غزہ میں نسل کشی کامجرم قرار دینے پرامریکی وزیرخارجہ نے 2صحافیوں کونکال دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
واشنگٹن (صباح نیوز) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آخری پریس بریفنگ گزشتہ روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے معاہدے کے اعلان کے بعد افراتفری کا شکار ہوگئی‘ 2 صحافیوں نے انٹونی بلنکن کو غزہ میں نسل کشی کا مجرم قرار دیا جس پر محکمہ خارجہ کے عملے نے انہیں زبردستی کمرے سے نکال دیا۔ پہلی رکاوٹ امریکی صحافی میکس بلومینتھل کی جانب سے آئی جنہوں نے جنگ بندی معاہدے کے وقت پر بلنکن کو چیلنج کیا تھا کہ جب مئی میں ہمارا معاہدہ ہوا تھا تو آپ نے بموں کو کیوں لہرایا تھا؟ میکس بلومینتھل نے پوچھا کہ تم نے غزہ میں میرے دوستوں کے گھروں کو تباہ کرنے کی اجازت کیوں دی؟
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرسکیں گے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور صدارت میں مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت کرسکتے ہیں۔
یہ بات انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے حالیہ دورہ امریکا کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی، انہوں نے پاکستانی وفد کی امریکی انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہوکر سے ملاقات کی بھی تصدیق کی۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے بیان کی کتنی اہمیت ہے؟
’انہوں (صدر ٹرمپ) نے متعدد ایسے رہنماؤں کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا جن کے درمیان بات چیت کا تصور بھی محال تھا۔۔۔یہ بہت ہی ولولہ انگیز لمحہ ہے، ہر روز ہم نئی پیش رفت کرتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں اس مسئلہ کو حل کرسکیں گے۔‘
ترجمان نے بتایا کہ اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، انسداد دہشت گردی میں تعاون، اور پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے بات چیت ہوئی، ایلیسن ہوکر نے اس موقع پر خطے میں امن و استحکام کے لیے امریکی حمایت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش، وزیراعظم شہباز شریف کا ٹرمپ کے بیان کا خیرمقدم
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کے ذہن مرتب مخصوص منصوبوں پر تو تبصرہ نہیں کر سکتیں، تاہم یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ صدر ٹرمپ ہمیشہ بین الاقوامی تنازعات اور اختلافات ختم کرنے کی کوششوں میں پیش پیش رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ یہ ایک نازک اور اہم مرحلہ ہے، جہاں مسئلہ کشمیر پر کوئی پیش رفت ممکن ہو سکتی ہے۔ اس حوالے سے ہمیں صدر ٹرمپ، نائب صدر اور وزیر خارجہ کی کوششوں کو سراہنا چاہیے، جنہوں نے اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کی امید پیدا کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈر سیکریٹری ایلیسن ہوکر پاکستانی وفد ٹیمی بروس ڈونلڈ ٹرمپ سیاسی امور محکمہ خارجہ مسئلہ کشمیر