چین کی مستحکم اور ترقی کرتی معیشت دنیا کے لئے ایک نئی تحریک فراہم کر رہی ہے ، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
بیجنگ : چین کے 2024 کے قومی اقتصادی آپریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں چین کی جی ڈی پی 134.9084 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی جو مستقل قیمتوں پر سال بہ سال 5.0 فیصد کا اضافہ ہے۔غیر ملکی میڈیا نے اس کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے “توقعات سے زیادہ” کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔
گزشتہ سال عالمی اقتصادی ترقی کی رفتارکچھ کمزور رہی ، جغرافیائی سیاسی تنازعات اور تجارتی تحفظ پسندی میں شدت آئی۔ امریکہ اور دیگر مغربی ترقی یافتہ ممالک نے ” ڈی کپلنگ ” کی کوشش کی ہے، جس نے عالمی تجارت میں بڑی غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے۔ تاہم ، پیداوار اور سپلائی چین کی لچک اور کھلی پالیسیوں پر انحصار کرتے ہوئے ، چین نے دوسرے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون برقرار رکھا ہے اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کیا ہے ، جس نے نہ صرف غیر ملکی تجارت کی ترقی کو فروغ دیا ہے بلکہ چین کے بڑے مارکیٹ کے مواقع کو بھی دنیا کے ساتھ بانٹنا جاری رکھا ہے۔
ناکافی موثر گھریلو طلب کے پیش نظر، چین نے گھریلو طلب کو بڑھانے اور کھپت کو فروغ دینے کے لئے کوششیں تیز کردی ہیں، اور ساتھ ہی کم اور درمیانی آمدنی والے طبقے کی آمدنی کو فروغ دینے کے لئے جامع پالیسیوں کو نافذ کیا ہے، جس سے کھپت کی قوت میں اضافہ ہوا ہے.
درحقیقت چین کی معیشت کے “استحکام” نے دنیا کے استحکام کو فروغ دیا ہے اور چین کی معیشت کی “ترقی” بھی دنیا کی ترقی کے مترادف ہے۔ چین کی بڑی مارکیٹ ، جامع صنعتی نظام اور مضبوط معاون صلاحیت معیشت کی مستحکم اور دور رس ترقی کی بنیاد ہیں. چین سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس کے متعلقہ انتظامات پر عمل درآمد کے ساتھ ساتھ اعلی سطح کے کھلے پن کو وسعت دینا جاری رکھے گا ، اور یہ مستحکم آپریشن اور معیشت کی پائیدار بحالی کے لئے مضبوط حمایت فراہم کرے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
بیجنگ/جنیوا: جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی دوڑ میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں چین نے پہلی بار اقوام متحدہ کے جاری کردہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ جدت پسند ممالک میں جگہ بنا لی ہے — اور اس عمل میں یورپ کی مضبوط ترین معیشت جرمنی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ ترقی بیجنگ میں نجی کمپنیوں اور ریاستی اداروں کی جانب سے تحقیق و ترقی (R&D) کے شعبے میں مسلسل بھاری سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کی رپورٹ کے مطابق، چین اب دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق پر خرچ کرنے والا ملک بننے کے قریب ہے۔
انوویشن انڈیکس کی تازہ فہرست:
سوئٹزرلینڈ
سویڈن
امریکا
جنوبی کوریا
سنگاپور
برطانیہ
فن لینڈ
نیدرلینڈز
ڈنمارک
چین
جرمنی اس سال 11ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
WIPO کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں عالمی سطح پر درج ہونے والی پیٹنٹ (ایجادات) کی درخواستوں میں سب سے زیادہ — تقریباً 25 فیصد چین سے آئیں، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس کے برعکس امریکا، جاپان اور جرمنی کی مشترکہ پیٹنٹ درخواستوں میں تقریباً 40 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
چین کی کامیابی کا راز
ماہرین کے مطابق، چین کی یہ ترقی اس کی نجی صنعتوں اور سرکاری اداروں کی مشترکہ حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے، جہاں نہ صرف مالی معاونت میں تیزی آئی بلکہ جدید ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، اور توانائی کے شعبوں میں بھی غیر معمولی پیش رفت ہوئی۔
جرمنی کے لیے پیغام
انوویشن انڈیکس کے شریک مدیر ساچا وونش کا کہنا ہے کہ جرمنی کو 11ویں نمبر پر آنے پر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ درجہ بندی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے تجارتی محصولات جیسے عوامل کو پوری طرح ظاہر نہیں کرتی۔
WIPO کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ نے کہا کہ جرمنی کے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی تاریخی صنعتی برتری کو برقرار رکھتے ہوئے، ڈیجیٹل انوویشن میں بھی ایک طاقتور مقام حاصل کرے۔
مستقبل غیر یقینی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی سطح پر انوویشن کا مستقبل کچھ غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو چکی ہے۔ اس سال عالمی ترقی کی شرح 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کی 2.9 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے — اور 2010 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
Post Views: 2