نوجوان نے ایک ہی دن میں تین لڑکیوں سے شادی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
مصر(نیوز ڈیسک)مصر میں ایک نوجوان نے ایک ہی دن میں تین لڑکیوں سے شادی کرکے دنیا کو حیران کردیا ہے، اس انوکھی شادی کی تقریب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خود نوجوان دلہا نے شیئر کردی۔دلہنوں کے نام اسماء، بوسی اور امیرہ ہیں اور ان تینوں سے محبت کرنے والے لڑکے محمد نے تینوں کو ہی اپنی شریک حیات بنانے کا فیصلہ کیا۔تینوں خواتین سے شادی کی تقریب ایک ہی دن منعقد کی گئی۔ تینوں دلہنوں نے سفید لباس پہنا اور اپنے دولہے کے ساتھ خوشی سے رقص بھی کیا۔ویڈیوں کلپ میں نوجوان دلہا محمد نے بتایا کہ وہ ان تینوں سے محبت کرتا ہے اور اس نے انہیں شادی کے لیے راضی کر لیا ہے۔
اس نے یہ بھی بتایا کہ وہ امیرہ سے ملا اور اس سے گہری محبت کرتا تھا کیونکہ وہ اس کی پڑوسن اور اس کی پہلی محبت تھی۔انہوں نے کہا کہ پھر بعد میں وہ بوسی سے ملا اور اس سے بھی محبت کرنے لگا۔ اس کے بعد اس کی محبت اسماء سے بھی ہوگئی۔ لڑکیوں نے دولہا سے اپنی محبت کی تصدیق کی اور یہ بھی بتایا کہ انہیں اس سے شادی کرنے میں کوئی اعتراض نہیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ نوجوان نے لڑکیوں کو شادی کی تیاری کے لیے قاہرہ کے شمال میں واقع علاقے شبرا الخیمہ میں ایک ہی ہیئر ڈریسر سے تیار کرنے کے لیے بُک کرایا۔
دلہنوں کو تیار کرنے والی صابرین حسنی نے صحافیوں کو کہانی سناتے ہوئے کہا کہ وہ دولہے کی طرف سے امیرہ نامی دلہن کو اپنے ساتھ بک کروا کر حیران رہ گئی۔ پھر وہ ایک ہفتے بعد واپس آیا اور دو دیگر لڑکیوں اسماء اور بوسی کو بک کرایا۔صابرین حسنی نے یہ بھی کہا کہ اس نے درخواست کی کہ ریزرویشن کی تقرری ایک دن میں کی جائے۔ اس نے مزید کہا تینوں لڑکیوں سے بات کرنے کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ وہ دوست ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ انہیں ایک ہی دن میں محمد سے شادی کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔صابرین نے تصدیق کی کہ اس کے سوشل میڈیا پیج پر ویڈیو شائع کرنے کے بعد بہت سے لوگوں نے سوچا کا آیا یہ کہانی سچ ہے یا نہیں۔دولہا نے اس حوالے سے لوگوں سے بات کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا کہ وہ سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس یا میڈیا کے ہنگامے سے دور اپنی تینوں بیویوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتا ہے۔
بگ بیش کرکٹ لیگ میں میچ کے دوران اسٹیڈیم میں آگ بھڑک اٹھی، کھیل روکنا پڑ گیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایک ہی دن اور اس کہا کہ
پڑھیں:
موٹاپا نوجوان پاکستانیوں میں جگر ناکارہ ہونے، آنتوں کے کینسر کی بڑی وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان میں موٹاپا ایک خطرناک وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے جو نوجوانوں میں فیٹی لیور، جگر کے ناکارہ ہونے اور بڑی آنت کے کینسر میں غیرمعمولی اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
اس بات کا انکشاف ہفتے کے روز کراچی میں منعقدہ ساتویں سالانہ کانفرنس آف پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی (PGLDS) کے افتتاحی اجلاس میں کہی گئی، جس میں محکمہ صحت کے حکام کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی۔
سوسائٹی کی صدر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی نے کہا کہ موٹاپا نہ صرف فیٹی لیور بلکہ معدے اور آنتوں کی دیگر کئی بیماریوں کی بنیادی وجہ بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے اور فیٹی لیور کے لیے نئی ادویات ضرور دستیاب ہیں لیکن اس کا بہترین حل احتیاط اور روک تھام ہے۔ ہمیں صحت مند خوراک لینے اور جسمانی طور پر متحرک رہنے کی عادت اپنانا ہوگی۔
ڈاکٹر لبنا کمانی نے نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کے بڑھتے کیسز کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے فوری طور پر قومی کولوریکٹل اسکریننگ پروگرام کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا۔
کانفرنس کے مہمانِ خصوصی، سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ سرکاری اسپتالوں میں اینڈوسکوپی سہولیات اور معدے و جگر کے علاج کو بہتر بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
“ہم ڈاکٹر شاہد احمد اور ڈاکٹر لبنیٰ کمانی جیسے ماہرین سے رہنمائی لیتے رہیں گے،” انہوں نے کہا اور PGLDS کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
پی جی ایل ڈی ایس کے بانی اور سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد نے بتایا کہ سوسائٹی کا آغاز آٹھ سال قبل ڈاکٹر سجاد جمیل کے ساتھ مل کر کیا گیا تاکہ نوجوان ماہرین کو تربیت دی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کام چھوٹے پیمانے پر شروع ہوا تھا، آج ایک بڑی سائنسی سوسائٹی بن چکا ہے جس کے تحت ہر سال بین الاقوامی کانفرنسز اور ایونٹس منعقد کیے جاتے ہیں۔
لیاقت نیشنل اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان فریدی نے سوسائٹی کی تعلیمی اور طبی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پلیٹ فارم گیسٹرو انٹرولوجی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سجاد جمیل نے اس کانفرنس کو ’علم اور ترقی کی نوید‘ قرار دیا، جبکہ ڈاکٹر نازش بٹ نے خواتین گیسٹرو ماہرین کی بھرپور شرکت پر خوشی کا اظہار کیا اور کینسر کے دیر سے پتہ چلنے اور قومی اسکریننگ نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔
بین الاقوامی ماہرین میں ترکی سے پروفیسر عارف منصور کوسار، جنوبی کوریا سے پروفیسر ان ینگ کم، روس سے پروفیسر اولگا اور جنوبی افریقہ سے پروفیسر ماشیکو سیٹشیڈی شامل ہیں، جو دو روزہ اجلاس میں کولوریکٹل اسکریننگ، نئی ادویات اور دیگر موضوعات پر لیکچر دیں گے۔
تقریب کے دوران سوسائٹی کے ماہرین اور بین الاقوامی ایکسپرٹس نے پاکستان کے پہلے “اٹلس آف اینڈوسکوپی اینڈ لیور ڈیزیزز” کی رونمائی بھی کی، جو پاکستان میں تشخیص و علاج کے معیارات قائم کرنے کے لیے مرتب کی گئی ہے۔
افتتاحی تقریب کے بعد ماسٹر اور رائزنگ اسٹار ایوارڈز، ثقافتی شو بھی منعقد کیا گیا۔