کرم میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان پر، شہری پریشان
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ضلع کرم میں اشیائے خورونوش مہنگے داموں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ پاراچنار میں ٹماٹر 700 روپے، گوبھی اور پیاز 500 روپے، جبکہ ہری مرچ 800 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔ چینی 200 اور چائے 2200 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ صرف 25 ٹرک سامان لایا گیا جو ناکافی ہے۔ عوام نے اپر کرم کے لیے 500 ٹرکوں کا قافلہ بھیجنے اور مریضوں کی مدد کے لیے ہیلی سروس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق راستے کھولنے اور سامان کی فراہمی کے لیے اقدامات جاری ہیں، تاہم لوئر کرم کے مندوری دھرنے کے باعث ٹل-پاراچنار شاہراہ بدستور بند ہے۔
واضح رہے کہ تین ماہ سے جاری راستوں کی بندش کے سبب عوام کو روزمرہ اشیا، پیٹرول اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ میڈیکل اسٹور اور اسپتال بند ہیں، جبکہ تاجر بھی ہڑتال پر ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
سٹی42: پنجاب حکومت نے گھریلو سطح پر پالے جانے والے طوطوں کے لیے نیا اور باقاعدہ قانون منظور کر لیا ہے جس کا مقصد ان پرندوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق اب الیکزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے رجسٹریشن کے دائرہ کار میں آئیں گے، اور انہیں دوسری شیڈول میں شامل کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا
رجسٹریشن کی تفصیلات کے مطابق ہر طوطے کی رجسٹریشن فیس 1000 روپے مقرر کی گئی ہے۔گھروں میں طوطے پالنے والوں کو لائسنس یافتہ بریڈر یا ڈیلر کے طور پر رجسٹر ہونا ہوگا اور طوطے اب صرف رجسٹرڈ و لائسنس یافتہ ڈیلرز کو فروخت کیے جا سکیں گے۔
اس کے علاوہ بریڈر کی کیٹیگریز میں چھوٹے بریڈرز میں وہ افراد جو محدود تعداد میں طوطے پالتے اور بریڈ کرتے ہیں جبکہ بڑے بریڈرز میں وہ افراد یا ادارے جو تجارتی بنیادوں پر بریڈنگ کا کام کرتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے حکام کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد نایاب اور مقامی نسلوں کے طوطوں کا تحفظ، غیر قانونی اسمگلنگ اور خرید و فروخت کی روک تھام اور پرندوں کی افزائش کے عمل کو قانونی دائرے میں لانا ہے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ یہ نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ