گلوکار جواد احمد کی اہلیہ کے بیوٹی پارلر میں بجلی چوری پکڑی گئی، چھاپہ مارنے والی لیسکو ٹیم پر تشدد
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پاکستان کے معروف گلوکار جواد احمد کی اہلیہ کے بیوٹی پارلر میں بجلی چوری پکڑی گئی ہے۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کی ٹیم نے بیوٹی پارلر پر چھاپہ مارا تو اس دوران گلوکار جواد احمد نے لیسکو ملازمین پر تشدد کیا، اور ان سے میٹر بھی چھین لیا۔
یہ بھی پڑھیں جواد احمد کی اہلیہ کے بیوٹی پارلر میں بجلی چوری، ’اسکی ذمہ داری بھی عمران خان پر ڈالی جائے گی؟‘
لیسکو حکام نے گلوکار جواد احمد کی جانب سے ملازمین پر تشدد کرنے کے خلاف پولیس کو درخواست دے دی ہے، اور بجلی چوری کا مقدمہ درج کرنے کے لیے بھی رجوع کیا ہے۔
لیسکو حکام کے مطابق جب ملازمین نے بیوٹی پارلر پر چھاپہ مارا تو اس دوران جواد احمد اپنی گاڑی میں پہنچے اور میٹر ریڈر اصغر اور شاہد کو زدوکوب کرنے کے ساتھ ساتھ میٹر بھی چھین لیا۔
لیسکو حکام نے رپورٹ دی ہے کہ چھاپے کے دوران صارف کے میٹر کا فیز ڈیڈ پایا گیا، نواب ٹاؤن تھانے میں ملازمین پر تشدد، بجلی چوری کی درخواست دے دی ہے۔
لیسکو حکام نے بتایا ہے کہ اسٹاف کی جانب سے میٹر ٹمپرڈ کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھجوا دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ: بجلی چوری میں ملوث میٹر سپروائزر کی درخواست ضمانت خارج
ذرائع کے مطابق پولیس نے ابھی تک بجلی چوری اور لیسکو ملازمین پر تشدد کا مقدمہ درج نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی چوری بیوٹی پارلر جواد احمد گلوکار لیسکو حکام مقدمے کے لیے درخواست وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی چوری بیوٹی پارلر جواد احمد گلوکار لیسکو حکام مقدمے کے لیے درخواست وی نیوز گلوکار جواد احمد ملازمین پر تشدد جواد احمد کی لیسکو حکام بجلی چوری
پڑھیں:
تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ شہر کو پانی فراہم کرنے والا مرکزی ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تہران کے مرکزی ڈیم میں صرف دو ہفتوں کے لیے پانی باقی رہ گیا ہے۔
تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، اس وقت صرف ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیے ہوئے ہے — جو اس کی کل گنجائش کا محض 8 فیصد ہے۔
انہوں نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بارش نہ ہوئی تو موجودہ سطح پر ڈیم صرف دو ہفتے تک ہی شہر کو پانی فراہم کر سکے گا۔
تہران، جس کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ دارالحکومت کے لیے پانی زیادہ تر انہی پہاڑوں کی برف پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے، تاہم رواں سال برف باری اور بارشوں میں نمایاں کمی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق ملک اس وقت شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ صوبہ تہران میں گزشتہ سو سال کے دوران بارشوں کی اتنی کم سطح کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی۔
بہزاد پارسا کے مطابق گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8 کروڑ 60 لاکھ مکعب میٹر پانی موجود تھا، مگر اس سال بارشوں میں 100 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے دیگر ذخائر کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں، اور پانی کی قلت کے باعث حکام نے مختلف علاقوں میں فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی ہے تاکہ بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔