Daily Mumtaz:
2025-06-12@22:56:07 GMT

اصلاحات کے لئے سائنسی طریقہ کار کی ضرورت ہے، چینی صدر

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

اصلاحات کے لئے سائنسی طریقہ کار کی ضرورت ہے، چینی صدر

بیجنگ :جمعرات کو شائع ہونے والے چھیو شی میگزین کے دوسرے شمارے میں سی پی سی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری، چینی صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ کا ایک اہم مضمون شائع ہوگا، جس کا عنوان ہے ” ہمہ جہت طریقے سے اصلاحات کو مزید گہرا کرنے میں متعدد اہم نظریاتی اور عملی مسائل”۔ مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ درست راستے اور جدت طرازی پر عمل پیرا ہونا ہمہ جہت طریقے سے اصلاحات کو مزید گہرا کرنے کا ایک اہم اصول ہے۔ اصلاحات ایک جامع پروجیکٹ ہے جس کے لئے سائنسی طریقہ کار کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے، قانون کی حکمرانی کے میدان میں اصلاحات کو مزید گہرا کرنا ضروری ہے، اور اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لئے قانون کی حکمرانی کی سوچ اور طریقوں کا بہتر طور پر استعمال کرنا ہوگا.

دوسری بات یہ ہے کہ اداہ جاتی تعمیر پر زور دیتے ہوئے نیا پہلو قائم کرکے پھر پرانا پہلو ترک کرنا ہوگا تاکہ قیام اور ترک کے عمل میں اصلاحات کو استحکام کے ساتھ آگے بڑھایا جائے ۔ تیسری بات یہ ہے کہ ادارہ جاتی کھلے پن کو مسلسل وسعت دینا ضروری ہے۔ اور چوتھی بات یہ ہے کہ منصوبہ بندی اور نفاذ کے درمیان تعلقات کو احسن طریقے سے سنبھالنا ہوگا. مضمون میں کہا گیا ہے کہ افسران،بلخصوص اعلی حکام کو مسائل سے بچنے کے بجائے ان کا سامنا کرنا چاہئے، خطرات اور چیلنجوں کے سامنے کبھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیئے اور اصلاحات اور ترقی کا نیا میدان تخلیق کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اصلاحات کو

پڑھیں:

پاکستان کی فتح سے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاکستان کی تاریخی فتح نے قومی دفاع کے متعلق عوامی تاثر کو تبدیل کر دیا ہے اور ملک کے دفاعی بجٹ پر طویل عرصے سے جاری بحث کو بڑی حد تک خاموش کر دیا ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک کے فوجی اخراجات کو ناقدین ضرورت سے زیادہ قرار دیتے ہوئے اسے مشکلات کا شکار معیشت پر بوجھ اور پالیسی مباحثوں میں متنازع حیثیت سے دیکھتے تھے۔ تاہم حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاک فوج کی شاندار کارکردگی نے نہ صرف قوم کو متحد کیا بلکہ دفاعی اخراجات کو تنازعات کی بجائے قومی فخر کا باعث قرار دیا ہے۔

پاکستان کی عسکری کامیابی اس کے اپنے شہریوں کی توقعات سے بڑھ کر ثابت ہوئی، اس فتح نے عالمی برادری کو بھی حیران کر دیا لیکن وسیع عددی اور مالی فوائد کے حامل بھارت کو ایک سنگین نفسیاتی اور اسٹریٹجک جھٹکا دیا۔

بھارت کے دفاعی بجٹ کے دسویں حصے سے بھی کم بجٹ کی حامل پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے حریف کو پچھاڑ دیا اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ تعداد اور اخراجات پر اسٹریٹجک صلاحیت، قیادت، تربیت، حوصلہ اور اتحاد بھاری پڑ سکتا ہے۔

اس فتح نے عالمی سطح پر پاکستان کا قد بلند کر دیا ہے۔ سبز پاسپورٹ جو کبھی اتنا قابل احترام نہیں تھا اب اسے نہ صرف اندرون اور بیرون ملک پاکستانی فخر کے ساتھ دیکھتے ہیں بلکہ وہ لوگ بھی اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو پہلے پاکستان کو ناکام ریاست سمجھتے تھے۔

2025-26 کے دفاعی بجٹ میں تقریباً 20؍ فیصد اضافے کی تجویز تھی لیکن اب ماضی کی طرح اس کا تنقیدی جائزہ نہیں لیا جاتا۔ کوئی وقت تھا جب دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں کا مطالبہ ہوتا تھا لیکن اب سیاسی اور عوامی حلقوں میں وسیع پیمانے پر یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔

ایک ماہ قبل ہی قوم نے مشاہدہ کیا کہ قابل فوج کیا کچھ کر سکتی ہے۔ کئی ناقدین جو پہلے ’’فوج کا ملک‘‘ جیسی اصطلاحات استعمال کرتے تھے، وہ اب نہ صرف علاقے بلکہ قومی وقار اور بین الاقوامی حیثیت کے تحفظ میں مسلح افواج کے ناگزیر کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔

پاک بھارت جنگ نے افغانستان، عراق، شام اور لیبیا جیسی قوموں کے حشر کی بھی یاد دلائی کیونکہ یہ وہ ممالک تھے جہاں ناکافی دفاع کی وجہ سے غیر ملکی حملوں، عدم استحکام اور افراتفری کی راہ ہموار ہوئی۔ تاہم، فتح کے اس لمحے کے ساتھ بہتری اور ذمہ داری کا احساس بھی ضروری ہے۔

دفاعی اخراجات میں اضافہ کیلئے شفافیت، بہتر کارکردگی اور درست استعمال کی توقعات بھی پورا ہونا چاہئیں۔ اب سویلین اور فوجی قیادت دونوں کو اس بات کو یقینی بنائیں کہ قومی دفاع کیلئے مختص کیا گیا پیسہ ملک کی آپریشنل تیاری اور تکنیکی برتری کو مزید مضبوط کرے۔

اس کے ساتھ ہی، حکومت کو چاہئے کہ وہ وسیع تر منظر نامے کو نظر انداز نہ کرے۔ فوجی کامیابی سرحدوں کو محفوظ بناتی ہے لیکن معاشی استحکام مستقبل کو محفوظ بناتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے قومی اتحاد اور حوصلے کو معاشی بحالی، ادارہ جاتی اصلاحات اور عوامی بہبود کی طرف لیجایا جائے۔

دفاع میں مضبوط قوم ترقی اور تعمیر میں بھی مضبوط ہونا چاہئے۔ پاکستان کی کامیابی نے عسکری فتح سے زیادہ اہم حیثیت اختیار کر لی ہے۔ اس کامیابی نے ایک ایسا موقع پیدا کیا ہے جس سے انسانی وسائل کی درآمدات بہتر بنانے سے لے کر عالمی منڈی میں مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فروخت کو فروغ دیا جا سکتا ہے تاکہ منافع کمایا جائے اور اس سمت میں کام کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔

اس قومی فخر کو اب ایک طویل المدتی اسٹریٹجک ویژن میں بدلنا چاہئے، تاکہ دفاعی سلامتی اور اقتصادی استحکام دونوں کو ایک ساتھ متوازن رکھا جا سکے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • بجلی کے بلوں  میں کمی کیسے ممکن ہے؟ آزمودہ طریقے جانیے!
  • یہی تو دکھ ہے ہمارے ہاں پڑھے لکھے لوگوں کی قدر نہیں، جج سپریم کورٹ کے ریمارکس
  • سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد
  • پنجاب ایک جماعت کی جاگیر ہے، یہ تاثر ختم کرنا ہوگا، شرجیل میمن
  • یہ تاثر ختم کرنا ہوگا کہ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر ہے، شرجیل میمن
  • ٹیرف اصلاحات سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا،وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • پاکستان کی فتح سے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی
  • دس لاکھ افراد قانونی طریقے سے پناہ لینے میں کامیاب، یو این ایچ سی آر
  • سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے منصوبے: 5 ارب روپے تک کے فنڈز مختص
  • پانی ہماری ناگزیر ضرورت ،اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا(بلاول بھٹو)