50 سال سے کم عمر افراد میں آنتوں اور پھیپھڑوں کا کینسر تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کیلی فورنیا:دنیا بھر میں کینسر (سرطان) اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے، خاص طور پر پھیپھڑوں اور آنتوں کا کینسر 50 سال سے کم عمر افراد میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ایک تازہ تحقیق نے ان اقسام کے کینسر کے پھیلاؤ کی ممکنہ وجہ کے طور پر فضا میں موجود پلاسٹک کے ننھے ذرات کو شناخت کیا ہے۔یہ ذرات پھیپھڑوں کے ٹشوز میں گہرائی تک پہنچ کر ڈی این اے کو نقصان پہنچاتے ہیں، خلیات میں تبدیلیاں لاتے ہیں اور ورم کا باعث بنتے ہیں، جو کینسر کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔
سانس کے ذریعے سے یہ ذرات نگلنے سے پھیپھڑوں میں دائمی ورم اور تکسیدی تناؤ پیدا ہوتا ہے جو پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ ذرات معدے کے مفید بیکٹیریاز کو متاثر کرتے ہیں، آنتوں میں ورم متحرک کرتے ہیں اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔پلاسٹک میں موجود کیمیکلز رسولیوں کی نشوونما کو تیز کرتے ہیں، جو کینسر کے امکانات کو مزید بڑھاتا ہے۔
یہ تحقیق 3 ہزار سابقہ مطالعات کے تجزیے پر مبنی ہے اور اس کے نتائج جرنل انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہوئے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بڑھتی ہوئی پلاسٹک آلودگی نہ صرف ماحول بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک بچے کے “دو بار پیدا ہونے” کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔حمل کے تقریبا 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی