Jang News:
2025-11-05@03:13:21 GMT

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے

— فائل فوٹو

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے اراکینِ قومی اسبملی عاطف خان، شاندانہ گلزار، جنید اکبر اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔

اس موقع پر وکیل نے کہا کہ درخواست گزاروں کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہیں۔

عدالت میں چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو سارے یہاں پر ہیں، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اجلاس آج یہاں بلا لیں کورم ویسے بھی پورا ہے۔

آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، بیرسٹر گوہر

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے اس ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگے۔

بعدازاں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو 3 ہفتے کی حفاظتی ضمانت دے دی اور نیب سے آئندہ سماعت پر رپورٹس طلب کرلیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی کو خارج کردی

جمعیت علماء ہند اور دیگر کیطرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے جمعیت علماء ہند کی جانب سے دائر درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ معاملہ جسٹس جے کے پر مشتمل بنچ کے سامنے سماعت کے لئے آیا۔ مہیشوری اور وجے بشنوئی بنچ نے واضح کیا کہ وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس حکم میں مداخلت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، جس نے درخواست گزار کو ریاستی حکومت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جمعیت علماء ہند اور دیگر کی طرف سے دائر درخواست میں تحسین پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کے رہنما خطوط پر عمل آوری سے متعلق جامع ہدایات مانگی گئی ہیں۔ پٹیشن نے پونا والا کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے تجویز کردہ احتیاطی، تدارکاتی اور تعزیری اقدامات کو نافذ کرنے میں ریاستی حکومت کی مبینہ ناکامی کو اجاگر کیا۔

اس سال جولائی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر مفاد عامہ کی عرضی کو نمٹا دیا، جس میں تحسین ایس پونا والا بمقابلہ یونین آف انڈیا (2018) کیس میں موب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات کو روکنے اور ان سے نمٹنے کے لئے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے مسلم تنظیم کی عرضی کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ ہر واقعہ الگ تھلگ ہوتا ہے اور مفاد عامہ کی عرضی میں اس کی جانچ نہیں کی جاسکتی۔ تاہم ہائی کورٹ نے کہا کہ متاثرہ فریقوں کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے متعلقہ حکومتی اتھارٹی سے رجوع کرنے کی آزادی ہے۔

پی آئی ایل میں ہائی کورٹ کی طرف سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ ریاستی حکومت کو ہر ضلع میں نوڈل افسران کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن اور سرکلر جاری کرنا چاہیئے تاکہ ہجوم تشدد کے معاملات سے نمٹا جاسکے اور اس طرح کے معاملات میں اسٹیٹس کی رپورٹ دینا چاہیئے۔ اس کے ساتھ ہی ایک مطالبہ کیا گیا کہ ڈی جی پی کو ہدایت کی جانی چاہیئے کہ وہ گذشتہ 5 سالوں میں ہجومی تشدد کے واقعات میں مجرمانہ تحقیقات کی اسٹیٹس رپورٹ درج کریں۔ نیز علی گڑھ واقعے کے متاثرین کو معاوضے کے طور پر 15 لاکھ روپے فراہم کرنے کی ہدایت دی جانی چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • جرمانہ ادا کرنے سے جرم ختم نہیں ہوجاتا،جسٹس شفیع
  • سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی کو خارج کردی
  • بیوی کے زیورات لینا ظلم نہیں،دہلی ہائی کورٹ
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان اور وکیل سلمان اکرم راجا کی فوری ملاقات کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا جیل حکام کو عمران خان سے وکیل کی فوری ملاقات کرانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان سے سلمان اکرم راجا کی آج ہی ملاقات کرانے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ کا تاریخی اقدام: ملک کی پہلی ایوننگ عدالت ایبٹ آباد میں قائم
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا