بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر دونوں ممالک کے کسانوں میں جھڑپ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 January, 2025 سب نیوز

ڈھاکہ (آئی پی ایس )بھارت اور بنگلہ دیش کی سرحد پر بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) کی چیک پوسٹ کے قریب دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد جھڑپ ہوئی۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انڈیا-بنگلہ دیش سرحد پر ہفتے کی صبح دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور اس کے بعد جھڑپ ہوئی تاہم پیراملیٹری فورس نے بتایا کہ صورت حال پر قابو پالیا گیا ہے۔دونوں ممالک کے کسانوں کے درمیان جھڑپ سرحد کے اسی مقام پر ہوئی ہے جہاں بھارت باڑ لگا رہا ہے تاہم بی جی بی نے مذکورہ علاقے کو بنگلہ دیش کی حدود قرار دیا ہے، جس کے بعد 6 جنوری سے کام روک دیا گیا تھا جبکہ مذاکرات کے نتیجے میں اگلے ہی روز باڑ پر کام دوبارہ شروع کردیا گیا۔

بی ایس ایف نے بیان میں کہا کہ کسانوں کے درمیان جھڑپ کے بعد بی ایس ایف اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کی مداخلت سے صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے یقینی اقدامات کیے گئے ہیں۔ بی ایس ایف کے بیان کے مطابق کسانوں میں جھڑپ سکدیوپور سرحد کے قریب صبح 11 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا، جب بین الاقوامی سرحد کے قریب کام کرنے والے بھارتی کسانوں نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی کسان فصل چوری کر رہے ہیں۔

جھڑپ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جملوں کے تبادلہ فوری طور پر جھگڑے میں تبدیل ہوا اور دونوں اطراف کسانوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور ایک دوسرے پر پتھرا کیا۔بھارتی پیراملیٹری فورس نے بتایا کہ بی ایس ایف اور بی جی بی کے عہدیداروں کی بروقت مداخلت سے صورت حال کو قابو کرلیا گیا اور دونوں ممالک کے کسانوں کو منتشر کرکے اپنی اپنی سرحد کی جانب بھیج دیا گیا۔

بھارت اور بنگلہ دیش کے کسانوں کی لڑائی میں جانی نقصان یا کسی کے زخمی ہونے کی رپورٹ نہیں دی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاملے رفع دفع ہونے کے بعد دوپہر کو بنگلہ دیش کی طرف سرحد سے 50 سے 75 میٹر دور چند لوگ جمع ہوگئے تھے تاہم بی جی بی نے مزید کشیدگی روکنے کے لیے انہیں منتشر کردیا۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد بننے والی نئی عبوری حکومت کے بھارت کے ساتھ تعلقات ماضی کی طرح مثالی نہیں ہے اور بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی واپسی کا مطالبہ بھی کردیا ہے۔سرحد پر دونوں ممالک کے کسانوں میں جھڑپیں بھارت کی جانب سے باڑ کی تنصیب پر بی جی بی اور بی ایس ایف کے درمیان اختلاف کے دوران ہوئی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے کسانوں بھارت اور بنگلہ دیش کسانوں کے درمیان بنگلہ دیش کی بی ایس ایف کے بعد

پڑھیں:

بنگلہ دیش: کامیاب طلباء تحریک کی پہلی سالگرہ پر انسانی حقوق کمشنر کا پیغام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ تفریق، ناانصافی اور جبر کے خلاف بنگلہ دیش کے لوگوں کی کامیاب مزاحمت منصفانہ اور مشمولہ معاشرے کی تعمیر کے عزم کا مضبوط اظہار ہے۔

بنگلہ دیش میں سابق حکومت کے خلاف گزشتہ سال کے احتجاج کی پہلی سالگرہ پر اپنے ویڈیو پیغام میں ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ملک کے لوگ عدم مساوات اور اپنے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔

ان میں بڑی تعداد طلبہ اور نوجوانوں کی تھی جنہوں نے اس جدوجہد میں جان کی قربانی بھی دی۔ Tweet URL

وولکر ترک نے کہا ہے کہ گزشتہ سال انہوں نے بنگلہ دیش کے دورے میں ہلاک و زخمی ہونے والے ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس دوران ملک کی عبوری حکومت کے مشیر اعلیٰ پروفیسر محمد یونس کی جانب سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کو ان واقعات کی غیرجانبدار تحقیقات کے لیے کہا گیا جس سے ملک کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔

اس کمیشن نے احتجاجی تحریک کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی اطلاعات دی تھیں۔ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت اور اس کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے ہر قیمت پر اقتدار کو برقرار رکھنے کی مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا تھے۔

کمیشن نے گزشتہ سال کے واقعات پر احتساب و انصاف یقینی بنانے کے لیے مفصل سفارشات پیش کی ہیں۔قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات

ہائی کمشنر نےکہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے ان سفارشات پر کام کو آگے بڑھانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ سب سے پہلے، حقوق کی پامالیوں اور جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ عمل منصفانہ قانونی کارروائی کی ضمانت کے ساتھ ہونا چاہیے اور اس کی بنیاد انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون پر ہو۔

اس معاملے میں انتقامی انصاف اور سزائے موت کے سابقہ سلسلے کو دہرایا نہیں جانا چاہیے۔

اس کے بعد، انصاف کی فراہمی اور حقائق کی تلاش کا کام ہونا چاہیے اور ماضی میں حقوق کی پامالی کے واقعات کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔ اس کام کا آغاز متاثرین، ان کے خاندانوں اور عام لوگوں کی شمولیت کے ساتھ قومی سطح پر مکالمے سے ہونا ضروری ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ گزشتہ سال جیسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔

حقوق کی پامالیوں کا سبب بننے والے جابرانہ قوانین اور اداروں کو ختم کر دینا چاہیے یا ان میں مکمل تبدیلی آنی چاہیے۔ آج ان لوگوں کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے ملک کے بہتر مستقبل کے لیے اپنے خواب کی بہت بھاری قیمت ادا کی اور یہ اس بنیادی تبدیلی کے لیے نئے عزم کا دن ہے۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ ان کا دفتر بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام کو اس تصور کی تکمیل میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟
  • کسان اتحاد کا گندم کی سرکاری قیمت پر 11 اگست سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • پاک چین تعلقات باہمی اعتماد، غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم پر مبنی ہیں، سید عاصم منیر
  • بنگلہ دیشی فوج نے میجر صادق کو حراست میں لے لیا، حکومتی مخالفین کی تربیت کا الزام
  • ٹرمپ نے کئی ممالک پر تجارتی ٹیرف کا اطلاق کردیا، پاکستان پر19جبکہ بھارت پر25فیصد ٹیرف عائد
  • ٹرمپ نے درجنوں ممالک کی برآمدات پر نئی ٹیکس شرحیں نافذ کر دیں
  • امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا
  • وفاقی کابینہ نے افغانستان کیساتھ تجارتی ٹیرف میں رعایتوں کی منظوری دیدی: ذرائع
  •  پاک امریکہ سفارتی و اسٹریٹجک تعلقات نئی بلندیوں پر گامزن ہیں :ابراہیم حسن مراد
  • بنگلہ دیش: کامیاب طلباء تحریک کی پہلی سالگرہ پر انسانی حقوق کمشنر کا پیغام