WE News:
2025-09-18@19:09:31 GMT

القادر یونیورسٹی میں طلبہ کو کیا سہولیات حاصل ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

القادر یونیورسٹی میں طلبہ کو کیا سہولیات حاصل ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ جمعہ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج نے سنایا جانا ہے۔ نیب کی جانب سے عمران خان اور دیگر کے خلاف اکتوبر 2022 میں تحقیقات شروع کی گئی تھیں، نیب کے مطابق 3 دسمبر 2019 کو عمران خان کی زیرِ صدارت کابینہ اجلاس میں ملک ریاض کو برطانیہ سے ملنے والی 50 ارب روپے کی رقم بالواسطہ طور پر واپس منتقل کرنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ یہ رقم برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے ملی۔ اکتوبر 2022 میں نیب نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کردی تھی۔

القادر یونیورسٹی کے لیے موضع برکالا،تحصیل سوہاوہ ضلع جہلم میں واقع 458کنال، 4 مرلے اور 58 مربع فٹ زمین عطیہ کی گئی، جس کے بدلے میں مبیّنہ طور پر عمران خان نے ملک ریاض کو 50 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا تھا۔ اس وقت بھی القادر یونیورسٹی کے چیئرمین عمران خان ہی ہیں۔

القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ پنجاب کے شہر جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں قائم ہے۔ اس یونیورسٹی میں اس وقت 200 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جبکہ یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈی اور مینجمنٹ سائنسز کے 2 شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے۔

یونیورسٹی میں ملک کے تمام صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ ان طلبہ و طالبات کو کیفے ٹیریا میں کھانے پینے، رہائش کے لیے ہاسٹل اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ چونکہ یہ ایک ٹرسٹ کے تحت قائم کی گئی یونیورسٹی ہے، اس لیے طلبہ و طالبات سے کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی۔ جبکہ جو طلبہ و طالبات اپنے کھانے پینے کے اخراجات ادا نہیں کر سکتے انہیں ایک ’لقمہ پروگرام‘ کے تحت فری کھانا پینا مہیا کیا جاتا ہے۔ جبکہ جو طلبہ و طالبات کپڑے اور دیگر ضروری اشیا کا خرچ بھی برداشت نہیں کر سکتے انہیں بھی ’سیف اور رام‘ کے تحت ادائیگی کی جاتی ہے۔

وی نیوز نے القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا دورہ کیا اور وہاں موجود طلبہ و طالبات سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے القادر یونیورسٹی کا انتخاب کیوں کیا اور وہ اس یونیورسٹی میں دی جانے والی تعلیم اور دیگر سہولیات سے کس حد تک مطمئن ہیں؟ یونیورسٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے بھی گفتگو کی گئی، یونیورسٹی میں سہولیات، اساتذہ کی قابلیت اور مستقبل کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔

القادر یونیورسٹی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر امجد رحمان نے کہا کہ یونیورسٹی میں اس وقت 200 طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جبکہ یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈی اور مینجمنٹ سائنسز کے 2 شعبوں میں تعلیم دی جاتی ہے، یونیورسٹی میں ملک کے تمام صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان طلبہ و طالبات سے داخلے کے وقت انٹری ٹیسٹ لیا جاتا ہے جس کے بعد ایک انٹرویو کے بعد طلبہ کو یونیورسٹی میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ اچھی اور معیاری تعلیم القادر یونیورسٹی کی ترجیح کرتی ہے ،اس لیے یہاں پر زیادہ طلبہ موجود نہیں ہیں۔ البتہ ہمارے پاس 1500 طلبہ کی گنجائش موجود ہے اور اگر ہمیں گجرات یونیورسٹی کی جانب سے کچھ دیگر ڈپارٹمنٹس پڑھانے کو مل جائیں تو ہم طلبہ کی تعداد کو پورا کر لیں گے۔

ڈاکٹر امجد رحمان کے مطابق القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ میں اس وقت کل 12 اساتذہ تعلیم دے رہے ہیں جن میں 8 پی ایچ ڈی ڈاکٹرز بھی ہیں ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم کا معیار بہت بلند ہے۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر لیب، لائبریری، ہاسٹل، کھانا اور جم کی سہولت بھی موجود ہے۔

یونیورسٹی میں طلبہ و طالبات کے لیے تعلیم تو بالکل فری ہے ہی اس کے علاوہ جو طلبہ و طالبات کھانے پینے کے اخراجات ادا نہیں کر سکتے ان کو ایک پروجیکٹ لقمہ کے تحت 3 وقت کا کھانا مفت فراہم کیا جاتا ہے.

جبکہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے 93 فیصد تعداد طلبہ و طالبات ہاسٹل میں فری مقیم ہیں۔

القادر یونیورسٹی میں زیر تعلیم سویرا اجمل خان نے وی نیوز کو بتایا کہ وہ ساتویں سمسٹر کی اسٹوڈنٹ ہیں ۔ان کا تعلق ضلع راجن پور سے ہے اور وہ اتنی دور اس لیے تعلیم حاصل کرنے آئی کہ ان کے علاقے میں کوئی بھی اچھی معیاری یونیورسٹی نہیں تھی جو کہ دینی تعلیمات دیتی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ القادر یونیورسٹی کے اساتذہ اور یونیورسٹی میں دی جانے والی سہولیات سے بالکل مطمئن ہیں۔

صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم معشوق علی نے وی نیوز کو بتایا کہ القادر یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے قبل انہوں نے 3 سے 4 مختلف یونیورسٹیوں کا دورہ کیا, لیکن ان یونیورسٹیوں میں سہولیات اس معیار کی نہیں تھیں جیسی القادر یونیورسٹی میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے کسی بھی ہاسٹل میں طلبہ و طالبات صفائی خود کرتے ہیں لیکن القادر یونیورسٹی میں صفائی کے لیے بھی الگ سے لوگ رکھے گئے ہیں۔ طلبہ و طالبات کو اچھا ماحول فراہم کیا جاتا ہے جبکہ جم تک کی سہولت بھی یونیورسٹی میں موجود ہے۔

پنجاب کے علاقے حافظ آباد سے تعلق رکھنے والی فاطمہ طارق نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اپنے گھر سے میلوں دور القادر یونیورسٹی میں داخلہ اس لیے لیا کیونکہ ان کے والدین کے پاس اتنے پیسے نہیں تھے کہ وہ یونیورسٹی کی فیس ادا کر سکیں۔ اس وقت وہ القادر یونیورسٹی میں بالکل فری اسکالرشپ پر پڑھ رہی ہیں، جبکہ ان کے کھانے پینے کے اخراجات یونیورسٹی کے ایک پروجیکٹ ’لقمہ‘ کے تحت ادا کیے جاتے ہیں، اس طرح میرے گھر والوں کو میری تعلیم پر کسی بھی قسم کے اخراجات نہیں کرنا پڑ رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: القادر یونیورسٹی میں القادر یونیورسٹی کے کہ یونیورسٹی میں یونیورسٹی میں اس سے تعلق رکھنے طلبہ و طالبات کے اخراجات کھانے پینے اور دیگر انہوں نے نہیں کر جاتا ہے کے تحت کی گئی اس لیے کے لیے

پڑھیں:

کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات

—جنگ فوٹوز

کراچی میں بارش کو ختم ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا مگر شہر کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کے بعد اب سیورج کا پانی وبالِ جان بن گیا۔

کراچی میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ آفس کے پڑوس میں میریٹ روڈ پر واقع ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کی کچھی گلی نمبر 1 اور 2 سیوریج نالے میں بدل چکی ہیں، جہاں گٹر ابل کر سیوریج کا پانی بائی پاس ہو کر دوسرے گٹر میں نکلنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔

ہول سیل کراچی فارما آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری اسلم پولانی کے مطابق گزشتہ 15 دنوں سے وہ اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ طور پر گٹر کھلوانے کی بھرپور کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز میں بھاری بھرکم پتھر اور دیگر اشیاء ہونے کی وجہ سے انسانی ہاتھوں سے یہ کام کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گٹر کھلوانے کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایم ڈی سے لے کر نچلے عہدے کے تمام افسران تک رابطے کر چکے ہیں، انہیں ویڈیوز بھی بھیجی گئی ہیں، فون پر بھی رابطے کیے گئے ہیں مگر ہر روز نئی یقین دہانیوں کے بعد رات آ جاتی ہے اور اگلے دن پھر نئی کوششیں کرتے ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے مگر سیوریج کا پانی صاف نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی گٹر کھولے گئے۔

علاقے کے ایک بزرگ دکاندار نے بتایا کہ تحریکِ لبیک کے یونین کونسل چیئرمین یاسر اختری کی جانب سے بھی سیوریج کا پانی نکلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر متعلقہ اداروں کی جانب سے گٹر نہیں کھولے جا رہے تاکہ ان کی قیادت کو ناکام ظاہر کیا جا سکے۔

دکانداروں نے بتایا کہ اس میڈیسن مارکیٹ سے ناصرف سندھ بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے بھی ادویات سپلائی کی جاتی ہیں، بیشتر ادویات سیوریج کے پانی میں خراب ہو چکی ہیں۔

اسی طرح کی گمبھیر صورتِ حال کراچی کے مصروف ترین اردو بازار کی بھی ہے جہاں کی گلیوں میں سیوریج کا پانی بہتا دکھائی دے رہا ہے، اردو بازار میں جس جگہ پر سب سے زیادہ سیوریج کا پانی جمع ہے وہ گورنمنٹ گرلز اسکول کا گیٹ ہے جہاں سے صبح شام طالبات گزر کر اسکول جاتی ہیں، ایسی صورتِ حال میں کئی طالبات کے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں۔

یہی نہیں اس کے ساتھ واقع سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا سوبھراج اسپتال بھی ہے جہاں علاج کے لیے آنے والی خواتین خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے انتہائی مشکلات ہیں۔

دکانداروں نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر کافی کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز کے اندر پتھر اور بوریاں ہونے کی وجہ سے سیوریج کا پانی نکل نہیں پا رہا بلکہ دوسرے گٹر سے بائی پاس ہو کر ان گلیوں میں جمع ہوتا ہے اور اس سے پورا دن تعفن پھیلا رہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی کا کراچی میں غزہ چلڈرن مارچ، طلبہ و طالبات بڑی تعداد میں شریک
  • کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
  • چلڈرن غزہ مارچ”ہزاروں طلبہ و طالبات کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کیخلاف نعرے
  • راولپنڈی انٹرمیڈیٹ نتائج : طالبات نے پہلی تینوں پوزیشنز اپنے نام کرلیں
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
  • برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی
  • تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • بشریٰ بی بی کی جیل سہولیات سے متعلق تہلکہ خیز بیان