پیپلز پارٹی سرکاری ملازمین کے معاشی قتل کے کسی اقدام کا حصہ نہیں بنے گی: سردار سلیم حیدر خان
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
رہنما پی پی پی سردار سلیم حیدر خان---فائل فوٹو
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ پاسکو ختم کرنا سراسر زیادتی ہے، زراعت کا پورا شعبہ متاثر ہو گا، پیپلز پارٹی سرکاری ملازمین کے معاشی قتل کے کسی اقدام کا حصہ نہیں بنے گی۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان سے پاسکو اسٹاف یونین کے وفد کی زاہد ذوالفقار کی قیادت میں ملاقات ہوئی۔
گورنر پنجاب نے پاسکو وفد کو وزیرِ اعظم اور صدر سے بات کر کے مسئلے کے حل کی یقین دہانی کروائی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ کرپشن روکنے کے لیے پورے ادارے کا بند کر دینا مناسب نہیں، حکومت سے مطالبہ ہے کہ پاسکو کو بند نہ کروایا جائے۔
وفد سے گفتگو کے دوران گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نوکریاں دیں، کبھی نوکریاں چھینی نہیں، پیپلز پارٹی شہید بھٹو اور شہید بینظیر کے وژن کے مطابق ملازمین کے ساتھ کھڑی ہے، پاسکو کو ختم کرنے سے 3000 ملازمین سمیت کسانوں اور کاشتکاروں کا نقصان ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاسکو کی بنیاد شہید ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی تھی، پاسکو نقصان میں بھی نہیں، اپنا ریونیو خود پیدا کرتے ہیں، حکومت کو بھی دیتے ہیں، حکومت نے 3 ہزار 900 کا اعلان کر کے گندم 2 ہزار 600 روپے من کی بھی نہیں لی۔
گورنر پنجاب کا کہنا ہے کہ گندم مارکیٹ میں 2100, 2200 روپے من بکتی رہی، یہی پالسی رہی تو اگلے سال ملک میں گندم سے متعلق مشکل صورتحال ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سردار سلیم حیدر خان گورنر پنجاب پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
اسلام آباد‘ مظفر آباد (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار) صدر مملکت آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آزاد کشمیر پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ متعدد ملاقاتوں اور اجلاسوں کے باوجود تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تاریخ کا اعلان ہو سکا ہے اور نہ ہی وزیراعظم آزاد کشمیر کے طور پر کسی کی نامزدگی کی جا سکی ہے، چیئرمین گزشتہ روز پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد صرف یہ اعلان کر سکے کہ آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، ذرائع نے بتایا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس میں قائد ایوان کا نام بھی فائنل نہ ہو سکا جس کے بعد آزاد کشمیر کی قیادت زرداری ہاؤس سے واپس چلی گئی۔ وزیراعظم کے نام پر اختلافات تاحال برقرار ہیں جس کی وجہ وزیراعظم کے منصب کے لئے متعدد امیدوار میدان میں ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی راہنماء اپنے اپنے فیورٹ کے لئے لابی کر رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی پارٹی سردار یعقوب، لطیف اکبر، چوہدری یاسین کے دھڑوں میں تقسیم ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلزپارٹی آزاد جموں و کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں ہماری جیت کو راتوں رات شکست میں بدل دیا گیا مگر ہم یہاں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔کشمیر کے مسائل کا سیاسی حل موجود ہے اور مسائل کا حل نکالنا ہی پیپلز پارٹی کی پہچان ہے۔ کشمیر کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں، مایوس نہیں کروں گا، نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے نہیں۔ وزیراعظم اور ہمارے رکن قانون ساز اسمبلی عوام کے لیے دستیاب ہوں گے، اگر خدمت نہ ہو سکی تو اس کا ذمہ دار بلاول بھٹو زرادری ہوگا۔ بلاول بھٹو زراداری نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ الیکشن میں حصہ لیا، اس الیکشن کے وقت عمران خان کی حکومت میں تھی، سب حالات کے باوجود ہم نے الیکشن جیتا تھا، تاہم انہوں نے ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا۔ غیر سیاسی سوچ کی وجہ سے کشمیر میں ایک سیاسی خلا پیدا کیا گیا، جس کی وجہ سے کشمیر کی عوام کو مقامی و بین الاقوامی سطح پر نقصان ہو رہا ہے۔