حمل:
21 مارچ تا 21 اپریل
آپ کو جن لوگوں سے تھوڑا سا بھی خطرہ ہے۔ ان سے دور ہو جائیں اور خود کو مضبوط کر لیں۔ اس وقت صدقہ بھی دنیا ضروری ہے اور اپنی عزت کی حفاظت بھی۔
ثور:
22 اپریل تا 20 مئی
اچھا اور مہربان دن ہے بحکم اللہ جس کام میں بھی ہاتھ ڈالیں گے اس میں کامیابی کے امکانات روشن ہیں اور ایک طرف سے پیسوں کا سلسلہ بھی بن سکتا ہے۔
جوزا:
21 مئی تا 21 جون
پریشانی جو بھی ہے وہ عارضی ہے۔ اللہ نے چاہا تو آپ کو آج شام ہی بہتری مل جائے گی اور جس شخص نے تنگ کر رکھا تھا۔ وہ خود بخود دور ہو جائے گا۔ اللہ ہے نا۔
سرطان:
22 جون تا 23 جولائی
تھوڑی سی ہمت کریں سستی اور لاپرواہی سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ اس وقت روزگار کے حوالے سے اچھی خبریں ہیں۔ ان سے فائدہ اٹھا لیں گے تو بہتر ہے۔ آج بڑا قیمتی دن ہے۔
اسد:
24 جولائی تا 23 اگست
بدنظری محسوس کی جا رہی ہے۔ اپنا صدقہ دیں نظر اتاریں اور یاحی یا قیوم کا ورد 500بار کم سے کم ضرور کرنا شروع کریں اور قریبی حسد کرنے والے میں ان سے دور ہو جائیں۔
سنبلہ:
24 اگست تا 23 ستمبر
ہر طرح کی بندش سے بحکم اللہ آزاد ہیں۔ آپ اب کھل کر اپنے مقصد کی جانب قدم بڑھائیں۔ میرے اللہ نے چاہا کامیابی آپ کا مقدر ہو گی۔ اب وقت مہربان ہو رہا ہے۔
میزان:
24 ستمبر تا 23 اکتوبر
کسی کا حق نہ ماریں۔ آپ کو بھی آپ کا حق مل جائے گا۔ آج ایک اچھا موقع ہے۔ اپنی اصلاح کا۔ اگر کر لیں گے تو پھر مستقبل کو کافی مضبوط بھی بنا لیں گے۔ انشاءاللہ۔
عقرب:
24 اکتوبر تا 22 نومبر
صورت حال آج کافی بہتر ہے۔ آپ کے لئے ایک بند سللہ دوبارہ ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے اور مالی پریشانی بھی ختم ہو سکے گی اور گھریلو ماحول میں بھی سکون آئے گا۔
قوس:
23 نومبر تا 22 دسمبر
جس طرح آپ چلنے کے عادی ہیں۔ اس رویے کو اب بدلنا ہوگا۔ آپ کے لئے مالی پریشانی سے نکلنے کا ایک سلسلہ بن سکتا ہے، مگر حکمت عملی بہت بہتر ہو تب ممکن ہوگا۔
جدی:
23 دسمبر تا 20 جنوری
جو لوگ آپ کے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ خود ہی ان سے دور ہو جائیں بار بار وارننگ ہے ورنہ کسی بڑی مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔ ان دنوں صدقہ دینا بھی ضروری ہے۔
دلو:
21 جنوری تا 19 فروری
اللہ نے چاہا تو آج دن اچھا اور ہر حوالے سے اہم رہے گا۔ بڑی پریشانی سے نجات ملے گی اور جن لوگوں سے امید لگا رکھی تھی وہ اب کافی حد تک پوری ہو سکتی ہے۔
حوت:
20 فروری تا 20 مارچ
جو لوگ آپ کو صرف مطلب کے لئے ملتے ہیں۔ ان کو خود سے دور رکھیں اور عزت کی حفاظت کرنا خاص طور پر ضروری ہے۔ آپ جس قسم کے حالات دیکھ کر آئے ہیں۔ ابھی بھی عقل نہیں آئی۔
(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دور ہو لیں گے کے لئے
پڑھیں:
تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
پی ٹی آئی کے لاہور میں مجوزہ جلسے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ان کی تحریک کا نقطہ عروج ہے تو پھر اس کو پشاور میں کریں اور پورے پاکستان کو بہت بڑا مجمع اکٹھا کرکے دکھائیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو لاہور میں جلسے کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اس روز کو اپنی تحریک کا نقطہ عروج قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا
’ہم بھی سوچتے تھے کہ کیا ہوگا یہ کیا کریں گے، اب بات نکلی ہے کہ ایک بڑا مجمع اکٹھا کرتے ہوئے جلسہ کریں گے، تو بھائی اس کو پشاور میں کریں، بہت بڑا مجمع اکٹھا کریں، دکھائیں پورے پاکستان کو سب کو کہ ہم نے یہ اکٹھا کیا ہے۔‘
"پشاور میں جا کر جلسہ کریں اور مجمع اکٹھا کریں،" رانا ثنا اللہ کا پی ٹی آئی کو مشورہ#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/zwvemgQRJk
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 23, 2025
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب کہتی ہے کہ لاہور میں جلسہ کرنا ہے، تو آپ پشاور میں کیوں نہیں کرتے، آپ بنوں میں کیوں نہیں کرتے، نوشہرہ میں کیوں نہیں کرتے، سوات میں کیوں نہیں کرتے، اگر آپ نے لاہور میں جا کر کرنا ہے تو پھر ٹھیک ہے لاہور کی انتظامیہ سے بات کریں، ان کو درخواست دیں۔
’ان کو یقین دہانی کروائیں کہ آپ وہاں پہ اکٹھے ہوکے پھر کسی طرف حملہ آور نہیں ہوں گے، اگر ان کو یقین دہانی آپ کروادیتے ہیں تو میں تو کہوں گا کہ ٹھیک ہے ان کو اجازت دیدیں، لیکن یہ ایک سبجیکٹیو بات ہے کہ آیا ان کی اس بات پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں کیا جاسکتا، لاہور کی انتظامیہ اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کرے گی۔‘
مزیدپڑھیں:
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا مؤقف تھا کہ خان صاحب برصغیر میں کوئی پہلی تحریک نہیں چلانے لگے، سو سال تک مسلمانوں بلکہ اس میں ہندو بھی شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کیخلاف تحریک چلائی، اس کے بعد 70 سالوں میں مسلم لیگ ن نے اور پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائی ہے۔
’اگر یہ خود نہیں سمجھ رہے تو ان کو چاہیے تھوڑا دیکھ لیں پڑھ لیں کسی سے مشورہ کرلیں، جیل میں کتابیں پڑھنا ضروری نہیں ہوتا، وہاں پہ سوچ وبچار کریں، ایکسرسائز کریں، جب ایک آدمی جیل میں بیٹھا ہے تو تحریک تو اس کی چل رہی ہے، اور علیحدہ سے کون سی تحریک چلانی ہے۔‘
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر
رانا ثنا اللہ کے مطابق کسی آدمی کا جیل میں ہونا یا اس کی پارٹی کے لوگوں کا جیل میں ہونا یا ان کے خلاف مقدمات کا چلنا، یا ان کا تاریخوں پہ پیش ہونا، بری ہونا، سزا ہونا، یہ سب بذات خود ایک تحریک ہے۔ ’اب پتا نہیں 5 تاریخ کو یہ کیا کرنا چاہتے تھے اور اب جلسے پہ بات آگئی ہے۔‘
رانا ثنا اللہ نے 9 مئی کے ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے، اور اس روز وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کراچی میں موجود تھے، لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی بریت میں کسی سیاسی شماریات کا کوئی عمل دخل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیبلشمنٹ برصغیر پی ٹی آئی تحریک جلسہ جیل رانا ثنا اللہ لاہور نقطہ عروج