مولانا حنیف جالندھری کی قرارداد ہر مسلمان کی آواز
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
12 جنوری 2025ء کو وطن عزیز پاکستان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ خیرالمدارس ملتان میں عظیم الشان اجتماع بسلسلہ ختم بخاری شریف و دستار فضیلت منعقد ہوا۔اس اجتماع عام میں قائد جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے بطور مہمان خصوصی جبکہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا،ولی کامل مفتی حسن اور دیگر اکابرین نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی و مہتمم جامعہ خیرالمدارس مولانا قاری حنیف جالندھری نے ایک قرارداد پیش کی۔جس کی تائید اس اجتماع عام میں شریک مہمانانِ گرامی اور ہزاروں شرکاء نے یک زبان ہو کر کی۔وہ قرارداد یقینا اس وقت ہر کلمہ گو مسلمان کی دل کی آواز ہے۔اگر یہ آواز ارباب اقتدار و ارباب اختیار نے نہ سنی تو وطن عزیز پاکستان میں انتشار و لاقانونیت کی راہ ہموار ہو سکتی ہے،جس کا متحمل کسی طور پر بھی وطن عزیز نہیں ہو سکتا۔مولانا قاری حنیف جالندھری نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ عالمی استعماری طاقتوں،قوتوں کے ایجنڈے اور ان کے پیسے کی بنیاد پر پاکستان میں موجود لبرل انتہا پسند،سیکولر انتہا پسند اور مغربی پیسوں پر پلنے والی این جی اوز خاص طور پر سوشل میڈیا پر نبی کریم حضور اکرم ﷺکی توہین اور گستاخی کررہے ہیں۔اسلام کی توہین،قرآن کریم کی توہین،صحابہ کرامؓ کی توہین،اہل بیتؓ کی توہین اور شعائر اسلامی کی توہین کا سنگین جرم کررہے ہیں۔اب پاکستان کی حکومت کے بعض حلقے اور ہمارے سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایت پر بعض ادارے متحرک ہوئے اور انہوں نے حضور ﷺکے گستاخوں کو گرفتار کیا۔ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ان مقدمات کو عدالتوں میںلے کر گئے۔عدالتوں میں ان کے خلاف کیسز زیر سماعت ہیں۔بعض کو ملک کے قانون کے مطابق سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔لیکن گستاخوں کے وکیل بھی میدان میں آئے ہوئے ہیں۔وہ ان کی وکالت کررہے ہیں۔ ان کو بچانا چاہتے ہیں۔
آج کے اس اجتماع میں ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جو جو سرکار دو عالم ﷺکا گستاخ ہے،صحابہؓ کا گستاخ ہے،اہل بیت کا گستاخ ہے،قرآن کی گستاخی اور توہین کر رہا ہے،عقیدہ ختم نبوت ﷺکی توہین کررہا ہے، ان تمام میں سے جن کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں،ان کی سزائوں پر عملدرآمد ہو اور جو ان کے سہولت کار ہیں، ان کی طرفداری کرتے ہیں،ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔نہ ہم گستاخانِ رسول کو برداشت کریں گے اور نہ ہی گستاخانِ رسول کے سہولت کاروں کو برداشت کریں گے۔حضور ﷺکے گستاخوں کو سزا دو۔صحابہ کرامؓ کے گستاخوں کو سزا دو۔ اہل بیت ؓکے گستاخوں کو سزا دو۔اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔شعائر اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔عقیدہ ختم نبوت ﷺکا انکار کرنے والوں کو سزا دو۔ شعائر اسلامی کا غلط استعمال کرنے والوں کو سزا دو۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا سلسلہ 2016ء کے آخر سے جاری ہے۔اس فتنے کے خلاف سب سے پہلے فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مارچ 2017ء میں جاری کیا تھا۔جس کے نتیجے میں حکومتی ادارے بالخصوص ایف آئی اے اور پی ٹی اے مذکورہ گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم اور اس میں ملوث مجرمان کے خلاف متحرک ہوئی تھی۔جس کے بعد وقتی طور پر سوشل میڈیا پر جاری مذکورہ بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا خاتمہ ہو گیا تھا۔2020ء سے ایک دفعہ پھر سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ فتنے نے سر اٹھایا تو ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو پھر سے درخواستیں دی گئیں، تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ نے ایک دفعہ پھر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔رٹ پٹیشن نمبر 1922/2021پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ فاضل چیف جسٹس عامر فاروق نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو سخت احکامات جاری کئے۔جس کے بعد مذکورہ حکومتی ادارے متحرک ہوئے۔اسی دوران لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں بھی رٹ پٹیشن نمبر 2336/2022 دائر کی گئی۔جس پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بھی مناسب احکامات جاری کرکے حکومتی اداروں کو اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے پر مجبور کیا۔
اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں اور احکامات کی روشنی میں اجون 2021ء سے ملک بھر میں شروع کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اب تک 5 سو گستاخ ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ان میں سے 23 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر ٹرائل کورٹس سزائے موت بھی سنا چکی ہیں۔باقی تمام گستاخ ملزمان کا ٹرائل جاری ہے۔یہ قابل تحسین امر ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مجرمان کے خلاف اب تک قانونی راستہ ہی اختیار کیا گیا ہے۔تمام گستاخوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات کا اندراج ہوا اور پھر قانون کے مطابق ہی ان کا ٹرائل عدالتوں میں جاری ہے۔لیکن اسلام دشمن بیرونی ایجنڈے کے تحت ان گستاخوں کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس حوالے سے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی حقائق کے برعکس جانبدارانہ غیر قانونی رپورٹ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔یہ تشویش ناک صورتحال ہے۔ایک موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’’حکومتی اداروں کو شکر گزار ہونا چاہئے کہ ان گستاخوں کے خلاف درخواست گزاروں نے اپنی قانونی راستہ اختیار کیا۔اگر وہ سوشل میڈیا پر ان گستاخوں کی جانب سے پھیلائے جانے والے مواد کو عوام کے سامنے لے جاتے تو پاکستان کی ہر گلی میں آگ لگ جاتی‘‘۔یہ حقیقت ہے۔لہٰذا مقتدر اداروں کو چاہئیے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث گستاخ ملزمان کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ اندازی کرنے والوں کا فوری طور پر قانون کے مطابق محاسبہ کرے۔اگر ایسے عناصر کا محاسبہ نہ کیا گیا تو پاکستان کے شہریوں کا قانون کی عملداری پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کرنے والوں کو سزا دو قانون کے مطابق سوشل میڈیا پر کے گستاخوں کو گستاخوں کے ان کے خلاف کی توہین
پڑھیں:
علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی
ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی
تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،اب فیصلہ کرنا ہے کس سڑک پر اکٹھے ہونا ہے،قاری حنیف جالندھری کا وفاق المدارس کنونشن سے خطاب
سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے کہ مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،مدارس کے آئمہ کرام کو 25 ہزار دینے کا اعلان کیا گیاہے،25 ہزار میں ضمیر خرید رہے ہو ۔قاری حنیف جالندھری کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کے 25 ہزار روپے کے اعلان کو مسترد کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملتان میں وفاق المدارس کے زیر اہتمام خدمات و تحفظ مدارس دینیہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علماء اسلام مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے۔ لاکھوں لوگوں نے قربانیاں اسلام کے نام پر دی تھی ،انگریز نے اپنی نگرانی میں علی گڑھ کا مدرسہ بنایا ،علی گڑھ مدرسے کو اپنی نگرانی میں نصاب دیا،فارسی زبان کو علی گڑھ مدرسے سے خارج کیا گیا،اس سب صورتحال کو دیکھتے ہوئے دیوبند میں مدرسے کا قیام لایا گیا،اغیار ہمیں فرقوں میں لڑائے گا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنڈا ہے کہ مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،ہمارے اوپر زیادہ غصہ ہے کہ انہوں نے مدرسے،مذہب اور ملا کو بچا لیا، روشن خیال کو کہتے ہیں اپنا بندہ ہے ،مذہب سے دور ہو جاؤ اسے روشن خیالی کہتے ہیں ،اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،ہم عوام کے رنگ میں زندگی گزارے رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے۔ قوانین بناتے ہیں 18 سال کی عمر سے پہلے نکاح نہیں ہوگا ، ۔ کیا یہ قوانین پاکستان میں بننے چاہیے۔جنس کی تبدیلی کا اسلام سے کیا تعلق ۔مجھ سے سوال کیا کہ اسلامی نظام کے لیے آپ نے کیا کیا ۔ میں نے جواب دیا مجھے اسلامی نظام کے لیے ووٹ کتنے دیے ہیں ۔پنجاب والو اٹھو گے کہ نہیں۔ مدارس کے آئمہ کرام کو 25 ہزار دینے کا اعلان کیا ہے،25 ہزار میں ضمیر خرید رہے ہو ۔کنونشن سینٹر سے کام آگے بڑھ گیا ہے ۔اب تو یہ فیصلہ کرنا ہے کس سڑک پر اکٹھے ہونا ہے ۔ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو ۔24 گھنٹے اسلام آباد آنے میں لگیں گے ہمیں۔ہم نے آگے بڑھنا ہے۔پنجاب کو جگاؤ جنوبی پنجاب کو جگاؤ۔۔قوم کو اپنے ساتھ کھڑا کرو ۔عوام میں بیداری پیدا کریں ۔آپ کو غلامی کی طرف لے کر جایا جا رہا ہے ۔ڈمی مدارس کو تسلیم نہیں کرتے ۔وفاق اور مدارس اور اتحاد المدارس کو مانتا ہوں ۔پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ ہم پنجاب حکومت کے 25 ہزار روپے کے اعلان کو مسترد کرتے ہیں۔