مراکش کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی ٹیم مراکش روانہ ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
مراکش کے قریب ہونے والے کشتی حادثے میں پاکستانی تارکین وطن کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے حکومت نے آج اعلیٰ سطحی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو آج مراکش روانہ ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تحقیقاتی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا، اس ٹیم میں ایف آئی اے، وزارت داخلہ، وزارت خارجہ اور انٹیلجنس بیورو کے نمائندے شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے:میڈرڈ کشتی سانحہ: حادثاتی موت یا قتل؟، دلخراش تفصیلات سامنے آگئیں
رپورٹس کے مطابق تحقیقاتی ٹیم مراکش کے شہر رباط اور دخلہ کا دورہ کرکے حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں سے ملاقات کرے گی اور پاکستانیوں پر مبینہ تشدد اور ہلاکت کی بھی تحقیقات کرے گی۔ یہ ٹیم ایک تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
گزشتہ روز مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے غیرقانونی طور پر اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے جن میں 44 افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔
اس کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 افراد شامل تھے جن میں سے 36 افراد کو بچالیا گیا۔
بعد میں سامنے آنے والی تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ ان تارکین وطن کو انسانی سمگلرز نے مزید رقم کا مطالبہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کرکے قتل کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:کشتی حادثات میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈاؤن، 144 گرفتار
اس سے قبل یونان کشتی حادثوں کی تحقیقات کے لیے وزیر اعظم ہاؤس کی قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر ایف آئی کے 65 افسران و ملازمین بلیک لسٹ قرار دے دیے گئے تھے اور انسانی سمگلنگ میں معاونت پر 30 سے زائد اہلکاروں کو نوکریوں سے برخاست کیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
BOAT ACCIDENT IB IMMIGRANTS MIGRANTS MOROCCO انٹیلجنس بیورو ایف آئی اے کشتی حادثہ مراکش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹیلجنس بیورو ایف ا ئی اے کشتی حادثہ مراکش کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ : خاتون اہلکار سے زیادتی پر فوجی افسر کو سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن(انٹرنیشنل ڈیسک) برطانوی فوج کے سابق سینئر افسر کو خاتون فوجی اہلکار سے زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر 6ماہ قید کی سزا سنادی گئی۔ واقعے کے بعد 19 سالہ خاتون فوجی افسر جیسلی بیک نے خودکشی کرلی تھی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق خاتون اہلکار نے جولائی 2021 ء میں اعلیٰ افسران کو شکایت کی تھی کہ اْس وقت کے بیٹری سارجنٹ میجر مائیکل ویبر نے اس پر حملہ کیا۔ شکایت کے باوجود نہ تو واقعہ کی تحقیقات کی گئی اور نہ ہی پولیس کارروائی عمل میں لائی گئی۔ تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ خاطر خواہ کارروائی نہ ہونے نے جیسلی بیک کی موت میں بنیادی کردار ادا کیا۔