حکمران اشرافیہ سے وسائل چھین کر عوام کو ان کا وارث بنائیں گے، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بنو قابل پروگرام کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کاکہنا تھا کہ 1994 سے تمام حکومتیں آئی پی پیز کو نواز رہی ہیں، چند آئی پی پیز مالکان کو کپیسٹی چارجز کی مد میں اور ٹیکسوں سے استثنی قرار دے کر سالانہ تین ہزار ارب تک دیے جا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ویژن سے محروم حکمران ٹولہ صرف لوٹ مار میں مصروف ہے، حکومتی اقدامات اور بعض عناصر کے پروپیگنڈہ سے ملک کا نوجوان مایوس ہو رہا ہے، وسائل کا رخ عوام کی طرف موڑا جائے تو پاکستان چند سالوں میں ترقی کر جائے گا، صرف آئی ٹی کے شعبہ پر توجہ دینے سے آئی ٹی ایکسپورٹ موجودہ 3.
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی یکساں نظام اور یکساں نصاب کی بات کرتی ہے۔ حکومتوں کی ذمہ ذاری ہے کہ عوام کے لیے معیاری اور مفت تعلیم کا بندوبست کریں، حکومت عوام کو سہولت دیتی ہے تو یہ احسان نہیں ان کا حق ہے، عوام کو خیرات نہیں ان کا حق چاہیے، جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ عوام اور خصوصی طور پر نوجوانوں میں ان کے حقوق سے متعلق آگاہی پیدا کرنی ہے، اس کے لیے ملک کے طول و عرض میں جدوجہد جاری ہے، اس جدوجہد کے ساتھ ہمارا یہ بھی فیصلہ ہے کہ اپنے تئیں بہتری کے لیے کوششیں بھی کریں گے، انہی کوششوں میں سے ایک بنو قابل پروگرام ہے، اس پروگرام کا آغاز کراچی سے کیا اور شہر میں پچاس سے زائد کیمپسز کے ذریعے طلبا و طالبات کو مفت آئی ٹی کورسز کروائے، کراچی کے بعد یہ سلسلہ چاروں صوبوں میں شروع کر دیا گیا ہے، اندرون سندھ اور بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بھی جا رہے ہیں، کے پی اور پنجاب بھر میں بھی بلاتفریق بچوں کو مفت کورسز کروانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی آئی پی پیز عوام کو کے لیے
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔