اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں یونان کشی حادثہ کے ملزمان کی گرفتاری اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ایف آئی اے اور انسانی سمگلروں کے خلاف ایکشن لینے کا حکم جاری کر دیا گیا ۔ وزیر اعظم آفس کی طرف سے قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر ایف آئی کے 65 افسران و ملازمین بلیک لسٹ قرار دے دئیے گئے۔
بلیک لسٹڈ افسران و ملازمین پر امیگریشن اور انسداد انسانی سمگلنگ ونگز میں تعیناتی پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈی جی ایف آئی اے ایف آئی اے کو ماتحت افسران و ملازمین کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کے عمل کو حتمی شکل دیں گے تاکہ موثر فوجداری کارروائی کی جاسکے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے کا ایک ایک افسر سعودی عرب کے علاوہ مختلف ممالک کے پاکستان میں موجود سفارتخانوں میں ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔ ایف ائی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے گریڈ 20 اور 21 کے افسران ایف آئی اے کو ایک ہفتے کے اندر فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں مزید طے ہوا کہ سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے مکمل باہمی قانونی معاونت (ایم ایل اے) کیسز تیار کریں گے اور وزارت امور خارجہ (ایم او ایف اے) کے ساتھ موثر فالو اپ کو یقینی بنائیں گے۔ سیکرٹری داخلہ سے کہا گیا کہ وہ ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اسکریننگ کا ایک مؤثر نظام نافذ کرنے کے لیے ایک تجویز تیار کریں گے، جس میں ای گیٹس کی تنصیب اور انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے مختلف پیرامیٹرز اور چیک/فلٹرز کو مربوط کرکے جدید ٹیکنالوجی کے دیگر ذرائع شامل ہوں گے۔ وزیر اطلاعات و نشریات اگلی میٹنگ میں انسانی اسمگلنگ کی لعنت کو روکنے کے لیے وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے بڑے بیداری مہم اور اقدامات کے بارے میں پریزنٹیشن دیں گے۔
ڈی جی ایف آئی اے غیر قانونی تارکین کے نئے بین الاقوامی مراکز کی نشاندہی کریں گے اور ان کے منصوبوں پر نظر رکھیں گے۔ اجلاس میں مزید فیصلہ ہوا کہi وزیر قانون و انصاف ii سیکرٹری قانون و انصاف iii سیکرٹری داخلہ ڈویژن iv سیکرٹری MOFA v.

ڈی جی IMPASS vi کوئی دوسرا شریک منتخب ممبر پر مشتمل کمیٹی موجودہ پاسپورٹ رولز 2021 کا جائزہ لے گی اور ان پاکستانی شہریوں کو پاسپورٹ جاری کرنے پر پابندی لگانے کے لیے ترامیم تجویز کرے گی جو میزبان ممالک میں سیاسی پناہ کے متلاشی ہیں۔ سیکرٹری امور خارجہ لیبیا، روس یا کسی دوسرے ملک میں پھنسے ہوئے پاکستانی شہریوں کو واپس لانے کا منصوبہ تیار کریں گے۔ ڈی جی آئی بی اگلی میٹنگ میں ایف آئی اے کی جانب سے شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کی افادیت کے ساتھ ساتھ گرفتار کیے گئے مجرموں (کیٹیگری وار) اور ایف آئی اے کے ملوث اہلکاروں کی تفصیلات کے ساتھ پریزنٹیشن دیں گے۔
وزیراعظم کی تمام سے تمام اقدامات کو 2 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دیا گیا۔ ادھر ایک علیحدہ ڈیویلپمنٹ میں 14 جون 2023 میں پیش آنے والے یونان کشتی حادثے کی انکوائری رپورٹ وزیر اعظم افس کی طرف بنائی گئی کمیٹی نے جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں ایف آئی اے کے 65 افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ بلیک لسٹ ہونے والوں میں 3 ڈپٹی ڈائریکٹرز 2 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز 4 انسپکٹرز شامل ہیں۔ ایف آئی اے کے15 سب انسپکٹرز 13 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز 20 ہیڈ کانسٹیبلز اور 8 کانسٹیبلز بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بلیک لسٹ ہونے والوں میں ایک کلرک بھی شامل ہے۔
بلیک لسٹ ڈپٹی ڈائریکٹرز میں عمران رانجھا،زاہد محموداور مبشر احمد ترمذی شامل جبکہ 2 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز میں ابو بکر عثمان اور عرفان بابر کا نام ہے۔ بلیک لسٹڈ 4 ایف آئی اے انسپکٹرز میں دو خواتین شائستہ امداد اور نازش سحر سمیت عرفان احمد میمن اور ابراہیم خان شامل ہیں۔ 15 سب انسپکٹرز میں بھی 4 خواتین نادیہ پروین،صبا جعفری،شگفتہ اکبر اور ثمینہ صدیق شامل 11 سب انسپکٹرز میں ساجد اسماعیل،عمران ورک،محمود بٹ سلیمان لیاقت اور 13 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز میں فیصل عمران،محمد صغیر،سید اسد علی کے نام ہیں۔ 19ہیڈ کانسٹیبلز میں مشتاق خٹک،عاطف شوکت،عرفان جاوید،علی شہریار،راجہ سنیل،عامر علی،یوسف علی،عدنان یونس شامل ہیں۔ 10 کانسٹیبلز میں محمد اقبال، رب نواز،بشریٰ بی بی،مقصود احمد فیصل مشتاق بھی شامل ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انسپکٹرز میں سب انسپکٹرز ایف ا ئی اے اجلاس میں بلیک لسٹ شامل ہیں کریں گے ڈی جی ا کے لیے

پڑھیں:

اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔

انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“

ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔

یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔

دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔

ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔

انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“

واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔

ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں بین الاقوامی فورسزکی تعیناتی کیلئے متفقہ فریم ورک تیارکر رہے ہیں، ترک وزیرخارجہ
  • فلسطینی قیدی پر اسرائیلی تشدد؛  ویڈیو لیک کرنے پر 2 اعلیٰ افسران گرفتار
  • اسرائیلی فوج کی فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے پر 2 اعلیٰ افسران گرفتار
  • وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوند کاری کے 1ہزار کامیاب آپریشن مکمل ہو گئے
  • وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کا پی کے ایل آئی کے جگر کی پیوندکاری کے 1000 کامیاب آپریشن پر اظہار تشکر
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • اسحاق ڈار کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی بین الوزارتی کمیٹی کا اجلاس، سفارتی کارکردگی کا جائزہ