حیدرآباد ،واسا کارپوریشن کے ملازمین 11 ماہ سے تنخواہوں سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) مہران ورکرز یونین (سابقہ سی بی اے) کے جنرل سیکرٹری محمد اسلم عباسی اور دیگر عہدیداران نے اپنے بیان میں ادارے کی انتظامیہ سے سوال کیا ہے کہ مینیجنگ ڈائریکٹر واسا/ حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن 13 دسمبر کو ادارے میں تعینات ہوئے تھے، لیکن آج تک منیجنگ ڈائریکٹر نے واسا کارپوریشن کے ملازمین کو ریلیف نہیں دیا، نہ ہی کوئی تنخواہ ادا کی، واسا ملازمین اس وقت بھی تقریباً 11 ماہ کی تنخواہوں اور 11 ماہ کی پنشنز سے محروم بھوک اور افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ملازمین کے گھر کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں اور وہ یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی اسکول کی فیس حتیٰ کہ پنشنوں سے محروم واسا ملازمین بیوائیں اور یتیم بچے مشکل دور میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں، نہ سندھ حکومت، نہ حیدرآباد انتظامیہ اور نہ ہی حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی انتظامیہ ان کی طرف توجہ دے رہی ہے اور نہ سول سوسائٹی/ انسانی حقوق کی تنظیمیں، نہ ہی مذہبی وسیاسی پارٹیاں، حتیٰ کہ ادارے کے یونین لیڈران حیدرآباد واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن میں اپنی یونین رجسٹرڈ کرانے کے کام میں مصروف ہیں تو دوسری طرف واسا کارپوریشن انتظامیہ اپنی من مانیوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے مینیجنگ ڈائریکٹر دسمبر میں تعینات ہوئے تھے اور واسا کارپوریشن کی 2 ریکوری کے پیسے ان کے اکائونٹ میں موجود ہیں لیکن وہ اب تک واسا ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین بیوائوں، یتیموں کو کوئی ریلیف دینے کے لیے تیار نہیں ہیں، جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے بھی اب تک کسی بھی قسم کے فنڈز ریلیز ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واسا کارپوریشن
پڑھیں:
انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنیکی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صوبائی رہنماؤں نے کہا ہے کہ 7 نومبر کو ہاکی گراؤنڈ کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے زیراہتمام جلسہ عام منعقد ہوگا۔ پرامن جلسے کا انعقاد سیاسی جماعتوں کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے۔ جس میں رکاؤٹ ڈالنے کی ہرگز کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔ بلوچستان کے غیور عوام جلسے میں شرکت کرکے رول آف لاء، معاشی عدم استحکام اور دہشتگردی کے خاتمے میں صف اول کا کردار ادا کریں۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی منزل ملک میں جمہوریت کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم 47 حکومت کا خاتمہ ہوگا۔ یہ بات پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری، پشتون ملی عوامی پارٹی کے رحیم زیارتوال، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ، پی ٹی آئی کے صوبائی جنرل سیکرٹری جہانگیر رند، سردار زین العابدین خلجی، نور خان خلجی اور دیگر نے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے دفتر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
پی ٹی آئی کے صوبائی صدر داود شاہ کاکڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف بلوچستان نے سات نومبر کو کوئٹہ کے ہاکی گراؤنڈ میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جس سے پارٹی کے مرکزی اور صوبائی قائدین نے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دی گئی، جس سے ضلعی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کی ایماء پر امن و امان کی خراب صورتحال کو بہانہ بناکر جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سات نومبر کو ہاکی گراؤنڈ میں جلسہ عام منعقد کرے گی۔ پی ٹی آئی کے کارکن جلسے کی کامیابی کیلئے بھر پورتیاریاں کریں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا جلسہ پرامن ہے۔ اگر انتظامیہ نے جان بوجھ کر جلسے کو خراب کرنے کی کوشش کی تو حالات کی ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عوام پر مسلط فارم 47 حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ قومی شاہراہوں پرسفر کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔ صوبائی وزراء اورار کان اسمبلی عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے لوٹ مار اور کرپشن میں مصروف ہیں۔ انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیارت، بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن بلوچ اور مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ انتظامیہ کا پاکستان تحریک انصاف کے پرامن جلسے کے انعقاد کیلئے اجازت نہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت جان بوجھ کر سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے سات نومبر کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان میں شامل جماعتیں ملک میں جمہوری کی بحالی، آمریت، نام نہاد فارم حکومت کے خاتمے تک اپنی جدوجدجاری رکھے گی۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کو گرفتاریوں اور جیلوں سے ڈرایا اور دھمکایا نہیں جاسکتا ہے۔