پارا چنار کیلئے ایمرجنسی ادویات کی بھاری کھیپ روانہ کردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور مشیر صحت کی ہدایت پر پارا چنار کیلئے ایمرجنسی ادویات کی بھاری کھیپ روانہ کردی گئی۔
سیکریٹری صحت عدیل شاہ کے مطابق وزیراعلی علی امین گنڈاپور اور مشیر صحت احتشام علی کی ہدایت پر ایمرجنسی ادویات کی بھاری کھیپ اپر کرم روانہ کردی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ادویات ایم ایس پاڑہ چنار کو ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے حوالے کی جارہی ہیں، 3055 کلوگرام وزنی اودیات حکومت خیبرپختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 کے دو پراوازوں کے زریعے پہنچائی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلسل زمینی رابطے منقطع ہونے اور شدید سرد موسم کی وجہ سے کرم میں ادویات کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے، ایم ایس پاڑہ چنار نے ادویات کے شارٹیج کی پیشگی اطلاع دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ادویات ختم ہونے سے قبل ہی محکمہ صحت نے ادویات فراہم کردی ہیں۔
سیکرٹری ہیلتھ کا کہنا تھا کہ اپر اور لوئر کرم کیلئے ایمرجنسی کے علاوہ معمول کی خریداری کی ادویات بھی ہیلی کاپٹر کے زریعے بھیجی جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ادویات کی
پڑھیں:
بھارت کو بڑا جھٹکا، چین نے نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کردی
چین نے بھارت کو نایاب دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے بعد بھارت کی آٹو انڈسٹری ایک سنگین بحران سے دوچار ہوگئی ہے۔ اخبار اکانومک ٹائمز کے مطابق یہ اقدام بھارتی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہو رہا ہے کیونکہ بھارت کی الیکٹرک گاڑیوں اور روایتی آٹو مصنوعات کی پیداوار کا دار و مدار انہی نایاب دھاتوں پر ہے، جن میں چین دنیا کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔
چین کی پابندی کے باعث بھارت میں ای وی (الیکٹرک وہیکل) موٹرز کے لیے ضروری میگنٹس کی سپلائی معطل ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری متاثر ہوئی ہے بلکہ روایتی گاڑیوں کی پیداوار پر بھی منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ بھارتی آٹو انڈسٹری میں ہلچل مچ گئی ہے اور کارخانوں کی بندش کے خدشات کے ساتھ روزگار پر بھی گہرے منفی اثرات سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرورسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی، امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ
یہ صورتحال مودی سرکار کے میک ان انڈیا کے دعوے کو ایک بڑا جھٹکا دے رہی ہے اور صنعتی خودمختاری کے حوالے سے سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی آٹو انڈسٹری چین کی نایاب دھاتوں پر مکمل انحصار کرتی ہے اور اس کا کوئی فوری متبادل موجود نہیں، جو بھارت کے صنعتی خواب کو چکنا چور کر سکتا ہے۔
مودی حکومت پر سوال اٹھنے لگے ہیں کہ کیا صنعتی خود کفالت کا نعرہ صرف دعوے تک محدود ہے؟ کیا حکومت نے غیر ملکی انحصار کے خطرات کو نظر انداز کیا؟ اگر جلد متبادل نہ ملا تو بھارت کی آٹو صنعت کو مزید بڑے معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کو شدید دھچکا، چین نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کر لیے
ماہرین اور صنعتکار حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے اور بھارت کی صنعتی خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ کیا مودی سرکار چینی انحصار سے نکلنے میں کامیاب ہو پائے گی یا یہ نعرے صرف ’میک ان انڈیا‘ کے دعوے تک ہی محدود رہیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بزنس بھارت چین