شوکت یوسفزئی نے عمران خان کیخلاف فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا فیصلہ سیاسی انتقام ہے جس سے آئین، انصاف اور قانون کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، آج کا دن سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما نے کہا کہ فیصلے میں حکومت کی بدنیتی بھی عیاں ہیں، فیصلے سے ملک میں جاری سیاسی استحکام کی کوششوں کو دھچکا لگے گا، پوری قوم کو فیصلے سے مایوسی ہوئی ہے۔ انشاءاللہ اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی کا سامان اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا؟کون کونسی چیز شامل،جانیے
انہوں نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کو بھی سوچنا ہوگا کہ ملک میں انسانی حقوق اور رول آف لاء کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہے کیونکہ ایسے ماحول میں ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ القادر ٹرسٹ بنانا اتنا بڑا جرم نہیں تھا جس میں عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو سات سال کی سزا دی جا سکے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ فیصلہ تو پارٹی کرے گی مگر میرے خیال میں اب حکومت سے مذاکرات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بد قسمتی سے توشہ خانہ سے قیمتی گاڑیاں لے جانے والے اور منی لانڈرنگ کر کے باہر جائیدادیں بنانے والے آج آزاد گھوم رہے ہیں اور حکومت میں ہیں جبکہ ملک کا نام روشن کرنے اور اپنا سب کچھ ملک کو دینے اور عوام کی آزادی کی جدوجہد کرنے والے عمران خان کو 14 سال سزا دی گئی۔ اس سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی اور جگ ہنسائی ہوگی۔
190ملین پاؤنڈ کیس میں سزا پر بانی پی ٹی آئی کا کیا کیا؟بیرسٹر گوہر نے بتا دیا
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔