ترکیہ: کتیا اپنے بچے کی جان بچانے کیلئے کلینک پہنچ گئی، ویڈیو سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ماں تو ماں ہی ہوتی ہے چاہے انسان کی ہو یا جانور کی، اکثر سنے جانے والے اس جملے کو ویڈیو کی شکل میں اب دنیا بھر میں لاکھوں لوگ دیکھ رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک کتیا کو اپنے ننھے پلے کو گھسیٹتے ہوئے جانوروں کے ایک کلینک میں لاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں نظر آنے والا پلّا بظاہر بہت بیمار لگ رہا ہے جبکہ کتیا کی آنکھوں میں بھی مدد کی درخواست دیکھی گئی۔
View this post on InstagramA post shared by قناة اي نيوز الفضائية (@inewschanneltv)
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب ڈاکٹر نے یہ منظر دیکھا تو وہ حیران رہ گیا اور اس نے مدد کے لیے پکارتی ماں سے پلے کو لے کر فوری طور پر اس کا علاج شروع کر دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق کلینک میں خصوصی نگہداشت کا شعبہ موجود ہے اور جب تک پلّا وہاں موجود رہا، اس کی ماں وہاں سے جانے کو تیار نہ تھی اور اس نے جگہ نہیں چھوڑی۔
ترک ذرائع کے مطابق جانوروں کی ڈاکٹر باتور الب اوغان نے بتایا کہ کتیا نے حال ہی میں بچوں کو جنم دیا تھا لیکن اس کے بچے مر گئے تھے۔
ڈاکٹر کے مطابق اس پلّے کی حالت اب بہتر ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے ابھی تک محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق نہیں کی ہے اور غزہ حکام یورپی اسپتال کے نیچے سرنگوں کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے کی بھی تردید کرچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ محمد سنوار کی لاش یورپی اسپتال کے نیچے بنی سرنگ سے ملی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے ابھی تک محمد سنوار کی شہادت کی تصدیق نہیں کی ہے اور غزہ حکام یورپی اسپتال کے نیچے سرنگوں کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے کی بھی تردید کرچکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد لے کر آنے والے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد عملے کو اغواء کر لیا۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشت گردی قرار دے دیا۔ حماس نے کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضہ آزادی کی آواز کو خاموش نہیں کرسکے گا اور نہ ہی غزہ کے لیے بڑھتی ہوئی عالمی یکجہتی کو بھی روک سکے گا۔