کرپشن کے الزامات: اہم وزیر عہدے سے مستعفی،خبر نے ہلچل مچاد دی،
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بنگلہ دیش(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی بھانجی اور برطانیہ کی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق نے کرپشن الزامات پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق 42 سالہ ٹیولپ صدیق بدعنوانی میں ملوث ہونے سے مسلسل انکار کرتی رہیں اور وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہیں اپنی وزیر پر مکمل اعتماد ہے۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران حکومت کے دوسرے وزیر کا استعفیٰ کیئر اسٹارمر کے لیے ایک دھچکا ہے، جولائی میں عام انتخابات میں لیبرپارٹی کی کامیابی کے بعد ان کی مقبولیت میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ٹیولپ صدیق کو برطانوی وزیراعظم نے فنانشل سروسز کی پالیسی کا قلمدان سونپا گیا تھا جس میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کی ذمہ داری بھی شامل تھی۔شیخ حسینہ واجد کی بھانجی نے ایک بیان میں کہا تھا ’اگرچہ ان کے خلاف مالی معاملات کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے وزارتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے تاہم ان کا عہدے پر برقرار رہنے سے ’حکومت کے کام سے توجہ ہٹانے کا امکان ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے میں نے بطور وزیر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات درج کیے تھے۔ان پر یہ مقدمات گنجان آباد دارالحکومت ڈھاکا کے مضافاتی علاقے میں قیمتی پلاٹوں پر مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر قبضے سے متعلق ہیں۔انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کے ڈائریکٹر جنرل اختر حسین نے صحافیوں کو بتایا ’شیخ حسینہ نے کچھ عہدیداروں کے ساتھ مل کر اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لیے پلاٹ مختص کیے تھے۔‘اختر حسین نے کہا کہ مقدمے میں نامزد افراد میں شیخ حسینہ کی بھانجی، برطانوی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق بھی شامل ہیں۔
غذائی قلت ، پارا چنار میں ٹماٹر 700 ، ہری مرچ 800 اور پیاز 500 روپے کلو فروخت ہونے لگے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: انسداد بدعنوانی
پڑھیں:
27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم پر کام شروع کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ اس ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کی جائے گی تاکہ آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کیا جا سکے اور اس کا آئینی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کے قیام کا معاملہ بھی شامل ہے، جبکہ ایگزیکٹو کی مجسٹریل طاقت کو ضلعی سطح پر منتقل کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پورے ملک میں یکساں تعلیمی نصاب کے نفاذ کا امکان بھی زیر غور ہے۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب
وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے اس حوالے سے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم پر بات چیت جاری ہے، تاہم باضابطہ کام ابھی شروع نہیں ہوا۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اس کا تحفظ فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ اس ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے کا بھی احاطہ کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ 27 ویں ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے، ساتھ ہی آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے وفاقی دائرہ کار میں واپسی کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
مزید پڑھیں: پسندیدہ فیلڈ مارشل سے نئی دوستی تک، پاکستان نے امریکا کا دل جیت لیا
ادھر پاکستان تحریک انصاف نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرٹیکل میں ترمیم آرمی چیف جنرل عاصم منیر ستائیسویں آئینی ترمیم فیلڈ مارشل فیلڈ مارشل کا عہدہ وی نیوز