ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا سہرا اپنے سر باندھ لیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے معاہدے کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاہدہ ان کی نومبر کی تاریخی انتخابی کامیابی کے بغیر ممکن نہیں تھا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں مغویوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا گیا ہے اور وہ جلد ہی آزاد ہو جائیں گے۔
اپنے ایک دوسرے پیغام میں ٹرمپ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نومبر کی فتح نہ صرف ان کے لیے بلکہ امریکا اور دنیا کے لیے ایک نئی شروعات ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی کامیابی اس معاہدے کی بنیاد بنی، اور وائٹ ہاؤس میں واپسی سے پہلے ہی میں نے بہت کچھ حاصل کر لیا ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور بین الاقوامی مبصرین اس معاہدے کو ایک اہم سفارتی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔
تاہم، ٹرمپ کے دعوے نے سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا یہ کامیابی واقعی ان کے انتخابی نتائج کا نتیجہ ہے یا دیگر عوامل بھی اس میں شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سلامتی کونسل: یوکرین میں فوری جنگ بندی کے لیے سفارتکاری پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے شعبہ سیاسی امور و امن کاری میں یورپ کے لیے سیکرٹری جنرل میروسلاو جینکا نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین میں روس کے حملوں سے انسانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔ رواں ہفتے شہری علاقوں پر ڈرون اور میزائل حملوں میں حاملہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں فوری جنگ بندی عمل میں لانے اور تباہی کو روکنے کے لیے سفارتی راستہ اپنانے کی ضرورت ہے۔
یوکرین کے لوگ تین سال اور چھ ماہ سے ناقابل تصور ہولناک حالات، اموات، تباہی اور بربادی کا سامنا کر رہے ہیں جن کی ابتلا جلد از جلد ختم ہونی چاہیے۔ Tweet URLان کا کہنا تھا کہ آئندہ ایام اور ہفتوں میں جنگ کی نہیں بلکہ سفارت کاری کی ضرورت ہے اور اقوام متحدہ اپنے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے منصفانہ اور پائیدار امن کے قیام میں مدد دینے کو تیار ہے۔
(جاری ہے)
شہری تنصیبات پر حملےانہوں ںے کونسل کو بتایا کہ 30 اور 31 جولائی کی رات دارالحکومت کیئو پر روس کے حملے میں پانچ بچوں سمیت کم از کم 31 افراد ہلاک اور 159 زخمی ہوئے۔ یہ فروری 2022 سے شروع ہونے والے روس کے حملوں میں کسی ایک رات بچوں کا سب سے بڑا نقصان ہے۔
ان حملوں میں 27 مقامات کو نشانہ بنایا گیا جن میں سکول، ہسپتال اور یونیورسٹی بھی شامل ہیں۔
ایک حملے میں رہائشی عمارت کا ایک پورا حصہ تباہ ہو گیا اور بہت سے لوگ ملبے تلے دب گئے۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اور ان کے مقامی شراکت دار متاثرہ لوگوں کو پناہ کا سامان، ہنگامی نفسیاتی مدد اور قانونی مشاورت مہیا کرنے میں مصروف ہیں۔
بھاری انسانی نقصاناطلاعات کے مطابق، کیئو کے علاوہ ایک رات میں سات دیگر علاقوں میں بھی حملے ہوئے جن میں کم از کم 120 شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
دونیسک میں دو افراد ہلاک اور 10 زخمی ہوئے، خارکیئو میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی اور سات افراد زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں، سومے، کیرسون اور ژیپوریژیا میں بھی درجنوں ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔کامیانسک میں ایک ہسپتال پر حملے میں تین افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔ نوووپلاتونیوکا میں چھ افراد کی ہلاکت ہوئی جو انسانی امداد کے منتظر تھے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ رواں سال جون تک روس کے حملوں میں مجموعی طور پر 716 بچوں سمیت 13,580 شہری ہلاک اور 34 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
جنگی قیدیوں کا قتلمیروسلاوو جینکا نے یوکرین کے حملوں سے روس میں انسانی نقصان کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 25 اور 29 جولائی کے درمیان روس کے حکام نے بیلوگورود، رینسک، کرسک، لینن گراڈ اور روستوو میں شہری تنصیبات کی تباہی کی اطلاع دی ہے۔
بین الاقوامی قانون کے مطابق ایسے حملے ممنوع ہیں اور انہیں فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔انہوں نے بتایا ہے کہ یوکرین کے جنگی قیدیوں کے حقوق کی پامالی سے متعلق اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے مطابق، روس کی قید سے رہا ہونے والے یوکرینی فوجیوں اور دیگر نے بتایا کہ انہیں دوران قید مارا پیٹا گیا، بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور ان کا دم گھونٹنے کی کوشش کی گئی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ روس کی قید میں 106 یوکرین جنگی قیدیوں کو سزائے موت دیے جانے کی مصدقہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔