Daily Ausaf:
2025-06-09@16:06:04 GMT

مولانا حنیف جالندھری کی قرارداد ہر مسلمان کی آواز

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

12 جنوری 2025ء کو وطن عزیز پاکستان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ خیرالمدارس ملتان میں عظیم الشان اجتماع بسلسلہ ختم بخاری شریف و دستار فضیلت منعقد ہوا۔اس اجتماع عام میں قائد جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے بطور مہمان خصوصی جبکہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا،ولی کامل مفتی حسن اور دیگر اکابرین نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلی و مہتمم جامعہ خیرالمدارس مولانا قاری حنیف جالندھری نے ایک قرارداد پیش کی۔جس کی تائید اس اجتماع عام میں شریک مہمانانِ گرامی اور ہزاروں شرکاء نے یک زبان ہو کر کی۔وہ قرارداد یقینا اس وقت ہر کلمہ گو مسلمان کی دل کی آواز ہے۔اگر یہ آواز ارباب اقتدار و ارباب اختیار نے نہ سنی تو وطن عزیز پاکستان میں انتشار و لاقانونیت کی راہ ہموار ہو سکتی ہے،جس کا متحمل کسی طور پر بھی وطن عزیز نہیں ہو سکتا۔مولانا قاری حنیف جالندھری نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ عالمی استعماری طاقتوں،قوتوں کے ایجنڈے اور ان کے پیسے کی بنیاد پر پاکستان میں موجود لبرل انتہا پسند،سیکولر انتہا پسند اور مغربی پیسوں پر پلنے والی این جی اوز خاص طور پر سوشل میڈیا پر نبی کریم حضور اکرم ﷺکی توہین اور گستاخی کررہے ہیں۔اسلام کی توہین،قرآن کریم کی توہین،صحابہ کرامؓ کی توہین،اہل بیتؓ کی توہین اور شعائر اسلامی کی توہین کا سنگین جرم کررہے ہیں۔اب پاکستان کی حکومت کے بعض حلقے اور ہمارے سپہ سالار جنرل حافظ سید عاصم منیر کی خصوصی ہدایت پر بعض ادارے متحرک ہوئے اور انہوں نے حضور ﷺکے گستاخوں کو گرفتار کیا۔ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے۔ان مقدمات کو عدالتوں میںلے کر گئے۔عدالتوں میں ان کے خلاف کیسز زیر سماعت ہیں۔بعض کو ملک کے قانون کے مطابق سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔لیکن گستاخوں کے وکیل بھی میدان میں آئے ہوئے ہیں۔وہ ان کی وکالت کررہے ہیں۔ ان کو بچانا چاہتے ہیں۔
آج کے اس اجتماع میں ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جو جو سرکار دو عالم ﷺکا گستاخ ہے،صحابہؓ کا گستاخ ہے،اہل بیت کا گستاخ ہے،قرآن کی گستاخی اور توہین کر رہا ہے،عقیدہ ختم نبوت ﷺکی توہین کررہا ہے، ان تمام میں سے جن کو سزائیں سنائی جاچکی ہیں،ان کی سزائوں پر عملدرآمد ہو اور جو ان کے سہولت کار ہیں، ان کی طرفداری کرتے ہیں،ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔نہ ہم گستاخانِ رسول کو برداشت کریں گے اور نہ ہی گستاخانِ رسول کے سہولت کاروں کو برداشت کریں گے۔حضور ﷺکے گستاخوں کو سزا دو۔صحابہ کرامؓ کے گستاخوں کو سزا دو۔ اہل بیت ؓکے گستاخوں کو سزا دو۔اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔شعائر اسلام کی توہین کرنے والوں کو سزا دو۔عقیدہ ختم نبوت ﷺکا انکار کرنے والوں کو سزا دو۔ شعائر اسلامی کا غلط استعمال کرنے والوں کو سزا دو۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا سلسلہ 2016ء کے آخر سے جاری ہے۔اس فتنے کے خلاف سب سے پہلے فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مارچ 2017ء میں جاری کیا تھا۔جس کے نتیجے میں حکومتی ادارے بالخصوص ایف آئی اے اور پی ٹی اے مذکورہ گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم اور اس میں ملوث مجرمان کے خلاف متحرک ہوئی تھی۔جس کے بعد وقتی طور پر سوشل میڈیا پر جاری مذکورہ بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کا خاتمہ ہو گیا تھا۔2020ء سے ایک دفعہ پھر سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ فتنے نے سر اٹھایا تو ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو پھر سے درخواستیں دی گئیں، تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ نے ایک دفعہ پھر اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔رٹ پٹیشن نمبر 1922/2021پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے موجودہ فاضل چیف جسٹس عامر فاروق نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو سخت احکامات جاری کئے۔جس کے بعد مذکورہ حکومتی ادارے متحرک ہوئے۔اسی دوران لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں بھی رٹ پٹیشن نمبر 2336/2022 دائر کی گئی۔جس پر جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بھی مناسب احکامات جاری کرکے حکومتی اداروں کو اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے پر مجبور کیا۔
اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں اور احکامات کی روشنی میں اجون 2021ء سے ملک بھر میں شروع کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اب تک 5 سو گستاخ ملزمان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ان میں سے 23 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر ٹرائل کورٹس سزائے موت بھی سنا چکی ہیں۔باقی تمام گستاخ ملزمان کا ٹرائل جاری ہے۔یہ قابل تحسین امر ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم میں ملوث مجرمان کے خلاف اب تک قانونی راستہ ہی اختیار کیا گیا ہے۔تمام گستاخوں کے خلاف قانون کے مطابق مقدمات کا اندراج ہوا اور پھر قانون کے مطابق ہی ان کا ٹرائل عدالتوں میں جاری ہے۔لیکن اسلام دشمن بیرونی ایجنڈے کے تحت ان گستاخوں کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس حوالے سے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی حقائق کے برعکس جانبدارانہ غیر قانونی رپورٹ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔یہ تشویش ناک صورتحال ہے۔ایک موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے فاضل جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’’حکومتی اداروں کو شکر گزار ہونا چاہئے کہ ان گستاخوں کے خلاف درخواست گزاروں نے اپنی قانونی راستہ اختیار کیا۔اگر وہ سوشل میڈیا پر ان گستاخوں کی جانب سے پھیلائے جانے والے مواد کو عوام کے سامنے لے جاتے تو پاکستان کی ہر گلی میں آگ لگ جاتی‘‘۔یہ حقیقت ہے۔لہٰذا مقتدر اداروں کو چاہئیے کہ وہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث گستاخ ملزمان کے خلاف جاری قانونی عمل میں رخنہ اندازی کرنے والوں کا فوری طور پر قانون کے مطابق محاسبہ کرے۔اگر ایسے عناصر کا محاسبہ نہ کیا گیا تو پاکستان کے شہریوں کا قانون کی عملداری پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گستاخانہ مواد کی تشہیری مہم کرنے والوں کو سزا دو قانون کے مطابق سوشل میڈیا پر کے گستاخوں کو گستاخوں کے ان کے خلاف کی توہین

پڑھیں:

مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔

اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے  گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • محکمہ موسمیات نے شدید موسمی صورتحال کی وارننگ جاری کردی
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی سی ڈی اے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انتھک محنت جاری
  • اسلام آباد میں پہلی بار ڈرون کیمروں، عرق گلاب اور فنائل سے صفائی آپریشن، 2500 سے زائد عملہ سرگرم
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ
  • امام خمینی نے اپنی حکمت و بصیرت اور کمال دانشمندی سے اسلام مخالف قوتوں کو زیر کیا، علامہ قاضی نادر حسین علوی
  • مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی