Daily Ausaf:
2025-04-26@08:36:07 GMT

نوجوان نے ایک ہی دن میں تین لڑکیوں سے شادی کرلی

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

مصر(نیوز ڈیسک)مصر میں ایک نوجوان نے ایک ہی دن میں تین لڑکیوں سے شادی کرکے دنیا کو حیران کردیا ہے، اس انوکھی شادی کی تقریب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خود نوجوان دلہا نے شیئر کردی۔دلہنوں کے نام اسماء، بوسی اور امیرہ ہیں اور ان تینوں سے محبت کرنے والے لڑکے محمد نے تینوں کو ہی اپنی شریک حیات بنانے کا فیصلہ کیا۔تینوں خواتین سے شادی کی تقریب ایک ہی دن منعقد کی گئی۔ تینوں دلہنوں نے سفید لباس پہنا اور اپنے دولہے کے ساتھ خوشی سے رقص بھی کیا۔ویڈیوں کلپ میں نوجوان دلہا محمد نے بتایا کہ وہ ان تینوں سے محبت کرتا ہے اور اس نے انہیں شادی کے لیے راضی کر لیا ہے۔

اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ امیرہ سے ملا اور اس سے گہری محبت کرتا تھا کیونکہ وہ اس کی پڑوسن اور اس کی پہلی محبت تھی۔انہوں نے کہا کہ پھر بعد میں وہ بوسی سے ملا اور اس سے بھی محبت کرنے لگا۔ اس کے بعد اس کی محبت اسماء سے بھی ہوگئی۔ لڑکیوں نے دولہا سے اپنی محبت کی تصدیق کی اور یہ بھی بتایا کہ انہیں اس سے شادی کرنے میں کوئی اعتراض نہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ نوجوان نے لڑکیوں کو شادی کی تیاری کے لیے قاہرہ کے شمال میں واقع علاقے شبرا الخیمہ میں ایک ہی ہیئر ڈریسر سے تیار کرنے کے لیے بُک کرایا۔

دلہنوں کو تیار کرنے والی صابرین حسنی نے صحافیوں کو کہانی سناتے ہوئے کہا کہ وہ دولہے کی طرف سے امیرہ نامی دلہن کو اپنے ساتھ بک کروا کر حیران رہ گئی۔ پھر وہ ایک ہفتے بعد واپس آیا اور دو دیگر لڑکیوں اسماء اور بوسی کو بک کرایا۔صابرین حسنی نے یہ بھی کہا کہ اس نے درخواست کی کہ ریزرویشن کی تقرری ایک دن میں کی جائے۔ اس نے مزید کہا تینوں لڑکیوں سے بات کرنے کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ وہ دوست ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ انہیں ایک ہی دن میں محمد سے شادی کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔صابرین نے تصدیق کی کہ اس کے سوشل میڈیا پیج پر ویڈیو شائع کرنے کے بعد بہت سے لوگوں نے سوچا کا آیا یہ کہانی سچ ہے یا نہیں۔دولہا نے اس حوالے سے لوگوں سے بات کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا کہ وہ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس یا میڈیا کے ہنگامے سے دور اپنی تینوں بیویوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہے۔

بگ بیش کرکٹ لیگ میں میچ کے دوران اسٹیڈیم میں آگ بھڑک اٹھی، کھیل روکنا پڑ گیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایک ہی دن اور اس کہا کہ

پڑھیں:

جھوٹے لوگ، جھوٹی محبت اورجھوٹی دعائیں

اب تو خیر ہم صرف اس ’’ سفر‘‘ کے ہوکر رہ گئے ہیں جو بقول رحمان بابا ، کہیں آئے جائے بغیر بیٹھے بیٹھے خود بخود طے ہورہا ہے ۔ لیکن ایک زمانہ تھا جب آتش جوان تھا خلیل خان غلیل لے کر فاختہ اڑایا کرتا تھا اورحفیظ جالندھری ملکہ پکھراج کی آوازمیں گاتا تھا کہ ابھی تو میں ’’جوان‘‘ ہوں، ابھی تو میں ’’جوان ‘‘ ہوں۔ چنانچہ ہم بھی کبھی یہاں کبھی وہاں سفر میں مصروف رہتے تھے، مشاعروں کے لیے بیاہ شادیوں کے لیے تقریبات کے لیے اور بہت ساری فضولیات کے لیے خرافات اور واہیات کیلیے ۔ ان ہی دنوں ہمیں ایک دعوت ملی کسی عرب ملک میں پشتو مشاعرے کی ۔

ان دنوں یہ ہوا بہت زور سے چلی تھی ،شورسے چلی تھی، اور ٹنگ ٹکورسے چلی تھی کہ کچھ لوگ شاعروں، فنکاروں اورکلاکاروں یا مسخروں کے گروپ بنا کر ان ممالک میں جاتے تھے اور’’داد‘‘ پاتے تھے، یوں کہیے کہ خالی ہاتھ جاتے تھے اورجھولیوں، جیبوں اورنیفوں میں ریال، دینار اوردرہم بھر کر لاتے تھے ۔ لیکن ہم نے انکار کیا ، انھوں نے اصرار کیا اورتعجب کا اظہار کیا کہ لوگ تو ایسی دعوتیں خدا سے مانگتے ہیں ،ہماشما سے مانگتے ہیں اوراپنی رضا سے جاتے ہیں اورتم انکار کرتے ہو، نعمت احقار کرتے ہو ۔

تب ہم نے منہ کھولا، بات کو تولا اوران پر گولہ پھینک دیا۔ کہ ہمیں شرم آتی ہے ان لوگوں کا سامنا کرتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے لجا آتی ہے کہ جن لوگوں کو ہم نے بھگایا، دھتکارا ہے، وطن بدرکیا ہے، اپنے ملک میں ان پر سارے دروازے بند کیے ہیں جیسے کوئی کسی کو اپنے ہی گھر سے دھکے دے کر بھاگنے پر مجبور کرتا ہے ، رنجورکرتا ہے اورمفرورکرتا ہے کہ یہاں ہم نے ایک نہایت ہی ناہموار نظام بنایا ہے۔

 مصنوعی اسلام بنایا ہے اور کھلے عام بنایا ہے کہ پندرہ فی صد چنے ہوئے چور اس میں چر رہے ہیں اورپچاسی فی صد لوگ بھوکوں مر رہے ہیں ، نہ ان کو روٹی ملتی ہے نہ کپڑا، نہ مکان، نہ روزگار ،نہ ہی جینے کا حقدار سمجھا جاتا ہے اورجہاں پچاسی فی صد وسائل پر پندرہ فی صد رذائل کا قبضہ ہوجاتا ہے تو ان کے گھائل بھاگ جاتے ہیں، کچھ لانچوں میں ڈوب جاتے ہیں، کچھ کنٹینروں میں دم گھٹنے سے مرجاتے ہیں، کچھ جیلوں میں سڑ جاتے ہیں یا کانوں میں زندہ درگور ہوجاتے ہیں ،جو باقی بچ جاتے ہیں اورکسی نہ کسی طرح ہزار ذلتیں اٹھا کر حقارتیں سہہ کر بہہ کر آتے ہیں توائیرپورٹ پر ہی اپنے ان پر جھپٹ پڑتے ہیں اورتب تک نوچتے ہیں، کھسوٹتے ہیں، لوٹتے ہیں جب تک ان کے لباس تارتار، بدن فگار اورذہن و دل غار غار نہیں ہوجاتے ۔

اوراب میں وہاں جاؤں ان کو جھوٹ بہلاؤں جھوٹی محبت سے پھسلاؤں کہ … ہمیں بھی دو کچھ ٹکڑے۔ کیا وہ نہیں سوچیں گے کہ کتنے ڈھیٹ ہیں، بے شرم ہیں کہ ہم بھاگے ہوؤں کے آگے ہاتھ پھیلائے یہاں بھی آگئے ۔

 اس ملک نے ہم کو دیا کیا؟

 اس ملک سے ہم نے لیا کیا

 کچھ عرصہ پہلے ایک بابا جی ڈیموں والی سرکار نہ جانے کہاں سے آئے تھے، کہیں سے ٹپکے تھے یا ٹپکائے گئے تھے اور اس نے نہایت حاکم اعلیٰ بن کر پورے عوام کے مینڈیٹ پر، انتخاب پر اورمنہ پرتھپڑ رسید کر کے ایک جائز منتخب وزیراعظم کو پرائمری استاد کی طرح کان سے پکڑ کر کلاس سے باہر کیا تھا اوراپنی خیالی ریاست مدینہ کے امیرالمومنین کا راستہ ہموار کیاتھا ۔ پھر اس کے دماغ میں خود پورا ہیرو بننے کاخیال آیا تو ڈیم ڈیم فل کانعرہ لگایا اوران ہی راندہ درگاہ اوربھگائے ہوئے سوتیلے پاکستانیوں سے چندے مانگے جیسے ہم نے ان کو سفیر بنا کر ان کو وہاں بھیجا ہو اور وہاں ان کو خزانوں پر بٹھایا ہو ۔اور اب چند روزپہلے ریاست مدینہ کے بانی نے بھی ان سے کوئی اپیل کی تھی۔

 کل ملا کر بات یہ بنتی ہے کہ ہم ان مفروروں، مجبوروں، مقہوروں، وطن سے دوروں بلکہ نکالے ہوؤں سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اپنی خون پسینے کی مرنے جینے کی کمائیوں سے ہمیں کچھ بھیجو تاکہ ہم یہاں ان موٹے پیٹوں ، سیڑھی دار گردنوں اورفربہ انداموں کو اورفربہ کریں اور خونخوار کریں اور بے رحم دل آزار بنائیں تاکہ وہ کچھ اورکالانعاموں کو لوٹ کر بے در، بے گھر اور بے زر کرکے بھگانے پر مجبور کریں، کرتے رہیں، وہ بیچارے بہت ہی سادہ ہی بھولے ہیں، معصوم ہیں، اگر مظلوم ہیں پھر بھی چپ ہیں کہ وہ سدا سدا کے بھولے تھے، بھولے ہیں اوربھولے رہیں گے ورنہ صاف صاف کہہ دیتے کہ ؎

تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا

اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشا نہ بنا

وہ جو زرمبادلہ بھیجتے ہیں وہ بھی بہت ہے جو حکومتی ادارے ان کو نوچ نوچ کر لوٹتے ہیں، وہ بھی بس ہے۔ ارے ہاں یاد آیا۔ اس ملک کی حکومتوں نے ان کو توڑنے نچوڑنے اورککھوڑنے کے لیے ایک محکمہ بھی بنایا ۔اوورسیز بدبخت ،اس کے وزیر افسر، نمائندے الگ سے وہاں کے ’’دورے‘‘ کرتے ہیں ان کو جھوٹے دلاسے دیتے ہیں اور’’بھرے بھرائے ‘‘ آتے ہیں ۔

ٹھیک ہے وہ بھولے ہیں سادہ ہیں بلکہ احمق ہیں کہ محبت کرنے والے مخلص لوگ اس دنیا میں احمق ہی کہلاتے ہیں لیکن ان کو اس ظالم، جفاکار، ستم گار اور بے انصا ف وطن سے محبت کی کتنی سزائیں کب تک دوگے ۔ ٹھیک ہے اگر ان کا ایمان ہے کہ ؎

 دل دیا ہے جان بھی دیں گے اے وطن تیرے لیے

 تو اس کی اتنی زیادہ اورمسلسل سزائیں تو نہ دو کہ آرام کی ایک سانس بھی لینے نہ دو

شعلہ تھا جل بجھا ہوں ہوائیں مجھے نہ دو

 میں دورجاچکا ہوں صدائیں مجھے نہ دو

 جو زہر پی چکا ہوں تمہی نے مجھے دیاہے

 اب تم تو زندگی کی دعائیں مجھے نہ دو

متعلقہ مضامین

  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب قرار
  • جھوٹے لوگ، جھوٹی محبت اورجھوٹی دعائیں
  • چین، شینزو -20 کے تینوں خلاباز کامیابی کے ساتھ چینی خلائی اسٹیشن میں داخل
  • لاہور، دریائے راوی میں ایک گھر کے تین بچے ڈوب کر جاں بحق
  • لاہور: بندوق کی نوک پر نوجوان لڑکی سے جنسی زیادتی، ویڈیوز بناکر بلیک میل کرنے والا رشتے دار گرفتار
  • اب تک شادی کیوں نہیں کی؟ فیصل رحمان نے دلچسپ وجہ بتادی
  • آرمی چیف کیخلاف واٹس ایپ گروپ میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر کھرمنگ کا نوجوان گرفتار
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • اسپیڈو میٹر سے گاڑیوں کے بجائے نوجوان اپنی رفتار چیک کرنے لگے، ویڈیو وائرل
  • ہم جنس پرست ہالی ووڈ اداکارہ نے ساتھی اداکارہ سے شادی کرلی