امن فوج کو درپیش مسائل کے باوجود لبنان کے ساتھ تعاون جاری رے گا، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ لبنان میں اقوام متحدہ کے امن کاروں کو بہت سے مسائل درپیش ہیں تاہم ادارہ لبنان کی مسلح افواج کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کے ساتھ عبوری سرحد کے متوازی 'بلیو لائن' پر اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفل) کی حدود میں علاقے پر قبضہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے منافی ہے۔
ایسے اقدامات امن کاروں کے تحفظ اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ Tweet URLسیکرٹری جنرل نے یہ بات جنوبی لبنان کے علاقے نقورہ میں یونیفیل کے ہیڈکوارٹر کے دورے میں کہی۔
(جاری ہے)
اس موقع پر انہوں نے امن کاروں کی جرات اور عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مشکل ماحول میں اپنا کام کر رہے ہیں جہاں حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کے مابین نازک جنگ بندی بڑی حد تک برقرار ہے۔'امن کا محاذ'سیکرٹری جنرل نے امن کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ محض بلیولائن پر ہی نہیں بلکہ امن کے محاذ پر بھی تعینات ہیں۔
یونیفل کا مشن دنیا میں امن کاروں کے لیے مشکل ترین کام ہے۔ 27 نومبر کے بعد امن فورس نے اس علاقے میں حزب اللہ اور دیگر مسلح گروہوں کے جمع کردہ اسلحے کے 100 سے زیادہ ذخائر برآمد کیے ہیں۔سیکرٹری جنرل نے جنوبی لبنان میں ملکی فوج کے کمانڈر سے بھی بات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں اقوام متحدہ کی موجودگی عارضی ہے اور اس کا مقصد علاقے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے لبنان کی فوج کو مدد دینا ہے جس کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
بیروت میں سفارت کاریاس دورے کے بعد دارالحکومت بیروت میں واپسی پر انہوں نے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں سے ملاقات جو ان دنوں لبنان کے دورے پر ہیں۔ اس دوران خطے کی تازہ ترین صورتحال اور لبنان کے استحکام و سلامتی میں عالمی برادری کی دلچسپی کا تذکرہ بھی ہوا۔
بعدازان سیکرٹری جنرل نے لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینائن ہینز پلاشرٹ اور یونیفل کے کمانڈر جنرل آرولڈو لازارو کے ساتھ ملک کے عبوری وزیراعظم نجیب میقاتی کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں شرکت کی۔
اس موقع پر لبنان کو درپیش مسائل اور ان پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری کا مددگار کردار بھی زیربحث آیا۔نازک حالات میں اہم دورہسیکرٹری جنرل کل بیروت میں ملک کے صدر جوزف عون، نامزد وزیراعطم نواف سلام اور پارلیمنٹ کے سپیکر نبیح بیری سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دوران لبنان کی سیاسی و معاشی صورتحال کے علاوہ ملکی تعمیرنو اور استحکام پر تبادلہ خیال کی توقع ہے۔
سیکرٹری جنرل ایسے موقع پر لبنان گئے ہیں جب ملک کو سیاسی عدم استحکام، معاشی مسائل اور سلامتی کے خطرات کا سامنا ہے۔ تاہم، ان کی موجودگی ملک اور اس کے لوگوں سے اقوام متحدہ کی وابستگی اور خطے میں امن و استحکام قائم رکھنے کے لیے ادارے کے امن کاروں کے اہم کردار کا اظہار ہوتا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی امن کاروں لبنان کے کے ساتھ کے لیے اور اس امن کا
پڑھیں:
غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی کو مسمار کر کے اس کی جگہ خیالی عبادت گاہ تعمیر کرنے پر مبنی اشتعال انگیز ویڈیو جاری کر کے اس خطرناک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انصاراللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے آج جمعرات 24 اپریل 2025ء کے دن اپنی تقریر میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی کو مسمار کرنے کا شیطانی منصوبہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا: "اسرائیلیوں نے حال ہی میں ایک اشتعال انگیز ویڈیو جاری کی ہے جس میں مسجد اقصی کو مسمار کر کے اس کی جگہ خیالی عبادت گاہ تعمیر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ سازش ہے۔ اس بارے میں عرب حکومتوں نے صرف بیان دینے پر ہی اکتفا کیا ہے جبکہ بعض عرب ذرائع ابلاغ صیہونی دشمن سے تعاون کر رہے ہیں۔" انہوں نے غزہ میں صیہونی جارحیت کی شدت میں اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن نے غزہ میں صحت کے مراکز تباہ کر کے مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھی ہوئی ہے اور گذشتہ پچاس دنوں سے غزہ کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ غاصب صیہونی رژیم بھوک کو فلسطینی عوام کے خلاف ایک ہتھیار اور نسل کشی کے آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور اس نے کھانے پینے کی اشیاء اور ادویہ جات غزہ میں داخل ہونے سے روک رکھی ہیں۔ اس طرح غزہ میں فلسطینی عوام شدید ترین بحرانی حالات کا شکار ہو چکے ہیں۔" انصاراللہ یمن کے قائد نے مزید کہا: "صیہونی دشمن نے فلسطینی قیدیوں سے ظالمانہ سلوک جاری رکھا ہوا ہے اور یوں اپنے جرائم بڑھاتا جا رہا ہے اور یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی انسانی اصول کا پابند نہیں ہے۔"
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے لبنان کے حالات کے بارے میں کہا: "صیہونی دشمن ہر روز لبنان پر جارحیت کر رہا ہے اور حتی جنوبی لبنان میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے تاکہ وہاں زندگی معمول پر واپس نہ آ سکے۔" انہوں نے حزب اللہ لبنان کے بارے میں کہا: "حزب اللہ لبنان نے پوری طاقت سے صیہونی دشمن کا رعب اور دبدبہ خاک میں ملا دیا ہے جس کی وجہ سے صیہونی رژیم اس کے مقابلے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ حزب اللہ لبنان نے جنگ بندی کی بھرپور پابندی کی ہے لیکن صیہونی رژیم اب تک بارہا اس کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔" انصاراللہ یمن کے سربراہ نے لبنان حکومت کو اسرائیلی جارحیت کی روک تھام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن بدستور لبنان کی سرزمین پر جارحیت جاری رکھے ہوا ہے۔" انہوں نے خبردار کیا کہ صیہونی دشمن سے ہر قسم کی سازباز کا مطلب لبنانی قوم سے واضح خیانت ہو گا۔ سید بدرالدین الحوثی نے جنگ بندی کی پابندی کے لیے غاصب صیہونی رژیم پر دباو ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا: "امریکہ صیہونی رژیم کی مدد کے لیے مخصوص قسم کے ہتھکنڈوں سے لبنان میں انارکی اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔"
قائد انصاراللہ یمن نے مسلمانان عالم پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جاری ظلم و ستم پر خاموش تماشائی نہ بنیں۔ انہوں نے کہا: "ہمیں چاہیے کہ مسلمانان عالم کو ان کی دینی اور اخلاقی ذمہ داریوں کی یاددہانی کروائیں تاکہ وہ ظلم و ستم پر خاموش تماشائی نہ بنیں کیونکہ امت مسلمہ کی خاموشی صیہونی دشمن کو مجرمانہ اقدامات انجام دینے میں مزید جری کر سکتی ہے۔" سید بدرالدین الحوثی نے غاصب صیہونی رژیم سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن کے مقابلے میں ذلت اور جھک جانا کسی کے فائدے میں نہیں ہے۔ صیہونی دشمن حتی ان افراد کے لیے بھی ذرہ برابر اہمیت کا قائل نہیں ہے جو امت مسلمہ میں ہیں اور اس کی خدمت کرنے میں مصروف ہیں۔ صیہونی رژیم سے دوستی کا مطلب صرف اور صرف اسے مضبوط بنانا اور امت مسلمہ کو نابود کرنا ہے۔" انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: "صیہونی دشمن کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے کا نتیجہ امت مسلمہ کی شکست اور ہار کی صورت میں ظاہر ہو گا اور امت مسلمہ اپنا وقار، سرزمین اور خودمختاری سب کچھ کھو بیٹھے گی۔ واحد راہ حل اس غاصب رژیم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔"