غزہ: اسرائیلی فضائیہ کی خان یونس میں سرکاری عمارتوںپر بمباری کے بعد لوگ ملبے سے لاشیں تلاش کررہے ہیں

لندن: برطانوی نشریاتی ادارے نے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد وہاں کی جانی اور مالی تباہ کاریوں سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اس 15 ماہ سے جاری جنگ کے اندر اسرائیل کی انتقامی کارروائیوں میں46 ہزار 600 سے زائد فلسطینی ہلاک جبکہ لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے ہیں۔ اس جنگ کی وجہ سے غزہ کی ساحلی فلسطینی علاقے پر تباہ کن اثرات بھی مرتب ہوئے ہیںجبکہ دوسری جانب حماس کے حملوں میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام نے اپنے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ملیا میٹ کرنے کے لیے درپے رہے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق غزہ کے حوصلہ مندعوام کو اس بات کی بھرپور امید ہو چلی ہے کہ اس تازہ ترین جنگ بندی کے باعث غزہ کا یہ خطہ بالآخر امن کا گہوارہ بنے گا، دوسری طرف اقوام متحدہ نے بھی اس بات کے لیے خبردار کیا ہے کہ اس جنگ میں ہونے والی تباہ کاری کے بعد غزہ کی بحالی میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی

غزہ میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ پیر کے روز غزہ شہر میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم از کم 10 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔

غزہ کی سول ڈیفنس فورس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب سینکڑوں شہری خوراک اور امداد کے لیے دو مختلف تقسیم مراکز کی طرف جا رہے تھے۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے مشتبہ افراد کو دیکھ کر 'وارننگ فائر' کیا، تاہم عینی شاہدین نے انکشاف کیا کہ فوج نے براہ راست شہریوں پر فائرنگ کی۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو خود اعتراف کر چکے ہیں کہ اسرائیل، غزہ میں حماس مخالف مقامی گروپوں کو سپورٹ اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے جنوبی غزہ میں ایک قبائلی گروپ کو ہتھیاروں کی اجازت دی تھی، جسے بعض مبصرین ملیشیا یا جرائم پیشہ نیٹ ورک بھی قرار دیتے ہیں۔ ان گروپوں کا دعویٰ ہے کہ وہ حماس کے خلاف عوام کا دفاع کر رہے ہیں، لیکن عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان کی کارروائیوں کو تباہ کن اور مشکوک قرار دے رہی ہیں۔

غزہ میں سرگرم انسانی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مئی کے آخر سے لے کر اب تک درجنوں فلسطینی امداد لینے کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان واقعات میں زیادہ تر فائرنگ امدادی مراکز کے آس پاس ہوئی ہے، جو کہ اسرائیل، امریکہ اور اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے ادارے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے تحت قائم کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ غزہ کو مہینوں سے سخت ترین ناکہ بندی کا سامنا ہے، جس کے بعد حالیہ دنوں میں محدود مقدار میں خوراک اور ادویات کی ترسیل دوبارہ شروع ہوئی تھی، لیکن ان مراکز پر اب بھی تشدد، خوف اور موت کا سایہ چھایا ہوا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی ریاست ہماری زندگی میں ممکن نہیں، امریکی سفیر ہکابی
  • غزہ پر چھائے صیہونی دہشتگردی کے خونی بادل چھٹ نہ سکے،اسرائیلی حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، امدادی مرکز پر فائرنگ سے 37 فلسطینی شہید، 200 سے زائد زخمی
  • غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید‘ 30 سے زاید زخمی
  • فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ‘ عرب و عالمی افواج کی تعیناتی کی تجویز
  • فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ، عرب و عالمی افواج کی تعیناتی کی تجویز
  • غزہ ، اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی
  • غزہ میں امداد کی تقسیم کے مرکز کے باہر اسرائیلی فائرنگ، 17 فلسطینی ہلاک
  • غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 10 فلسطینی شہید، 30 سے زائد زخمی
  • غزہ میں عید الاضحی پر بھی اسرائیلی بمباری ‘ 100 سے زاید فلسطینی شہید‘ 393 ز خمی