پی ایس ایل میں اسٹارز فرنچائزز کی جیب پر بوجھ نہیں بنیں گے، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اہم غیر ملکی اسٹارز کی شمولیت فرنچائزز کی جیب پر بوجھ نہیں بنے گی۔
تفصیلات کے مطابق ڈرافٹ سے قبل غیر ملکی اسٹارز کی جو فہرست کرکٹ بورڈ نے فرنچائزز کو بھیجی اس میں بعض کے سامنے خصوصی نوٹس بھی درج تھے، ڈیوڈ وارنر کا کم سے کم معاوضہ 3 لاکھ ڈالر لکھا گیا تھا، انہیں کراچی کنگز نے منتخب کیا یوں وہ پی ایس ایل کی تاریخ کے مہنگے ترین کرکٹر بن گئے۔
البتہ یہ پورے 3 لاکھ ڈالر فرنچائز کو نہیں دینے ہوں گے، چند برس قبل پی ایس ایل کی گورننگ کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ جب سینٹرل پول میں براڈکاسٹ کی نیٹ آمدنی 3 بلین روپے تک پہنچ جائے گی تو اس میں سے ہر سال 5 لاکھ ڈالر سالانہ ایلیٹ پلیئرز کو معاوضہ دینے میں استعمال کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل10؛ دنیائے کرکٹ کے وہ بڑے نام جو جگہ بنانے سے محروم؟
گزشتہ برس ضرورت نہیں پڑی، اب یہ رقم بڑھ کر 10 لاکھ ڈالر تک ہوچکی ہے، ڈیوڈ وارنر اور ڈیرل مچل جیسے کھلاڑیوں کو معاوضہ دینے میں پی سی بی اس فنڈ سے معاونت کرے گا، ایک پلیئر کیلیے 1 لاکھ ڈالر تک دیے جا سکتے ہیں،یوں کراچی کنگز ڈیوڈ وارنر کو محض 2 لاکھ ڈالر دینا ہوں گے۔
ڈیرل مچل کا کم از کم معاوضہ 2 لاکھ ڈالر لکھا گیا تھا، ان کی خدمات لاہور قلندرز نے حاصل کی ہیں، پی ایس ایل میں کسی ایک کھلاڑی کو زیادہ سے زیادہ 1 لاکھ 70 ہزار ڈالر تک معاوضہ دینے کی روایت رہی ہے، البتہ ماضی میں اے بی ڈی ویلیئرز کو ڈھائی لاکھ جبکہ کیون پولارڈکو 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر تک بھی دیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل 10 کی ڈرافٹنگ، کون سی ٹیم نے کس کھلاڑی کو خریدا؟
پی سی بی کی خواہش تھی کہ معاوضے بڑھا کر بڑے کھلاڑیوں کو لیگ کی جانب راغب کیا جائے، البتہ تاریخیں آئی پی ایل سے متصادم ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل لاکھ ڈالر ڈالر تک
پڑھیں:
امریکا اب یورپ کو روس کیخلاف مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا، روسی تجزیہ کار
روسی تجزیہ کار اور ماہر بین الاقوامی امور ٹیموفے بورداچیو نے کہا ہے کہ امریکا اب یورپ مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا اور ووٹرز کی طرف سے بین الاقوامی معاملات میں مداخلتوں کو کم کرکے قومی مسائل ہر توجہ دینے پر زور نے امریکا کو یورپ سے توجہ ہٹانے پر مجبور کردیا ہے۔
اپنے آرٹیکل میں انہوں نے لکھا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین سے متعلق روس کی پوزیشن کو بہتر انداز میں سمجھنے لگا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع پہیٹر ہیگزیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے یورپ کی سیکیورٹی کی ضمانت دینے کا دور ختم ہوگیا ہے، یہ دونوں باتیں امریکی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین میں ہلاک امریکی شہری کا روسی فوج اور سی آئی اے سے کیا تعلق تھا؟
بورداچیو کا کہنا ہے کہ یوکرین سے آنکھیں پھیرنے اور یورپ سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کا ایک ایک اہم سبب چین کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ بھی ہے اور امریکا اب روس کیخلاف اپنی توانائی ضائع کرنے کے بجائے چین پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے اور اب یورپ کو امریکی ضمانت کے بغیر روس سے معاملات طے کرنے پڑیں گے۔
روسی تجزیہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے کبھی یورپ کو حقیقی ضمانت دی ہی نہیں تھی اور نہ ہی یورپ کے پاس متحد ہونے کے لیے روسی خوف کے علاوہ کوئی سبب تھا جو ان مختلف ممالک کو جوڑ سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ روس کے بھی یورپ کیخلاف کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے ہیں تاہم اس کے باوجود یورپی ممالک اور امریکا نے روس کا گھیراؤ کیے رکھا اور اس سے تجارتی اور معاشی روابط کو محدود کیا۔
یہ بھی پڑھیے: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا
انہوں نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد اب امریکا کے یوکرین کو اکیلے چھوڑنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکا کی یورپ کو سیکیورٹی کی ضمانت محض خیالی دعویٰ تھی اور حقیقت میں امریکا نے کبھی یورپ کی سیکیورٹی کو ذاتی مفادات پر مقدم نہیں رکھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا روس روس امریکا یورپ یوکرین