ہجری سال کی اہمیت وتار یخ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام سے قبل عیسوی سال ومہینوں کی تر تیب سے تاریخ لکھی جاتی تھی اور اہل اسلام میں تاریخ لکھنے کا رواج نہ تھا۔ دور فاروقی میں اہل حل وعقد نے اس کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ یہاں تک کہ 17ھ میں سیدنا موسیٰ اشعریؓ نے سیدنا عمرؓ کو خط لکھا کہ امارت اسلامیہ کی طرف سے مختلف ممالک کے بادشاہوں کو خطوط روانہ کیے جاتے ہیں مگر ان میں تاریخ نہیں لکھی ہوتی، اگر تاریخ لکھنے کا اہتمام ہو جائے تو اس میں بے شمار فوائد ہیں مثلاً پتا چل جائے گا کہ کون سے دن آپ کی طرف سے یہ حکم جاری ہوا۔ کب یہ حکم متعلقہ حکام تک پہنچا۔ کب اور کس تاریخ کو اس پر عمل در آمد ہوا وغیرہ۔ سیدنا عمرؓ کو یہ مشورہ بہت پسند آیا، انہوں نے اکابر صحابہ کرامؓ کو اس مسئلے کی طرف توجہ دلائی اور مشورہ کے لیے جمع کیا۔
اختلاف آرا
اکابر صحابہ کرامؓ کی طرف سے چار قسم کی مختلف آرا سامنے آئیں۔ بعض صحابہ کرامؓ کا مشورہ تھا کہ آپؐ کی ولادت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلامی سال کی ابتدا کی جائے۔ بعض نے کہا کہ نبوت کے سال سے اسلامی سال شروع کیا جائے۔ بعض نے فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کا آغازکیا جائے۔ کچھ حضرات نے کہا آپؐ کے وصال سے اسلامی سال کی ابتدا ہو۔ الغرض ان مختلف آرا پر کافی غورو خوض ومباحثے کے بعد سیدنا عمرؓ نے فیصلہ فرمایا کہ ہجرت سے اسلامی سال کی ابتدا زیادہ مناسب ہے۔
خصوصیات
ہجرت کی برکت سے حق وباطل کے درمیا ن واضح فرق وامتیاز پیدا ہوا۔ ہجرت سے ہی اسلام کو عزت وشان ودبدبہ ملا۔ ہجرت کے سال سے ہی نبی اکرمؐ اور مسلمان سلامتی وامن کے ساتھ بلا خوف و خطر رب کی عبادت کے مزے لوٹنے لگے۔ ہجرت کے سال ہی مسجد نبوی کی بنیاد رکھنے کا عظیم واقعہ پیش آیا۔ ان خصوصیات کی بنا پر اکابر صحابہ کرامؓ کا اجماعی متفقہ فیصلہ ہوا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی تاریخ اور اسلامی سال کی ابتدا ہو۔
دوسرا مسئلہ
دوسرا مسئلہ یہ پیش آیا کہ ہجرت کے سال سے اسلامی سال کی ابتدا تو ہوگئی۔ اب کون سا مہینہ پہلے نمبر پر ہوگا؟ یعنی کس مہینے سے اسلامی مہینوں کی ابتدا عمل میں لائی جائے؟ رجب کے مہینے سے۔ رمضان کے مہینے سے۔ محرم کے مہینے سے۔ ربیع الاول کے مہینے سے۔
فیصلہ
سیدنا عمرؓ نے محرم کے مہینے سے اسلامی سال کے مہینوں کی ابتدا کی۔ دو وجہ سے۔ انصار نے بیعت عقبیٰ کے موقع پر مدینے آنے کی دعوت دی۔ آپؐ نے صحابہ کرامؓ کو محرم کے مہینے میں ہجرت کے لیے روانہ کرنا شروع فرمایا۔ حجاج کرام حج کی سعادت کے بعد محرم میں اپنے گھروں کو واپس جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے سب کے متفقہ فیصلہ اور اجماع سے محرم اسلامی سال کا پہلا مہینہ قرار پایا۔
باقی رہی یہ بات کہ اس میں کیا حکمت تھی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ولادت یا نبوت سے ابتدا کی جاتی تو اختلاف ہو سکتا تھا۔ کیوں کہ ولادت یا نبوت کا دن متعین نہیں ہے۔ اسی طرح وصال کی تاریخ بھی متعین نہیں ہے۔ نیز وصال کا سال مسلمانوں کے غم وصدمے کا سال تھا۔ اس لیے ہر صورت مناسب تھا کہ محرم الحرام سے ابتدا کی جاتی جس میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔
شرعی حکم
اسلامی تاریخ کا شرعی حکم یہ ہے کہ اس کا یاد رکھنا فرض کفایہ ہے، یعنی اگر مسلمان اس کو ترک کر دیں تو سارے مسلمان گنہگار ہو ں گے۔ البتہ اکثر اہل اسلام اگر اسے یاد رکھیں تو اس عذاب سے بقیہ لوگ بچ جائیں گے۔
تقاضا
اس ساری گفتگو کا تقاضا یہ ہے کہ ہمیں اپنی شادی بیاہ، خوشی غمی، سفر کی تاریخ، کاروبار شروع کرنے کی تاریخ، معاملات، معاشرت، غرض کہ تمام قسم کے پروگراموں میں نمایاں طور پر اسلامی تاریخوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کیوں کہ اس کی برکت سے ہمارے پروگراموں میں نورانیت آئے گی۔ اور اپنے بچوں میں اسلامی تاریخ کا جذبہ اجاگر ہوگا۔ اس کی اہمیت سے، اس کو پھیلانے سے عرش پر رب راضی ہو گا اور آقاؐ بھی خوش ہوں گے، اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی تاریخ کی اہمیت و عظمت نصیب فرمادیں۔ (آمین)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی سال کی ابتدا کے سال سے اسلامی سے اسلامی سال اسلامی تاریخ ہجرت کے سال کے مہینے سے ابتدا کی کہ ہجرت کی طرف
پڑھیں:
پنجاب میں مدارس کی نمبرشماری مکمل، کتنے مدرسے ہیں؟
پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان کے قیام اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے تاریخی اقدامات کرتے ہوئے مساجد کے نظام کو عوامی امانت قرار دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر پھر تنقید
حکومت پنجاب کے ترجمان کے مطابق صوبے بھر میں مقامی معززین پر مشتمل مزید مؤثر مسجد مینجمنٹ کمیٹیوں کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر صوبے میں مساجد کی بحالی اور ان کے انتظامی نظام کو شفاف اور مؤثر بنانے کا روح پرور سفر شروع کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے خدمتِ دین کرنے والے آئمہ مساجد کے لیے وظائف کی فوری ادائیگی یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
آئمہ کرام کی رجسٹریشن کے لیے فارم کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور ہر تحصیل آفس میں خصوصی کاؤنٹرز قائم کیے جا رہے ہیں جہاں فارم جمع کروانے کی مینوئل اور ڈیجیٹل دونوں سہولتیں فراہم ہوں گی۔
حکومت پنجاب کے مطابق آئمہ کرام کو وظائف کی ادائیگی کا عمل چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گا۔
پنجاب میں دینی اداروں کی پہلی بار مکمل ڈیجیٹل میپنگتاریخ میں پہلی مرتبہ صوبہ پنجاب میں دینی اداروں کا مکمل ڈیجیٹل ریکارڈ تیار کر لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
صوبے کے 20 ہزار 863 دینی مدارس اور 56 ہزار مساجد کی جیو ٹیکنگ اور نمبر شماری کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ تمام ریکارڈ ایک شفاف ڈیجیٹل ڈیٹا بیس میں محفوظ کیا گیا ہے۔
محکمہ اوقاف کی زیر نگرانی لاہور سمیت صوبے بھر کی مساجد میں یکجہتی، ہم آہنگی اور مذہبی بھائی چارے کے فروغ کے لیے نیا دور شروع ہو چکا ہے۔
بریفنگ کے مطابق اس وقت 284 مساجد میں محکمہ اوقاف کے آئمہ کرام اور 47 مساجد میں دیگر علما امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ حکومت نے ان کی دینی و ملی خدمات کے اعتراف میں وظائف میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف کارروائیاںپنجاب حکومت نے امن و امان کے قیام کے لیے ریاستی رٹ کو مزید مؤثر بنانے کا عزم دہراتے ہوئے کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
افغان شہریوں کو کرائے پر پراپرٹی دینے پر کارروائیترجمان کے مطابق افغان شہریوں کو کرایہ داری دینے والے 64 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ غیر قانونی افغان باشندوں کے ساتھ کاروباری تعلقات رکھنے پر تین فیکٹری مالکان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود، پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع
پنجاب بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی نشاندہی کے لیے 45 ہزار سے زائد مقامات پر چیکنگ کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پنجاب آئمہ مساجد پنجاب مدارس پنجاب مدرسے پنجاب مساجد کے امام