مئی 2023میں مہنگائی 38فیصد تھی ، اس ماہ 3فیصد تک آگئی، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے رواں ماہ مہنگائی نمایاں کمی کے ساتھ 3 فیصد تک آگئی ہے۔ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ نے اقتصادی اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مئی 2023میں مہنگائی 38 فیصد تھی اور اس ماہ 3 فیصد تک آگئی۔
وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اصلاحات کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے 25ویں پروگرام کے بعد اپنے ترقی کے ماڈل پر توجہ مرکوز کی ہے، یہ آخری پروگرام ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان اپنے برآمدی نمو کے ماڈل کو مستحکم کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں واپس جانے کے لیے کوشاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کی مالیاتی منڈیوں تک رسائی کے لیے تیار ہے، پاکستان اپنے یوان بانڈ مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے اور ہانگ کانگ میں کارپوریٹ اسٹاک لسٹنگز کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے تیار ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں مالی سال کے آخر تک پانڈا بانڈ کا ابتدائی اجرا متوقع ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی آئی ایم ایف سے بیل آٹ کے بعد کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے عالمی ایجنسیوں سے بی کی درجہ بندی کی توقع ظاہر کی ہے۔
وزیر خزانہ نے ہانگ کانگ میں پاکستانی چینی مشترکہ منصوبے کی لسٹنگ کی توقع کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی چینی مشترکہ منصوبے سروس لانگ مارچ کی ہانگ کانگ میں لسٹنگ متوقع ہے۔محمد اورنگزیب نے پاکستانی کمپنیوں کے لیے مزید لسٹنگز کے امکانات پر زور دیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
’جیو نیوز‘ گریبوزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر پاور اویس لغاری، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ سمیت اکنامک ٹیم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت میں بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام سے متعلق اہم کام کیا ہے، ہماری معاشی سمت درست ہے، اثرات آپ کے سامنے ہیں، ہمارا ہدف پائیدار معاشی استحکام یقینی بنانا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ معاشی استحکام کی توثیق ہے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پنشن اصلاحات، رائٹ سائزنگ بھی بنیادی اصلاحات کا حصہ ہیں۔ چین، امریکا اور خلیج تعاون کونسل نے ہماری مدد کی۔
ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، چیئرمین ایف بی آراس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔
اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی: وزیر توانائی اویس لغاریوزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ گردشی قرض میں کمی کےلیے 1200 ارب روپے کا قرض معاہدہ کیا، ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائی، گردشی قرضے کے خاتمے سے متعلق مؤثر پلان بنایا۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز سے متعلق ٹاسک فورس نے نمایاں کام کیا، اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 فیصد تک کمی کی ہے، توانائی کے شعبے کو جدید خطور پر استوار کر رہے ہیں۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ جہاں موقع ملا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، آٹومیٹنگ میٹرنگ میں صارفین کو پری پیڈ کی سہولت بھی میسر ہوگی، توانائی کے شعبے کے تکنیکی مسائل کو حل کر کے اربوں روپے کی بچت کی۔