جنگ بندی معاہدہ اسرائیل اور امریکا کی شکست ہے، اہل غزہ سرخرو ہوئے،حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر ردعمل د یتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ اسرائیل اور امریکا کی شکست ہے، آج اہل غزہ سرخرو ہوئے ہیں، اسرائیل حماس کے سامنے جھک گیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان ہونے کے بعد حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسرائیل نے حماس کے سامنے جھک کر معاہدہ کیا، نیتن یاہو نے امریکی سرپرستی میں حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے مشرق وسطیٰ کی تاریخ کی سب سے خونی جنگوں میں سے ایک کا آغاز کیا تھا، مگر آج اسی حماس کے سامنے جھک کر جنگ بندی کا معاہدہ کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف اسرائیل کی نہیں بلکہ امریکا کی بھی شکست ہے، آج اہل غزہ سرخرو ہوگئے، یقیناً اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار اور شہدا اپنے بھائیوں کی جیت کا نظارہ دیکھ رہے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اس جنگ کے 47 ہزار شہداء بھی زندہ رہیں گے اور ان شاء اللہ القدس آزاد ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛
اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔