Express News:
2025-11-05@02:03:17 GMT

مذاکرات تو ہو رہے ہیں، حکومت کا اعتراض غلط نہیں

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

لاہور:

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ہم نے کل بھی یہ بات کی تھی کہ مذاکرات کے دو فریق ہمیں نظر آ رہے ہیں، پس پردہ بھی دوفریق ہیں ایک پاکستان میں ہوگا ایک شاید پاکستان سے باہر ہوگا، مذاکرات تو بہرحال ہو رہے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کا جو اعتراض ہے وہ غلط نہیں ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر یہ مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کی بینیفشری تو تحریک انصاف ہوگی، قیمت (ن) لیگ نے چکانی ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دونوں اطراف اپنی طرف سے بہتر کام کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کا حق ہے کہ چاہے وہ مطالبات ہیں یا الزامات ہیں وہ میز پر آکر بیٹھ گئے ہیں، حکومت نے ہی تحریری مطالبات کا کہا تھا، حکومت کی ڈکٹیشن تو پی ٹی آ ئی نہیں لے سکتی کہ جو گورنمنٹ چاہتی ہے وہ وش لسٹ میں بھیجیں، وہ 8 فروری کے الیکشن، مینڈیٹ وغیرہ سب کچھ بھلا چکے، وہ آ رہے ہیں ادھر کمیشن پے۔

تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مذاکرات کا شروع ہو جانا ہی ایک بڑی پیش رفت تھی، آج اس حوالے سے مزید پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ پی ٹی آئی جو اس سے پہلے اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کرنے سے گریز کر رہی تھی نے تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہے کیونکہ بانی پی ٹی آئی نے موجودہ صورتحال میں کچھ مثبت یوٹرن لیے ہیں۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جب سے یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں تو ہم کافی دفعہ اس پر بات کر چکے ہیں، میں نے پہلے بھی بات کی تھی آج پھر اس بات کو دہراؤں گا کہ مجھے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی نے ون اسٹیپ ڈاؤن کیا ہے، آج کے ان کے جو مطالبات ہیں ان میں 8 فروری کے انتخابات کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی آئی نے 8 فروری کے انتخابات کو تسلیم کر لیا ہے اور بات آگے کی طرف بڑھائی ہے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جب مذاکرات شروع ہوئے تو مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کو بٹھانے میں جو سب سے بڑا کردار تھا وہ دیکھیں اب ان سے پی ٹی آئی کے مذاکرات جو ہیں وہ کہہ رہے ہیں جس طرح بھی کہہ رہے ہیں کہ بات چیت ہوگئی، واضح ہو گئی، سامنے آگئی تو ظاہر ہے (ن) لیگ کو اس لیے لیکر آیا گیا تھا، (ن) لیگ مذاکرات کرنے کے لیے نہیں آ رہی تھی، اب دیکھ لیں مذاکرات کے

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تجزیہ کار نے کہا کہ رہے ہیں

پڑھیں:

لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون

اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب‌ الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب‌ الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان نے اچکزئی کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • نہ فارم 47 پر مذاکرات ہوں گے نہ اسٹیبلشمنٹ سے: عمران خان
  • ایک یمنی کا بے باک تجزیہ
  • رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب، ایک مختصر تجزیہ
  • پی ٹی آئی اور عمران خان ایک قدم پیچھے ہٹیں، حکومت بھی مذاکرات کیلئے راستہ بنائے: فواد چوہدری
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے