اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان ڈیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم کرپشن کے کسی بھی معاملے میں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ کے کرپشن اسکینڈل کو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل قرار دیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ آزاد مبصرین بھی اس اسکینڈل میں کسی کو بری الذمہ قرار نہیں دے رہے، اور یہ اسکینڈل ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل ہے۔

وزیراطلاعات نے ملکی معیشت کے حوالے سے کہا کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ نے پاکستان کی معیشت پر عالمی اعتماد کا اظہار کیا ہے، اور ڈیفالٹ کا خطرہ مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے وزیراعظم شہباز شریف کو بے گناہ قرار دیا تھا اور اسی ایجنسی نے 190 ملین پاؤنڈ ضبط کر کے پاکستان بھیجے۔ اگر یہ رقم غیر قانونی ہوتی تو برطانیہ نے اسے پاکستان کے حوالے کیوں کیا؟

انہوں نے پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ اگر یہ رقم عوامی یا سرکاری خزانے کا نہیں تھی تو برطانیہ نے اسے پاکستان کے حوالے کیوں کیا؟

عطا تارڑ نے عمران خان سے سوال کیا کہ اگر ان کے پاس کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا تو زمان پارک میں 25 کروڑ روپے کا نیا گھر کیسے بنایا گیا؟

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپنے سیاسی کیریئر میں کبھی کابینہ میں بند لفافہ نہیں دیکھا، اور کابینہ میں جو ایجنڈا آتا ہے اس پر ہمیشہ کھل کر بحث کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رشوت کے ذریعے ہیرے اور جواہرات خریدے گئے اور قوم کے اربوں روپے کھانے والوں کو حساب دینا ہوگا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ مذاکرات اچھے طریقے سے جاری ہیں، لیکن کرپشن کے معاملے میں کوئی رعایت نہیں ملے گی۔ عمران خان ڈیل کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے لوگوں کو جیل سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مرزا شہزاد اکبر کو پاکستان واپس آنے کی دعوت دی، لیکن کہا کہ وہ اپنے کیسز کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین

نجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی سماج میں حکومت اور اپوزیشن کا تصور ایک حقیقت ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، اس لئے کہ وہ اقتدار میں ہوتی ہے، ایسے میں اپوزیشن اور عوام کو تنقید کا موقع نہ دینا حکومت کی کامیاب حکمت عملی سمجھی جاتی ہے۔ گلگت بلتستان میں منرلز کے معاملہ پر حکومت سے گلہ شکوہ ہونا فطری امر ہے اور حکومت کو ایسے مواقع میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ لیکن پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے واضح موقف سامنے نہ آنے کے نتیجہ میں عوام کی بے چینی بڑھ گئی، جس کا ازالہ کرنا بھی حکومت کے فرائض میں شامل تھا، جس کی کمی اب بھی محسوس کی جا رہی ہے اور آغا سید راحت حسین الحسینی جو کہ پورے گلگت بلتستان کے عوامی نمائندہ اور قائد ہیں نے جمعہ خطبے میں بھرپور عوامی ترجمانی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جماعتی اور انفرادی حیثیت کے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی شخصیات اس کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حکومتی مشنری بالخصوص میڈیا ایڈوائزر کی جانب سے بے چینی کے ازالہ کے بجائے مزید خلفشار پیدا کرنے کے بیان سے بے چینی جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد ایک صوبائی معاون خصوصی کی جانب سے مذکورہ ایڈوائزر کے خلفشار کا بیان واپس لینے کے اعلان کو سمجھداری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور مرکزی انجمن امامیہ کے جانب سے عوام الناس اور سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس بیان بازی کا سلسلہ کو روک دیا جائے۔ اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔

اسی طرح کئی انکوائریاں سرد خانے کی نذر کی گئی ہیں۔ یہ وہ سوالیہ نشانات ہیں جن کا اظہار تو سیاسی مصلحت کاروں کی طرف سے خاموشی اور علماء کرام کی طرف سے نشاندہی پر آگ بگولہ ہونا ہے۔ تاہم اس کا جواب یہ مشیران اور وزاء سمیت پوری ریاست کو دینا پڑے گا۔ اگر آغا صاحب کی طرف لگایا گیا الزام درست نہیں تو اوپر بیان کئے گئے کریشن کی انکوائریاں کیوں پنڈنگ میں رکھی گئی ہیں۔ اس میں براہ راست سیکریٹری صحت اور سابقہ وزیر صحت کے ملوث ہونے کے شبہات کا جنم لینا اور اس پر حکومتی اور انتظامی خاموشی ان کے ملوث ہونے کی واضح دلیل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رانا ثناء اللہ نے مودی کی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیدیا
  • امن اور مکالمہ ہماری ترجیح  ، قومی سلامتی یا وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،امیر مقام
  • آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی: پاکستان عالمی بینک سے فوری رابطہ کرے گا:سابق سیکرٹری واٹر کمیشن
  • بانی تحریک انصاف کی رہائی کا سب کو انتظار ہے، ڈاکٹر عارف علوی
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کی کاشت میں بڑی کمی لانے کا اعلان
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی وفد کی عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، سلمان اکرم راجہ
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان