاص بات ہے؟ میں ان کا چہرہ تکنے لگا۔ اچھا خاصا پڑھا لکھا، ایچی سن کالج کا فارغ التحصیل، یورپ کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیمی ڈگریاں لینے والا نوجوان 13 رجب کے بارے میں بالکل لاعلم تھا۔ درست معلومات سے محرومی بھی ہمیں اپنے عقائد میں تعصب برتنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ ہمارے عقائد ہماری عقیدتوں کے مظہر ہوتے ہیں۔ اسلام میں مختلف مکاتبِ فکر … جنہیں میں بوجوہ فرقے نہیں کہتا … اپنے مشاہیر کے ساتھ عقیدتوں میں ترجیحات کے فرق سے پیدا ہوئے ہیں۔ اگر تاریخ کا درست علم ہمیں دستیاب ہو جائے تو یہ تفرقے ختم ہو سکتے ہیں۔ بہت سے تفرقے ہماری کم علمی کی بنیاد پر ہیں، اسی کم علمی کا جب دفاع کیا جاتا ہے تو یہ تعصب کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ فرمایا کرتے: یہ کیا ستم ہے کہ ہم اپنے بچوں کو تاریخ پڑھاتے ہیں تو بہت سے واقعات کا ذکر نہیں کرتے، مورخ جب ہماری تاریخ لکھے گا تو ہمارے بارے میں کیا الفاظ لکھے گا؟ … ظاہر ہے مورخ ہمیں بددیانت لکھے گا، اپنی تاریخ کو مسخ کرنے والوں میں شمار کرے گا۔ جو تاریخ مسخ کرتے ہیں، ان کا جغرافیہ بھی مسخ ہو جاتا ہے۔ تاریخ ماضی کی طرح بہت ظالم ہوتی ہے، کوئی چیز بھولتی نہیں ، بھولنے نہیں دیتی۔ تاریخ میں جب کوئی چیز حذف کی جاتی ہے تو وہ اس بات کا بھی ریکارڈ رکھتی ہے کہ کیا چیز کس نے حذف کی اور کیونکر حذف کی۔

آمدم برسرِ مطلب، 13 رجب کے حوالے سے جب نوجوان کو بتایا گیا کہ یہ وہ تاریخ ہے جس میں علم کا باب وا ہوا، کعبے کی دیوار شق ہوئی، فاطمہ بنتِ اسد کی کوکھ سے ایک بچہ پیدا ہوا جس کی جائے پیدائش کعبہ مشرفہ تھی۔ رکنِ یمانی کے پاس دیوارِ کعبہ کا شق ہونا تاریخ کا حصہ ہے، اسے حذف کیا جا سکتا ہے نہ دیوارِ کعبہ کے شکستہ ہونے کا نشان ہی مٹایا جا سکتا ہے۔ امام علی ابن ابی طالبؓ کے فضائل بیان کرنے میں قلم شکستہ ہو جاتے ہیں اور اوراق ختم ہو جاتے ہیں۔ مناقب علیؓ لکھنے والوں کو کبھی الفاظ کی کمی کا سامنا نہیں ہوا۔ وہ بتاتے ہیں کہ وہ جب لکھنے پر آتے ہیں تو یہ فیصلہ کرنا دشوار ہو جاتا ہے کہ کس لفظ کو لیا جائے اور کسے چھوڑا جائے۔ الفاظ ہیں کہ ہاتھ باندھے کھڑے ہیں اور فضائل علیؓ پر منقبت پر سبقت پانے کے لیے بے تاب ہیں۔ لکھنے والا ایک شہنشاہ کی طرح جسے اشارہ کرتا ہے، وہ لفظ سر جھکائے سراپا حرفِ سپاس بنا حاضر ہو جاتا ہے۔ کاش! اُمت مسلمہ اپنے گروہی تعصبات سے ہٹ کر علیؓ کے قد کا جائزہ لے تو اسے علیؓ کے سوا کچھ بھی نہ دکھائی دے۔

جس کا نام میرے رب کے ناموں میں شامل ہے اس کے بیان کے لیے از روئے قرآن سات سمندر مل کر روشنائی بن جائیں اور درخت سارے کے سارے قلم ہو جائیں تو بھی بیان کے لیے ناکافی ٹھہرتے ہیں۔ جس کا نام ہی علی ہو، جس کو علو حاصل ہو، اس کی شان کے بیان میں کب غلو ہو سکتا ہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ کی منقبتیں در شانِ علیؓ زبان زدِ عام ہیں۔ آپ کی ایک منقبت کا شعر ہے:
علیؓ کو میں عُلیٰ کہہ دوں و لیکن
علی سجدے میں خود تسبیح خواں ہے
اسی منقبت کا مقطع ہے:
علیؓ کی یاد ہے واصف علی کو
علیؓ خود اس زمین کا آسمان ہے
علیؓ توحید کے پیام بر کا برادر ہے۔ علیؓ کے ہاتھوں سے حرمِ پاک بتوں سے پاک ہوا۔ جہاں علیؓ ہے، وہاں بت پرستی اور شرک کا شائبہ تک نہیں۔ جس سینے میں علیؓ کا ورد ہو گا، وہ بتوں کی نجاست سے پاک ہو گا … ہوس سینے میں چھپ چھپ کر نوع بہ نوع تصویریں بنا لیتی ہے یہاں بت ہر قسم کے ہیں، تعصب کا بت، غرور و استکبار کا بت، دولت و منصب کا بت … اگر حرمِ دل کا ویہڑہ ان بتوں سے پاک کرنا مقصود ہے تو علیؓ کو آواز دینا ہو گی۔ فکرِ علیؓ ملوکیت کی موت ہے۔ یہی وجہ ہے جہاں ملوکیت کی بُو باس ہوتی ہے، وہاں ذکرِ علیؓ کی خوشبو سے سینوں میں گھٹن محسوس کی جاتی ہے۔
ہر نبی کا وصی ہوتا ہے … پہلے انبیاء کے اوصیاء بھی گذرے ہیں۔ علی المرتضیٰؓ وصی نبیِ کریمؐ ہیں۔ وصی … وارثِ پیغمبر ہوتا ہے۔ اسے ہی وصیت کی جاتی ہے، حق کی، صبر کی۔ رسولِ کریمؐ نے فرمایا ہے: اے علی! میری اور تمہاری نسبت وہی ہے جو موسیٰؑ کو ہارونؑ سے تھی، اس فرق کے ساتھ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ فرمایا گیا: میں علم کا شہر ہوں اور علیؓ اس کا دروازہ ہے۔ فرمایا گیا: علی حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ۔ حجۃ الوداع سے واپسی پر غدیرِ خم کے مقام پر رسول اللہﷺ نے سب اصحاب کو جمع کیا، اور از روئے وحی حضرت علیؓ کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے سب کے سامنے بلند کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: جس کا میں مولیٰ ہوں، اس کا علیؓ مولیٰ ہے، اس کا جسم میرا جسم ہے، اس کا خون میرا خون ہے، اس کی روح میری روح ہے، اس کا نفس میرا نفس ہے، جس نے علیؓ کو دوست رکھا، اس نے مجھے دوست رکھا، جس نے علیؓ سے بغض رکھا، اس نے مجھ سے بغض رکھا۔ فضائلِ علیؓ کے باب میں یہ خطبہ کافی طویل ہے۔ افسوس کہ ملوکیت سے مرعوب اذہان قلوب جب سیرت پر کتابیں مرتب کرتے ہیں تو اس خطبے کو حذف کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور صلے میں بادشاہانِ وقت سے سیم و زر کے میڈل وصول کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو گھاٹے کی تجارت کرتے ہیں، دین بیچ کر دنیا وصول کرتے ہیں۔

دن اور مقامات نسبتوں کے حوالے سے پہچانے جاتے جاتے ہیں۔ 13 رجب کی نسبت عالی ہے، یہ علیؓ کی نسبت سے باعثِ تعظیم و تکریم ہے۔ کعبۃ اللہ میں پیدا ہونے والے کا یومِ ولادت شعائر اللہ کا درجہ رکھتا ہے۔ رجب المرجب، از روئے حدیث، اللہ کا مہینہ کہلاتا ہے۔ اللہ کے گھر میں اللہ کے مہینے میں پیدا ہونے والا کس قدر تعظیم و تکریم کے لائق ہے۔ ولید الکعبہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی تکریم کا تقاضا ہے کہ جہاں ان کی جائے ولادت یاد رکھی جاتی ہے، وہاں ان کی تاریخِ ولادت بھی یاد رہے۔ یاد رہے کہ یاد روح کا سفر ہے۔ جس کے روحانی سفر کا میرِ کارواں علیؓ ہو، اس کی تفصیل و تفضیل کے کیا کہنے! یہاں ہمدمِ دیرینہ جناب محمد یوسف واصفی کی ایک طویل منقبت کا شعر توجہ کا دامن کھینچ رہا ہے۔
مولد سے کہیں بڑھ کے ہے مولود کی تفضیل
کعبے کی بھی تکریم کا سامان علیؓ ہے
ربِ کعبہ کے حضور دعا ہے، التجا ہے کہ وہ مولودِ کعبہ کے صدقے اس صنم آشنا دل کو بھی پاک کر دے … اس تاریک گھر کو بھی جلوہِ علیؓ عطا ہو تاکہ یہ حرم، حرمِ پاک ہو جائے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: واصف علی واصف کرتے ہیں جاتی ہے ہیں اور جاتا ہے کے ساتھ حذف کی

پڑھیں:

تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ

تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) ملکی قرضوں کے حوالے سے وفاقی وزارت خزانہ کی وضاحت سامنے آگئی۔
ترجمان وزارت خزانہ کےمطابق تاریخ میں پہلی بار 2600ارب روپےقرض قبل ازوقت واپس کیاگیا،ملکی قرضوں کی صورتحال پہلےسےزیادہ پائیدارہے،قرض منیجمنٹ اورشرح سود میں کمی سے سودکی لاگت کم ہوئی،جی ڈی پی کےتناسب سےقرض کم،ریفنانسنگ اور رول اوورخطرات میں کمی آئی،سود کی ادائیگیوں میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
وزارت خزانہ کاکہنا ہےرواں سال سودکی ادائیگی کےلیے 8.2 ٹریلین رکھےگئے،گزشتہ سال سود ادائیگیوں کیلئےرقم 9.8 ٹریلین روپےمختص تھی،قرض حکمت عملی کا مقصد پائیدار مالی استحکام ہے،پاکستان کےذمےقرضوں کی شرح 2022 میں 74 فیصد تھی،2025 میں یہ شرح کم ہوکر 70 فیصد پر آگئی،وفاقی خسارہ 7.7 ٹریلین سے کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہ گیا۔

وزارت خزانہ کے مطابق پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4 سال سے بڑھ کر4.5 سال ہوگئی، ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال ہوگئی،14 سال کے بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا،بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ آئی ایم ایف اور سعودی آئل فنڈ سہولیات سے ہوا،800 ارب روپے اضافہ نئے قرض سے نہیں،روپے کی قدر میں کمی سے ہوا۔

رپورٹ کےمطابق خسارہ معیشت کےتناسب سے 7.3 فیصد سے کم ہوکر 6.2 فیصدپرآگیا، مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا پرائمری سرپلس ریکارڈ کیاگیا، قرضوں میں سالانہ اضافہ 13 فیصد ریکارڈ، گزشتہ سال 17 فیصد تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجناح ہاؤس حملہ کیس: محمود الرشید کی درخواست ضمانت مسترد جناح ہاؤس حملہ کیس: محمود الرشید کی درخواست ضمانت مسترد بھارت جنگ ہار گیا، کرکٹ کے میدان میں ہاتھ نہ ملانے کا مقصد خفت مٹانا ہے: عطا تارڑ اسرائیلی وزیراعظم سمیت دیگر اعلیٰ حکام غزہ میں نسل کشی کر رہے ہیں: اقوامِ متحدہ رپورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کیس میں بڑی پیشرفت وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات،امت مسلمہ کے اتحاد پر زور کابینہ ڈویژن نے نیا توشہ خانہ ریکارڈ جاری کردیا ،تحائف کی مکمل فہرست سب نیوز پر دستیاب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: کینسر کے علاج کی نئی تاریخ، پاکستان کے پہلے کو ابلیشن سینٹر کا افتتاح
  • پنجاب کو تاریخ کے بد ترین سیلاب کا سامنا ہے ، مریم نواز
  • پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار چنکارہ ہرن کے غیرقانونی شکار پر 40 لاکھ روپے جرمانہ
  • پنجاب پولیس میں سب انسپکٹرز کی نوکریاں، اپلائی کی آخری تاریخ کیا؟
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنا تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، اسلام آباد بار کونسل
  • پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں جلسے کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • سونے کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • سونا عوام کی پہنچ سے مزید دور، قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار خاتون ایس ایس پی تعینات