امام اہلسنت حضرت مفتی احمدالرحمن نوراللہ مرقدہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اپنے محسنوں کی یاد منانا زندہ قوموں کا شیوہ رہا ہے، جو قوم اپنے محسنوں کو بھول جائے زمانہ اسے اپنی ٹھوکروں پہ رکھ لیا کرتاہے ،ان کا شمار بھی اس قوم کے محسنوں میں ہوتا ہے،وہ چونکہ خود بھی صوفی باصفا عالم باعمل اور دین اسلام کے سچے سپوت تھے،اس لئے ان کے عہد اہتمام میں ان کے جامعہ سے پڑھ کر نکلنے والے اسلامی اسکالرز اور علماء نے علم کی دولت بانٹنے کے ساتھ ساتھ دنیا کو حریت و آزادی کے نغمے بھی سنائے ،وہ جامعہ بنوری ٹائون کے ایسے جرات و غیرت والے مہتمم بالشان تھے کہ ان کے بعد ان جیسا نہ دیکھا اور نہ ہی سنا،ان کی وفات کو 33 برس بیت گئے ، لیکن 33 برس قبل انہوں نے مجھ جیسے گہنگار پر جو شفقتیں فرمائیں، وہ آج بھی مجھے یاد ہیں وہ علم و تصوف اور جہاد کا حسین امتزاج تھے، ہزاروں علماء کے استاد اور مجاہدین کے روحانی باپ تھے ، انسانیت کا درد رکھنے والے امام اہلسنت مفتی احمد الرحمن نور اللہ مرقدہ کے حوالے سے ان کے فرزند ارجمند عزیزم مفتی حذیفہ رحمانی نے بالکل درست لکھا کہ ’’حضرت مفتی احمد الرحمن کی پیدائش 6 رجب کی اور وفات 14 رجب کی ہے، یہ آٹھ روز کا سفر ان کا مظاہرالعلوم سہارنپور کے علمی اور روحانی مرکز سے شروع ہوکر 52 سال کے بعد عالم اسلام کے بین الاقوامی مرکز جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون میں ناناجان محدث العصر علامہ سید محمددیوسف بنوری نوراللہ مرقدہ کے ’’حیاومیتا‘‘ جانشین کے خطاب کے ساتھ ایسا اختتام پذیر ہوا کہ تاقیامت اپنے شیخ و مربی کے پہلو میں ان کو محواستراحت کردیا۔‘‘
حضرت یوسف بنوری ؒکی دوراندیش نظر و فراست نے نوجوانی میں ان کی صلاحیتوں کو پہچان کر ان کو اپنا جانشین بنایا، پھر دنیا نے مدرسہ عربیہ اسلامیہ کو جامعہ علوم الاسلامیہ اور نیوٹائون کوعلامہ بنوری ٹائون بنتے دیکھا اور اب دنیا اس ادارے کو جامع العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹائون کے نام سے تاقیامت یاد کرے گی۔چودہ سال کے قلیل عرصے میں ’’مدرسہ عربیہ اسلامیہ‘‘ جہاں’’جامعہ علوم اسلامیہ‘‘ کے نام سے تمام دینی علوم اور تحریکات کا عالمی مرکز بنا، وہیں پاکستان اور بیرون کے سینکڑوں مدارس و مکاتب کے وجود میں آنے کا ذریعہ بن گیا، یہ سب حضرت بنوریؒ کے اخلاص کا ثمرہ اور ان کی نظر فراست کا نتیجہ ہے، 14 رجب المرجب 1411ھ اکتیس جنوری 1991ء کا دن مفتی احمد الرحمن کی رحلت کی خبر غم لئے طلوع ہوا، ہر فرد اس ناگہانی خبر سے غم میں ڈوب ڈوب چکا تھا، کوئی اس خبر کو جھٹلانا چاہ رہا تھا، لیکن قضا آ چکی تھی، فیصلہ ہو چکا تھا، وہ دن والد صاحب کی میت حتیٰ کہ قبر میں اترتے دیکھ کر بھی ایک سات سال کے بچے کے لئے چھٹی کے دن اور ایک ایونٹ کے سوا کچھ نہ تھا، جو یتیم ہونے کو مطلب نہیں سمجھتا تھا، لیکن گزرتے وقت نے اس کو سارے معانی سمجھا دئیے کہ باپ بچھڑ جانا اور سر سے اس کے سایہ کے اٹھ جانے کا مطلب تپتی دھوپ، چبھتے کانٹوں اور اندھیرے راستوں کے سوا کچھ نہیں۔ لیکن اللہ کی بھی اپنی شان ہے، اس نے والد مرحوم کی دعائوں کا ثمرہ ہمیں عطا فرمایا۔ والد صاحب اپنے شیخ و سسر حضرت المحدث البنوریؒ کے حکم پر جب سب کچھ قربان کردیتے ہیں اور دنیا بے سروسامانی کے عالم میں رخصت ہوتے ہیں تو یہ صرف ان کے لئے دنیا و آخرت کے سرخروئی ہی کا باعث نہیں بنا بلکہ ان کی اولاد کی دینی تعلیم و تربیت کا باعث بنا، فللہ الحمد، مفتی احمد الرحمنؒ ، حضرت حکیم الامت ؒکے خلیفہ اجل، تلمیذ شیخ الہند و سہارنپوری حضرت مولانا عبدالرحمن کاملپوریؒ کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے اور سہارنپور میں 6 رجب 1358ھ مطابق 22 اگست 1939ء کو پیدائش ہوئی۔ ابتدائی تعلیم وہاں اور پھر تقسیم کے بعد دادا جان کی سرپرستی میں خیر المدارس اور تعلیم القرآن راولپنڈی میں رہی اور 1958-59ء میں تکمیل و تخصص کے لئے حضرت اقدس عبد الرحمن کاملپوری نے کراچی حضرت بنوریؒ کے پاس بھیجا تو فرمایا کہ اپنا بیٹا آپ کے سپرد کر رہا ہوں اور حضرت بنوریؒ نے جب والد صاحب کو دامادی کے لئے چنا تو مولانا کا ملپوریؒ کے پاس گئے اور فرمایا کہ لوگ بیٹی لینے آتے ہیں، میں بیٹا لینے آیا ہوں۔
مفتی احمد الرحمن پر اپنے استاذ و شیخ کا بہت اثر تھا اور ان کی عقیدت، محبت اور احترام کا اندازہ کچھ احوال و واقعات سے لگایا جا سکتا ہے۔حذیفہ رحمانی لکھتے ہیں کہ والد اور والدہ دونوں پشتو گھرانے سے تھے، لیکن شادی تک والدہ صاحبہؒ کو پشتو نہیں آتی تھی، فرماتی تھیں کہ میرے سامنے کوئی پشتو میں بات کرتا تو مجھے سکتہ سا ہوجاتا، اسی بنا پر نانا جان حضرت بنوریؒ نے والد صاحب سے فرمایا کہ اس کے ساتھ اردو میں بات کرنا، اس کو پشتو نہیں آتی، بعد میں والدہ صاحبہ کو پشتو آبھی گئی، لیکن عام انداز و لہجے میں بطور مشورہ شیخ و استاذ کے منہ سے نکلی بات کو تادم مرگ، حکم سمجھ کر اپنے لئے باعثِ سعادت سمجھا اور بعد میں والدہ صاحبہ کو پشتو آجانے کے باوجود ان کے ساتھ پشتو میں بات نہیں کی۔شیخ کی محبت اور عقیدت تھی کہ چھوٹے ماموں جان جامعہ کے موجودہ مہتمم استاذ حضرت سید سلیمان بنوری دامت برکاتہم العالیہ کی تکمیل قرآن مجید کی ایسی عظیم الشان تقریب والد صاحب نے منعقد کی کہ جامعہ میں نہ اس سے پہلے کسی کے لئے ایسی تقریب ہوئی اور نہ شائد آئندہ ہوسکے اور والد صاحب کا خوشی سے تمتماتا چہرہ ان کے حوالے سے میری چند یاد داشتوں میں آج بھی محفوظ ہے۔
حضرت یوسف بنوریؒ نے کبار اساتذہ و مشائخ سے مشاورت اور استخارہ کر کے مفتی احمد الرحمن کو جب اپنا جانشین مقرر کیا تو ساتھ ہی یہ حکم بھی تحریر فرمایا کہ آپ کو سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنی ہوگی، والد صاحب نے شیخ کے حکم کی تعمیل میں سب کچھ چھوڑ کر جامعہ کے لئے جو اس وقت مدرسہ عربیہ اسلامیہ تھا، اپنے آپ کو وقف کردیا، پھر یہ مدرسہ عربیہ اسلامیہ جامعہ علوم اسلامیہ میں عالمی مرکز بن کر ابھرا اور جب کچھ بدخواہوں کو نام و نسبتِ بنوری سے چِڑ ہونے لگی تو والد صاحب نے نہ صرف علاقے کا نام نیو ٹائون سے علامہ محمد یوسف بنوری ٹائون کروایا بلکہ پوری دنیا میں اس نام و نسبت سے مراکز دینیہ کا قیام فرما کر شیخ کے نام کو چار دانگ عالم میں پھیلا دیا۔جامعہ کے ناظم تعلیمات حضرت مولانا امداد اللہ یوسفزئی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں کہ سواد اعظم تحریک میں باوجود بڑے بڑے نامور علماء و صلحاء کے مفتی صاحب ؒ جیسی کوئی ایسی شخصیت نہ تھی جن پر سب کے سب متفق ہوتے، اسی لئے متفقہ طور پر علماء کی طرف سے حضرت مفتی صاحب کو امام اہلسنت کے لقب سے نوازا گیا تھا مولانا عزیز الرحمن رحمانی جو حضرت مفتی احمد الرحمن کے بڑے صاحبزادے اور جانشین ہیں، کو مفتی احمد الرحمنؒ نے وفات سے تقریباً ایک ہفتہ قبل جو وصیت فرمائی میں سے ایک کا ذکر اس لئے ضروری ہے تاکہ آج کے ماحول میں دین کا کام کرنے والے بھی اس سے نصیحت حاصل کر سکیں، فرمایا کہ ’’دین کا کام کرنا چاہتے ہو تو اختلافات سے بچ کر کام کرنا، تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اختلافات میں الجھ کر دین کی محنت کماحقہ نہیں ہو پاتی‘‘ اللہ تعالیٰ حضرت رحمہ اللہ کے درجات بلند فرمائے ان کی قبر کو روضۃ من ریاض الجنہ بنائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مدرسہ عربیہ اسلامیہ بنوری ٹائون جامعہ علوم حضرت مفتی والد صاحب کے ساتھ کو پشتو کے لئے
پڑھیں:
وزیر مملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات
پاکستان کے نوجوان وزیر مملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات۔
امریکا کے دورے پر گئے پاکستانی وزیرمملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین، اور پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کی گئی اپنی ایک پوسٹ میں مطلع کیا ہے کہ ان کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات کی ہوئی ہے۔
Met Elon Musk’s dad.
Requested that the markets finally have great momentum – let’s not mess it up!
The world needs Tesla and Trump in the same group chat! ????
Peace and Build pic.twitter.com/eFZKKvCMXY
— Bilal bin Saqib MBE (@Bilalbinsaqib) June 6, 2025
بلال بن ثاقب نے اس ملاقات کی تصویر بھی شیئر کی ہے، جس کے درج ہے کہ ’مارکیٹوں میں آخر کار زبردست رفتار ہے – آیے اس میں گڑبڑ نہ کریں!‘۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’دنیا کو ایک ہی گروپ چیٹ میں ٹیسلا اور ٹرمپ کی ضرورت ہے!‘۔
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیر مملکت ان دنوں واشنگٹن کے دورے پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا ڈیجیٹل انقلاب، بلال بن ثاقب نے بِٹ کوائن ریزرو کا اعلان کردیا
اس دورے کے دوران انہوں نے حال ہی میں واشنگٹن ڈی سی میں امریکی سینیٹرز، کانگریس اراکین، اور وائٹ ہاؤس کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ڈیجیٹل اثاثوں، بلاک چین ریگولیشن، اور مالیاتی جدت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا تھا۔
بلال بن ثاقب نے سینیٹر سنتھیا لُمس سے ملاقات کی، جو ’لومس-گیلیبرینڈ ریسپانسبل فنانشل انوویشن ایکٹ‘ کی شریک مصنفہ ہیں اور ’بٹ کوائن ایکٹ‘ کی حامی ہیں، جس کا مقصد بٹ کوائن کو اسٹریٹجک ریزرو اثاثہ قرار دینا ہے۔
انہوں نے سینیٹر بل ہیگرٹی، سینیٹر رک اسکاٹ، سینیٹر ٹِم شیہی، اور سینیٹر جم جسٹس سے بھی ملاقاتیں کیں، جو کرپٹو کرنسی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے حامی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلال بن ثاقب وزیر خزانہ کے چیف کرپٹو ایڈوائزر مقرر
اس کے علاوہ، بلال بن ثاقب نے سینیٹر ٹیڈ کروز، کانگریس مین ٹرائے ڈاؤننگ، کانگریس مین رائن زِنکے، کانگریس مین رک میک کارمک، اور کانگریس مین ڈیرک وین آرڈن سے بھی ملاقاتیں کیں۔ یہ تمام افراد ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے متعلق پالیسی فریم ورک کی تشکیل میں سرگرم ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ایسوسی ایٹ کاؤنسل کیون کلائن اور اوگونا ایزے سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، جن کے ساتھ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلال بن ثاقب نے کہا، ہم یہاں سیکھنے، سننے، اور اپنا حصہ ڈالنے آئے ہیں۔ پاکستان فعال طور پر یہ مطالعہ کر رہا ہے کہ عالمی رہنما ریگولیشن، جدت، اور مالی شمولیت کے حوالے سے کیا اقدامات کر رہے ہیں، تاکہ ہم بہترین خیالات کو اپنے منفرد حالات کے مطابق ڈھال سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایلون مسک ایلون مسک والد بلال بن ثاقب کرپٹو واشنگٹن