Nai Baat:
2025-06-12@22:51:06 GMT

2025ء کیسا گزرے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

2025ء کیسا گزرے گا؟

ہم سب کے لئے دو قسم کی پیشین گوئیاں اہم ہیں، ایک سیاسی اور دوسری معاشی، میں نے بہت سارے ستارہ شناسوں کو سنا ہے اور ان میں سے کئی مجھے ایسے لگتے ہیں جو خود میری پوسٹس یا کالم پڑھ کے پیشین گوئیاں کرتے ہیں جیسے ایک صاحب، انہوں نے عمران خان کے برے مستقبل بارے تو کہا مگر پھر حد ہی عبور کر گئے، غلط دعویٰ کیا کہ بُشریٰ بی بی اپنے شوہرسے الگ ہوجائیں گی۔ ایک ، دو ستارہ شناس ایسے بھی تھے جو دعوے کر رہے تھے کہ عمران خان کا دور واپس آنے والا ہے اور میں نے اپنے پروگرام میں کہہ دیا کہ مجھے ستاروں کی چالوں کاعلم نہیں مگر سیاسی چالوں کا ضرور ہے، عمران خان کا برا وقت ابھی چلے گا اورمجھے سیاسی حالات عین وہی نظر آ رہے ہیں جو 2022ء سے چل رہے ہیں۔

میں ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ آپ کے حالات عمل سے زیادہ ردعمل پر انحصار کرتے ہیں بلکہ پوری زندگی کے راستے کا تعین کرتے ہیں۔ اس کی سادہ سی مثال یوں ہے کہ ایک طالب علم کو استاد نے سبق یاد نہ کرنے پر ڈانٹا یا پھینٹی لگا دی تووہ ڈر گیا، محتاط ہوگیا، محنت کرنے لگا اور امتحان میں اچھے نمبروں سے پاس ہوگیا، اسی بنیاد پر اسے اچھی نوکری مل گئی اوراس کی زندگی سنور گئی مگر اسی طالب علم نے اسی ڈانٹ اور پھینٹی کے بعد سکول سے بھاگنے کی عادت بنا لی، لچوں اور لفنگوں کا ساتھی ہوگیا تواس کی زندگی بگڑ گئی۔ سو میں اپنے مرشد کے شعر کو یوں بھی پڑھ لیتا ہوں کہ ردعمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔ عمران خان کو اسے لانے والی اسٹیبلشمنٹ نے بتایا تھا کہ آپ کی ناقص کارکردگی اور بین الاقوامی سطح پر ناقص رویوں کی وجہ سے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور ہمارے لئے ممکن نہیں ہوگا کہ ہم ڈنڈے کے زور پر آپ کے اتحادیوں کو ا ٓپ کے ساتھ جوڑے رکھیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عمران خان دوپہر بارہ، ایک بجے بنی گالہ سے ہیلی کاپٹر پر ایوان وزیراعظم آنے اور شام ہوتے ہیں واپس اپنے محل میں لوٹ جانے کی عادت چھوڑ دیتے مگر انہوںنے دوسرے طالب علم والا رویہ اختیار کیا۔ انہیں جو وارننگ دی گئی تھی وہ عین ملک و قوم کے مفاد میں تھی مگر ان کا ردعمل غلط تھااور پھر یہ غلط ردعمل اس وقت عروج پر پہنچ گیا جب اگلے برس نو مئی کو انہیں گرفتار کیا گیا۔ وہ ملکی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے وزیراعظم نہیں تھے۔ وہ اپنے آئینی حقوق اور سیاسی طاقت دونوں سے مدد لے سکتے تھے مگر انہوں نے بدمعاشی اور غنڈہ گردی کا راستہ چنا جس کی قیمت وہ آج تک ادا کر رہے ہیں۔ عمران خان نہیں بدلے تو ان کے حالات کیسے بدل سکتے ہیں؟
سول میڈیا کے کچھ احمق اپریل 2022ء سے ہی لکھ رہے ہیں کہ عمران خان واپس آ رہا ہے مگر اب تین برس ہونے والے ہیں۔ مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ ان تین برسوں میں عمران خان نے اپنے لئے حالات بد سے بدترین کئے ہیں۔ میرا یہ یقین بڑھ رہا ہے کہ عمران خان اور اس کے سیاسی دھڑے کا 2025ء بھی ویسا ہی گزرے گا جیسا 2024ء گزرا۔ 190 ملین پاونڈز کیس میں سزا ہونے کے بعد ان کی رہائی مزید مشکل ہو گئی ہے بلکہ اہلیہ بھی ایک مرتبہ پھر جیل پہنچ گئی ہیں۔ میرا ندازہ ہے کہ بُشریٰ بی بی کو ایک مرتبہ پھر ضمانت مل سکتی ہے، ان کی سزا معطل ہوسکتی ہے مگر چودہ برس کی سزا کی معطلی اورضمانت قانونی حلقوں کے مطابق آسان کام نہیںہے۔ یہ درست ہے کہ عمران خان نے فائنل کال کی ناکامی کے بعد سرنڈر کیا ہے۔انہوں نے حکومت کو ایک بڑا ریلیف یہ بھی دیا ہے کہ وہ گذشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سے دستبردار ہو گئے ہیں کہ حکومت کے سامنے جو چارٹر آف ڈیمانڈ رکھا گیا ہے اس میں انٹرنیٹ کی بندش کی تحقیقات تک کے الم غلم مطالبات تو موجود ہیں مگر الیکشن آڈٹ کا مطالبہ نہیں ہے۔ نوے فیصد امکانات ہیں کہ عمران خان یہ پورا برس بھی جیل میں ہی رہیں گے ۔ آپ پوچھیں گے کہ دس فیصد امکانات کیوں تو جواب دوسرے پیراگراف میں ہے کہ عمران خان نے کچھ کچھ اپنے ردعمل کو بدلا ہے سو وہ کچھ کچھ ریلیف کے حقدار ہو گئے ہیں۔

مجھے 2025ء میں شہباز شریف کی حکومت کے لئے کوئی خطرہ نظر نہیں آ رہا۔ پاکستان میں حکومت کے کھڑے رہنے کے دو ستون ہوتے ہیں۔ ایک مقبولیت اور دوسرے قبولیت۔ حکومت اپنی کوششوں اور محنت سے مسلسل مقبولیت کی طرف بڑھ رہی ہے۔حکومت کے حق میں تمام سرویز پہلے سے بہتر آ رہے ہیں اوردوسری طرف پی ٹی آئی عملی طور پر پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے کسی قسم کے بھی موثر احتجاج کی اہلیت کھو بیٹھی ہے بلکہ پورا زور لگا کے دی جانے والی فائنل کال میں بھی اس کے مرکزی جنرل سیکرٹری تک لاہور جیسے سیاسی شہر میں اکیلے ہی گاڑی میں گھومتے اور ویڈیو بیان جاری کرتے نظر آئے، ہاں، اس برس پاکستان کے اوپر امریکی دبائو کسی حد تک بڑھ سکتا ہے اور یہ صرف عمران خان کے حوالے سے نہیں ہوگا بلکہ یہ پاکستان کے میزائل پروگرام،چین سے سی پیک ٹو کے آغاز اور ایران سے گیس پائپ لائن سمیت تجارتی منصوبوں پر ہوسکتا ہے مگر دوسری طرف پاکستان مزاحمت کرتا ہوا نظر آ رہا ہے بالکل اسی طرح جیسے اس نے ایٹمی دھماکوں کے موقعے پر کی تھی، افغانستان میں اپنی فوجیں نہ بھیجنے اور سلالہ واقعے کے بعد نیٹو سپلائی روکنے جیسے بڑے اقدامات کے ذریعے کی تھی۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ پاکستان اپنے داخلی اور خارجی امور پر دبائو قبول نہیں کرے گا اور تمام فیصلے امریکہ نہیں ریاست کے اپنے مفاد میں ہوں گے۔ حکومت نے اگلے برس میں داخل ہوتے ہوئے عدلیہ کے اندھے کنویں کو بھی بھرنے کی کوشش کی ہے ورنہ ماضی میں اس کنویں میں وزرائے اعظم گرتے رہے ہیں۔
2025ء بنیادی طورپر سیاسی کی بجائے معاشی پیش رفت کا سال ہوگا۔ پاکستان کے پچھلے اڑھائی، تین برس بہت مشکل گزرے ہیں ۔ شہباز شریف حکومت نے ملک کواس ڈیفالٹ سے بچایا ہے جس کے کنارے پر عمران خان نے آئی ایم ایف سے معاہدہ توڑ کے پہنچا دیا تھا۔ اس وقت بے یقینی کا یہ عالم تھا کہ لوگ بوریوں میں ڈالر سمگل کر رہے تھے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ساڑھے تین سو تک جا پہنچا تھا۔ معیشت کو تباہ کرنا اتنا ہی آسان ہے جیسے کسی گاڑی کو پہاڑی سڑک پر نیچے کی طرف دھکیل دیا جائے اور اس کو بحال کرنا اتنا ہی مشکل ہے جیسے اسی گاڑی کو آپ کسی کھائی سے نکال کے واپس سڑک پر لا رہے ہوں، اسے دوڑنے کے قابل بنا رہے ہوں۔ اس برس کی پہلی ششماہی میں شہباز حکومت کے بڑے کارناموں میں بجلی کے بڑھے ہوئے نرخوں کی واپسی ہوگی جبکہ دوسری ششماہی یعنی جولائی سے دسمبر تک کاروباروں کی بحالی ،بڑھوتری ہوگی جس کے نتیجے میں روزگار کے مواقع اور عوام کی آمدن بڑھے گی اور نیچے تک خوشحالی آئے گی۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کہ عمران خان حکومت کے رہے ہیں ہیں کہ رہا ہے کے بعد

پڑھیں:

پی ایم اینڈ ڈی سی نے ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب جاری کر دیا

—فائل فوٹو

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PM&DC) نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب اپنی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کر دیا ہے۔

یہ نیا نصاب آئندہ ایم ڈی کیٹ امتحان کے لیے بنیادی فریم ورک کے طور پر کام کرے گا، ایم ڈی کیٹ 2025ء کا امتحان ستمبر کے آخری اتوار یا اکتوبر کے پہلے اتوار کو منعقد ہو گا، تاہم حتمی تاریخ چند روز میں داخلہ دینے والی جامعات سے مشاورت اور کونسل کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ملک بھر میں طبی اور دندان سازی کی تعلیم کے معیار کو منظم کرنے والا قومی ادارہ ہے، پی ایم اینڈ ڈی سی نصاب کی تیاری، لائسنسنگ اور میڈیکل اداروں کی منظوری کی ذمے داری رکھتی ہے۔

نئے نصاب میں 5 اہم مضامین حیاتیات، کیمیا، طبیعیات، انگریزی اور منطقی استدلال (Logical Reasoning) شامل ہیں، جن میں تصوری فہم اور تنقیدی سوچ پر زور دیا گیا ہے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی نے تمام امیدواروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی تیاری نئے جاری کردہ نصاب کے مطابق شروع کریں، ایم ڈی کیٹ 2025ء کے امتحان کی ساخت، وزن اور مشکل کی سطحوں کی بھی وضاحت کر دی گئی ہے۔

امتحان میں کل 180 ملٹی پل چوائس سوالات (MCQs) ہوں گے، جنہیں 3 گھنٹے میں مکمل کرنا ہو گا، سوالات کی تقسیم 15 فیصد آسان، 70 فیصد درمیانی سطح اور 15 فیصد مشکل سوالات پر مبنی ہو گی۔

امتحان کا مکمل فارمیٹ ایم سی کیو پر مشتمل ہو گا اور اس میں منفی مارکنگ نہیں ہو گی، میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے کم از کم 55 فیصد نمبر اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے کم از کم 50 فیصد نمبر حاصل کرنا لازمی ہوں گے۔

عدالتی حکم پر دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ، 38 ہزار سے زائد امیدواروں کی شرکت

کراچی سمیت سندھ بھر میں آئی بی اے سکھر کے تحت ایم ڈی کیٹ 2024 کا دوبارہ انعقاد کیا گیا، جس میں 38 ہزارسے زائد امیدوار شریک ہوئے۔

پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے کہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب شفافیت، مساوات اور معیار کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پچھلے نصاب میں کچھ خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی، جنہیں پی ایم اینڈ ڈی سی نے صرف 6 ماہ میں دور کرکے نیا نصاب کامیابی سے تیار کیا ہے، یہ نیا نصاب بنیادی علمی مواد اور تجزیاتی صلاحیتوں میں توازن پیدا کرتا ہے تاکہ ہماری آئندہ نسل کے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز کی تعلیمی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کیا جا سکے۔

ڈاکٹر تاج نے اس بات کی بھی توثیق کی کہ یہ نصاب ایک میرٹ پر مبنی، متحدہ قومی امتحانی نظام کی بنیاد رکھتا ہے، پی ایم اینڈ ڈی سی ماہرین کی مدد سے ایک سوالاتی بینک بھی تیار کر رہا ہے۔

انہوں نے ماضی کے چیلنجز کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کونسل نے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بھرپور محنت کی ہے تاکہ ایک منصفانہ امتحانی نظام یقینی بنایا جا سکے، نیا نصاب تعلیمی ماہرین، جامعات اور صوبائی حکام سے وسیع مشاورت کے بعد مرتب کیا گیا ہے، جو قومی تعلیمی معیار اور بین الاقوامی بہترین طریقہ کار کے مطابق ہے، اس میں بنیادی سائنسی مضامین میں تصوری فہم اور تجزیاتی مہارتوں پر خاص زور دیا گیا ہے۔

ایم ڈی کیٹ کمیٹی اور اس کے ذیلی ورکنگ گروپس نے شفاف، شراکتی اور جامع عمل کے ذریعے قومی نصاب کو حتمی شکل دی، اس مقصد کے لیے کل 9 اجلاس منعقد ہوئے، پہلا مسودہ مارچ میں جاری کیا گیا، جس کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی رائے لی گئی جن میں صوبائی محکمۂ تعلیم و صحت، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندے، انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز (IBCC)، وفاقی و علاقائی تعلیمی بورڈز، داخلہ دینے والی جامعات اور عام عوام شامل تھے۔

صدر پی ایم اینڈ ڈی سی نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے نصاب پر قیمتی تجاویز دیں، ان تمام تجاویز کا بغور جائزہ لیا گیا اور مناسب انداز میں نصاب میں شامل کیا گیا، نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل اکیڈمک بورڈ اور پی ایم اینڈ ڈی سی کی منظوری کے بعد حتمی مسودہ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے۔

یہ مشترکہ کاوش اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے لیے ایک معیاری، شفاف اور منصفانہ قومی نصاب نافذ العمل ہو، جو ملک بھر میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے عمل کو یکساں بناتا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ امیدوار باقاعدگی سے پی ایم ڈی سی کی ویب سائٹ وزٹ کرتے رہیں تاکہ امتحان کے شیڈول، رجسٹریشن اور دیگر اہم اعلانات سے باخبر رہ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایم اینڈ ڈی سی نے ایم ڈی کیٹ 2025ء کا نیا نصاب جاری کر دیا
  • کراچی کا موسم آج کیسا رہے گا؟
  • اس بار ہم بھی ہتھیار ساتھ لے کر آئیں گے‘تحریک آر یا پار ہوگی‘ گنڈاپور
  • عمران خان کی رہائی نظر نہیں آرہی‘ علیمہ خان
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • عمران خان کی رہائی نظر نہیں آرہی، علیمہ خان
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت آج نہیں ہو سکے گی
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی نے بجٹ 2025ء آئی ایم ایف کا قرار دے کر مسترد کردیا
  • مالی سال 26-2025ء کی بجٹ تجاویز کیموفلاج ہیں، زبیر موتی والا
  • بجٹ کس سوچ سے بنایا گیا وہ سمجھ نہیں آرہی، زبیر موتی والا